پی ٹی آئی والے اپنے لیڈر کے ساتھ مخلص نہیں: خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
اسلام آباد:وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی والے اپنے لیڈر کے ساتھ مخلص نہیں۔پی ٹی آئی کی جانب سے حکومت کے ساتھ جاری مذاکرات سے انکار پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ مذاکرات کرنے والوں کو خود بھی پتا تھا کہ اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلنا۔ پی ٹی آئی والے کسی بھی بات پر مخلص نہیں اور نہ ہی اپنے لیڈر کے ساتھ مخلص ہیں۔پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مذاکرات سے انکار کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔ علی امین گنڈاپور نے خود ہی اعتراف جرم کیا ہے کہُ ہمارے لوگ گمراہ ہوئے۔ یہ کس چیز کا جوڈیشل کمیشن بنانا چاہتے ہیں، جن کو سزائے ہوئی انہوں نے اعتراف جرم کیا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جب میں قید میں تھا تو مجھے بس ایک کمبل دیا گیا تھا۔ ہماری پوری لیڈرشپ کو قید کیا گیا مگر ہم نے ملک کے نقصان کا نہیں سوچا۔ پیکا ایکٹ کی منظوری پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ساری دنیا میں سوشل میڈیا پر پابندی ہے، یہ چیز امریکا میں بھی ہورہی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: خواجہ آصف پی ٹی آئی نے کہا کہ کے ساتھ
پڑھیں:
لائن آف کنٹرول پر دراندازی کا بھارت کا ایک اور جھوٹ بے نقاب ہو گیا
لائن آف کنٹرول پر دراندازی کا بھارت کا ایک اور جھوٹ بے نقاب ہوگیا. 23 اپریل کو لائن آف کنٹرول کے علاقے سرجیور میں 2 مبینہ دراندازوں کو ہلاک کرنے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا نکلا۔ذرائع کے مطابق جھوٹا بھارتی دعویٰ بظاہر ایک من گھڑت بیانیے کو پھیلانے کی دانستہ کوشش ہے. وقت کے تسلسل، زمینی حقائق اور جاری کردہ تصویری شہادتوں میں سنگین تضادات پائے جاتے ہیں .جس واقعے میں 2 افراد کو درانداز قرار دیا جا رہا ہے ان کی شناخت مقامی افراد کے طور پر ہوئی ہے۔ملک فاروق ولد صدیق اور محمد دین ولد جمال الدین گاؤں سجیور کے پُرامن شہری تھے، مارے جانے والے افراد کے لواحقین نے 22 اپریل کی صبح ان کے لاپتہ ہونے کی اطلاع دی تھی. ان افراد کی گمشدگی اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ وہ کسی ممکنہ دراندازی سے پہلے ہی غائب ہو چکے تھے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی ذرائع کی جانب سے جاری کردہ تصاویر واضح طور پر بھارت کے مؤقف کو جھٹلا رہی ہے کہ تصویر میں ایک متوفی کی لاش صاف ستھری، چمکتی ہوئی کالی جوتیوں کے ساتھ دکھائی دیتی ہے. یہ لاش دشوار گزار پہاڑی راستے سے دراندازی کرنے والے کی ہرگز نہیں ہو سکتی. مارے جانے والے شخص کے کپڑے بھی حیران کن حد تک صاف ہیں. اس کے ہتھیار پر مٹی یا خون کے نشانات تک نہیں، اس کے ساتھ ساتھ جائے وقوع پر کسی قسم کی لڑائی کے آثار بھی دکھائی نہیں دیتے۔اسی طرح دوسری لاش کے پاس کسی قسم کا لوڈ بیئرر، اضافی گولہ بارود، پانی کی بوتل، یا کوئی بھی جنگی ساز و سامان موجود نہیں. اگر یہ واقعی ایک درانداز ہوتا تو وہ اس طرح ناپختہ اور غیر محفوظ حالت میں کبھی بھی حرکت نہ کرتا. ایک شخص کے پاس تو صرف پستول ہے جو کہ دراندازی کی کسی بھی فوجی حکمت عملی سے مطابقت نہیں رکھتا۔مقامی افراد اور متاثرہ خاندانوں کے بیانات اس حقیقت کو مزید تقویت دیتے ہیں کہ یہ دونوں افراد پُرامن شہری تھے.ہلاک ہونے والے افراد کا کسی بھی عسکری یا غیر قانونی سرگرمی سے کوئی تعلق نہیں تھا .بھارتی افواج نے انہیں بے دردی سے قتل کر کے اسے ایک فالس فلیگ آپریشن کا رنگ دے دیا. بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ اس انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کا سختی سے نوٹس لے۔