پی ٹی آئی والے مذاکرات کا عمل نہ چھوڑیں، عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی والے مذاکرات کا عمل نہ چھوڑیں، فیصلے پر نظر ثانی کریں۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والوں کو آنے کی بھی بے تابی تھی اور اُن کو جانے کی بھی بہت جلدی ہے، اگر آپ مذاکرات نہیں کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں لکھ کر وجوہات دے دیں۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ ہماری کمیٹی قائم ہے اور ہمارا کام جاری ہے، مذاکرات کے دروازے سے نکل کر پلٹنا مشکل ہوتا ہے، ہم نے یہ کب کہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن نہیں بن سکتا، وہ ہمارا جواب تو سن لیتے اُس کے بعد فیصلہ کرتے، آپ انتظار تو کرو، ہمارا جواب تو سُن لو۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے حکومت سے جاری مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ مذاکرات کا یہ عمل پی ٹی آئی کی پیش رفت پر ہوا تھا، ہمارے خیال میں 7 ورکنگ دن 28 جنوری کو مکمل ہو رہے ہیں، ہم اُس ڈیڈلائن سے پہلے کام مکمل کر لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم 28 جنوری کی تاریخ اسپیکر کو دے چکے ہیں، عجیب بات ہے کہ وہ کیوں پانچ دن انتظار نہیں کر سکتے، ایسا کیا ہوگیا جو انھوں نے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کیا؟ ہم مذاکرات کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عرفان صدیقی پی ٹی آئی نے کہا
پڑھیں:
اس صوبے میں کسی قسم کے اپریشن کی اجازت نہیں دیں گے
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 جولائی2025ء) وزیر اعلٰی خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ اس صوبے میں کسی قسم کے اپریشن کی اجازت نہیں دیں گے، اسحاق ڈار اور محسن نقوی میرے صوبے کی بات نہیں کرسکتے، محسن نقوی آپ کو بہت پیارا ہوگا لیکن وہ میرے صوبے کو نہ وہ جانتا ہے نہ کچھ کر سکتا ہے۔ تفصیلات کےمطابق جمعرات کے روز پشاورمیں وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی میزبانی میں آل پارٹیز کانفرنس منعقد ہوئی، صوبائی کابینہ اراکین اور ممبران صوبائی اسمبلی کے علاوہ سیاسی جماعتوں میں جماعت اسلامی،جمعیت علمائے اسلام (س)، پاکستان مسلم لیگ(ن)، پاکستان تحریک انصاف اور قومی وطن پارٹی شامل ہیں۔ شراکاء کو صوبے امن و امان کی موجودہ صورتحال امن و امان کے لئے صوبائی حکومت کی کوششوں اور اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔(جاری ہے)
کانفرنس کے اختتام پر مشرکہ لائحہ عمل پیش کیا گیا۔اعلامیہ کے مطابق صوبے میں دیرپا امن کی بحالی کے لئے جامع اور مربوط اقدامات فوری طور پر کیے جائیں۔ خوارج کے خاتمے کے لیے خفیہ معلومات کی بنیاد پر ہدفی کارروائیاں عمل میں لائی جائیں۔
دیرپا امن کی کاوش اور دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے تمام سیاسی جماعتیں ، مشران، عوام ، حکومت خیبر پختونخوا ، انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بلاتفریق بھر پور کاروائی کا اعادہ کرتے ہیں۔ صوبے کو عسکریت پسندی کے چنگل سے نجات دلائی جائے گی اور امن بحال کیا جائے گا، جو علاقے میں خوشحالی اور پائیدار ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہوگا۔تمام سیاسی جماعتیں اور عوامی نمائندے ضلعی سطح پر انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مسلسل اور بھر پور تعاون کا اعادہ کریں۔