جرمنی؛ بچوں پر چاقو کے وار کرکے 2 کو قتل اور 2 کو زخمی کرنے والا افغان شہری نکلا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
جرمنی میں چاقو بردار شخص نے ڈے کیئر سینٹر سے آئے ہوئے بچوں پر چاقو سے حملہ کردیا جس کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک اور 2 زخمی ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی کے شہر اسکافنبرگ کے ایک پارک میں چاقو بردار شخص نے بچوں پر حملہ کردیا۔
حملے میں 2 سالہ بچہ ہلاک ہوگیا جب کہ بچوں کو بچانے کی کوشش میں ایک 41 سالہ شخص بھی ہلاک اور دو زخمی ہوگئے۔
حملہ آور نے پولیس کو دیکھ کر پارک سے چھلانگ لگائی اور ریل کی پٹریوں پر بھاگنے لگا جس کے باعث اسکافنبرگ میں ٹرین سروس مختصر طور پر معطل کر دی گئی۔
بعد ازاں پولیس نے تعاقب کے بعد حملہ آور کو حراست میں لے لیا جو سالہ افغان باشندہ ہے اور تارکین وطن کی حیثیت سے پناہ گزین کیمپ میں رہ رہا تھا۔
پولیس نے ایک اور مشتبہ شخص کو بھی گرفتار کیا ہے جسے بطور گواہ پیش کیا جائے گا تاہم فوری طور پر ایسے کوئی اشارے نہیں ملے کہ وہ حملہ آور کا ساتھی تھا۔
مقامی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ حملہ آور افغان پناہ گزین کا نفسیاتی علاج بھی کرایا گیا تھا۔
ایک ماہ قبل ایک سعودی ڈاکٹر نے کرسمس مارکیٹ میں راہگیروں کو جان بوجھ کر کچل دیا تھا جس میں 6 افراد ہلاک اور 200 زخمی ہوگئے تھے۔
اسی طرح جون میں اسلام مخالف ریلی میں افغان شخص نے گستاخ رسول پر چاقو سے حملہ کردیا تھا جس میں ایک پولیس اہلکار مارا گیا تھا۔
اگست میں مغربی شہر سولنگن میں ایک اسٹریٹ فیسٹیول میں چاقو حملے میں 3 افراد ہلاک اور 8 زخمی ہوگئے تھے۔
اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی اور پولیس نے ایک شامی پناہ گزین کو گرفتار کیا تھا۔
ان حملوں کے بعد سے یہ بحث پھر سے زندہ ہوگئی کہ جرمنی میں پناہ لینے والے تارکین وطن کو اُن کے ملک واپس بھیجا جائے۔
جرمنی کے چانسلر نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے حکام سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر وضاحت کریں کہ ملزم ابھی تک جرمنی میں کیوں اور کیسے رہ رہا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: زخمی ہوگئے ہلاک اور
پڑھیں:
کراچی، ڈیفنس تھانے پر مشتعل افراد کا مبینہ حملہ، پولیس اور طلبہ میں تصادم، چار زخمی
کراچی:کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں واقع تھانے پر بدھ کی شب اس وقت کشیدہ صورتحال پیدا ہو گئی جب مبینہ طور پر مشتعل افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا۔
واقعے کے دوران پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا، جبکہ وکلا اور طلبہ نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس کی فائرنگ سے چار طالبعلم زخمی ہوئے۔
پولیس حکام کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب علاقے میں ڈکیتی کی اطلاع پر تین نوجوانوں کو موٹرسائیکل پر چیکنگ کے دوران روکا گیا۔
مزید پڑھیں: سربند تھانہ حملہ پشاور میں پہلی بار اسنائپر ہتھیار استعمال ہوئے آئی جی کے پی
پولیس کا کہنا ہے کہ نوجوانوں نے مبینہ طور پر اہلکاروں سے بدتمیزی کی، جس پر انہیں تھانے منتقل کیا گیا۔ بعد ازاں مقامی افراد کی ضمانت پر ان نوجوانوں کو رہا کر دیا گیا۔
پولیس کے مطابق نوجوانوں کی رہائی کے بعد 100 سے 150 افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا، جس پر پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا۔
پولیس نے واضح کیا کہ گولی کسی کو نہیں لگی اور زخمی صرف لاٹھی چارج سے ہوئے۔
دوسری جانب ایڈوکیٹ قادر راجپر اور وکلا برادری کا مؤقف ہے کہ زیر حراست طالبعلموں کو تھانے میں تشدد اور تذلیل کا نشانہ بنایا گیا۔
مزید پڑھیں: فیصل آباد تھانہ حملہ کیس گرفتارن لیگ کے رکن پنجاب اسمبلی رانا شعیب بری
ان کے مطابق جب وکلا پولیس کے خلاف شکایت درج کروانے تھانے پہنچے تو وہاں تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد پولیس نے مبینہ طور پر فائرنگ کردی، جس سے چار لاء کے طالبعلم زخمی ہوئے۔
ایڈوکیٹ قادر راجپر کے مطابق دو زخمی طالبعلموں کو جناح اسپتال اور دو کو این ایم سی اسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ انہوں نے آئی جی سندھ سے پولیس اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔