WE News:
2025-04-25@11:40:58 GMT

سرکاری ادارے ڈیجیٹلائزیشن کی جانب کیوں نہیں بڑھنا چاہتے؟

اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT

سرکاری ادارے ڈیجیٹلائزیشن کی جانب کیوں نہیں بڑھنا چاہتے؟

بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس ہوا جس میں ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2024 منظور کرلیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی امین الحق کے مطابق مذکورہ بل کی حمایت میں 10 جبکہ مخالفت میں 6 اراکین نے ووٹ دیا۔

وفاقی وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ خواجہ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کوئی بھی سرکاری ادارہ ڈیجیٹل نہیں ہونا چاہتا، مجھے اس کے خلاف جنگ لڑنا پڑ رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں وزیر خزانہ کی زیر صدارت اجلاس، ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن میں پیشرفت کا جائزہ

واضح رہے کہ دنیا بھر میں حکومتیں ڈیجیٹلائزیشن کو ترجیح دے رہی ہیں، اور روایتی دفتری نظام کو ترک کیا جارہا ہے مگر پاکستان میں سرکاری ادارے ڈیجیٹل نہیں ہونا چاہ رہے۔

وی نیوز نے اس حوالے سے چند سابق بیوروکریٹس سے بات کی، اور ان سے وجہ معلوم کرنے کی کوشش کی کہ آخر سرکاری ادارے کیوں ڈیجیٹلائزیشن کی طرف نہیں جانا چاہتے؟

’بہت سے سرکاری ادارے ایک حد تک ڈیجیٹلائزڈ ہو چکے ہیں‘

اس بارے میں بات کرتے ہوئے سابق پریس سیکریٹری شفقت جلیل نے بتایا کہ اب تو کافی حد تک ادارے ڈیجیٹلائزڈ ہو چکے ہیں۔ کابینہ کی جو میٹنگز ہوتی ہیں اس کی 52 یا پھر 28 کاپیاں اب نہیں بنتیں، ان کو ڈائریکٹ لیپ ٹاپ پر بھیج دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ حکومت کی جانب سے کابینہ کے تمام وزرا کو ٹیبز دیے گئے ہیں جو مکمل طور پر کوڈڈ ہوتے ہیں اور ان تک کسی اور کی رسائی نہیں ہوتی۔ اور اگر کوئی رسائی کی کوشش بھی کرتا ہے تو پتا چل جاتا ہے کہ فلاں شخص رسائی حاصل کرنا چاہ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی قسم کی معلومات لیک ہونے کے خدشے کے پیش نظر ٹیبز میں سیکیورٹی فیچرز رکھے گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ اس کے علاوہ بہت سے سرکاری ادارے ایک حد تک ڈیجیٹلائزڈ ہو چکے ہیں، لیکن اس کے باوجود مزید ڈیجیٹلائزیشن کی ضرورت ہے۔

’اداروں میں موجود بڑی عمر کے لوگ ڈیجیٹلائزیشن کی طرف جانے سے ہچکچا رہے ہیں‘

شفقت جلیل نے کہاکہ اداروں میں بڑی عمر کے لوگوں کی ایک بڑی تعداد ہے جن کا جدید ٹیکنالوجی سے کوئی واسطہ نہیں رہا، اس لیے وہ ڈیجیٹلائزیشن کی طرف جانے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اس سے بڑھ کی دوسری بات یہ ہے کہ ملک میں سائبر سیکیورٹی ابھی اتنی مضبوط نہیں ہے، اس لیے بیوروکریسی کے ادارے اور حکومت چاہتی ہے کہ ہماری معلومات لیکن نہ ہوجائیں۔

انہوں نے ڈیجیٹلائزیشن کے حوالے سے مزید بتایا کہ اس میں بھی کوئی دو رائے نہیں ہے کہ اب بہت سارا کام ای میلز اور پریذنٹیشنز کے ذریعے ہورہا ہے، لیکن یہ بھی درست ہے کہ جس رفتار اور لیول کی ڈیجیٹلائزیشن ہونی چاہیے اس طرح سے نہیں ہو رہی۔ اداروں میں بیٹھے لوگوں کی یہ خواہش ہے کہ وہ ڈیجیٹل ہوں مگر ڈیجیٹل لیٹریسی اور کپیسیٹی جیسے مسائل ہیں۔

’آج بھی کوئی بل آتا ہے تو میں کہتا ہوں، پرنٹ نکال کردیا جائے پھر پڑھ کر بتاتا ہوں۔ تو ہماری عمر کے لوگوں کی یہ ایک عادت بھی بن چکی ہے، جس کو ختم ہونے میں وقت لگے گا۔ میں اس حق میں ہوں کہ جلد از جلد نظام کو ڈیجیٹلائزڈ ہو جانا چاہیے کیونکہ دنیا کہ ساتھ چلنا ہے تو ٹیکنالوجی کا استعمال ہر شعبے میں لازمی بنانا ہوگا۔‘

’سرکاری اداروں میں ڈیجیٹلائزیشن کا فقدان ہے‘

ایک سابق فنانس سیکریٹری نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سرکاری اداروں میں ڈیجیٹلائزیشن کا فقدان ہے، گزشتہ قریباً 35 برس میں لوگوں کو مشین استعمال کرنے کی عادت نہیں ڈالی گئی تو اب کسی چیز کو سیکھنے اور پھر اپنانے میں وقت لگے گا۔ ’ادارے وہ تکلیف اٹھانا ہی نہیں چاہ رہے جن کے اٹھانے سے ان کے لیے آسانیاں پیدا ہوجائیں گی۔‘

انہوں نے کہاکہ ایک پہلو یہ بھی ہو سکتا ہے کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ یوں شاید فائل میں ردوبدل کر سکتے ہیں، لیکن جب سارا نظام کمپیوٹرائزڈ ہو جائے گا تو کسی قسم کا ردوبدل کرنا انتہائی مشکل ہو جائے گا۔

’یہ بات درست نہیں کہ بیوروکریسی نے سسٹم ڈیجیٹل نہ ہونے دینے کا تہیہ کررکھا ہے‘

’ڈیجیٹل کی جانب بڑھنے کے لیے اداروں میں صلاحیت ہے اور نہ ہی لوگ تیار ہیں کہ اس حوالے سے محنت کی جائے، انٹری لیول پر تو بہت اچھے بچے آرہے ہیں، جو ان تمام چیزوں سے واقف ہیں لیکن مڈ کیریئر کے افراد کے لیے زیادہ مسئلہ ہے جو اس مسئلہ کو ختم بھی نہیں کرنا چاہ رہے۔‘

یہ بھی پڑھیں کوئٹہ میں پہلے ڈیجیٹل مدرسے کا قیام، اس ادارے میں خاص کیا ہے؟

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ یہ بات درست نہیں کہ بیوروکریسی نے ایسا نہ ہونے دینے کا تہیہ کرکرھا ہے، ڈیجیٹلائزیشن ایک ناگزیر ضرورت ہے، اور وقت کے ساتھ اتنی عام ہوجائے گی کہ کوئی شخص اس سے فرار حاصل نہیں کر پائےگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews جدید ٹیکنالوجی حکومت ڈیجیٹلائزیشن رکاوٹ سائبر سیکیورٹی سرکاری ادارے وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جدید ٹیکنالوجی حکومت ڈیجیٹلائزیشن رکاوٹ سائبر سیکیورٹی سرکاری ادارے وی نیوز انہوں نے کہاکہ سرکاری ادارے نہیں ہو کے لیے ہیں کہ یہ بھی

پڑھیں:

مذہب کو بنیاد بنا کر خواتین کو پیچھے رکھنے والے اپنے رویے پر نظر ثانی کریں، شزہ فاطمہ

وفاقی وزیر برائے آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا ہے کہ اگر خواتین معاشرے کی رکاوٹوں اور باہر درپیش مسائل کا ذکر کریں تو انہیں گھر بٹھا دیا جاتا ہے، مذہب کو بنیاد بنا کر خواتین کو پیچھے رکھنے والے اپنے رویے پر نظر ثانی کریں۔

ان خیالات کا  اظہار انہوں نے یو ایس ایف کے  زیر اہتمام آئی سی ٹی شعبے میں خواتین کے عالمی دن 2025 کے سلسلے میں منعقدہ "گرلز ان آئی سی ٹی فار انکلوسیو ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن" کی  تقریب  سے بطور مہمان خصوصی  خطاب کرتے ہوئے کیا۔

تقریب میں وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام اور یو ایس ایف کے سینئر حکام، رکن قومی اسمبلی  محترمہ شرمیلا فاروقی، موبی لنک مائیکرو فنانس بینک کے سی ای او حارث محمود، جی ایس ایم اے کی کنٹری لیڈ محترمہ سائرہ فیصل، ماہرین تعلیم، ممتاز خواتین آنٹرپرینیورز، ٹیلی کام سیکٹر بشمول جاز، آئی ٹی اور ٹیلی کام انڈسٹری کے نمائندوں نے شرکت کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن شزا فاطمہ نے کہا کہ ایک پاکستانی خاتون کی حیثیت سے انہوں نے ایک نوجوان خاتون کی زندگی میں ٹیکنالوجی کی تبدیلی کا براہ راست مشاہدہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ برسوں کے دوران، ٹیکنالوجی میں خواتین کو بااختیار بنانے کے منصوبے عملی جامہ پہن رہے ہیں جس کے نتیجے میں آج آئی ٹی شعبے میں بہت سی ٹاپ اسٹوڈنٹس خواتین ہیں، اور خواتین کی زیر قیادت ٹیک وینچرز نے عالمی پلیٹ فارمز پر بھی دھوم مچانا شروع کر دی ہے۔

شزہ فاطمہ نے کہا کہ یہ کامیابی ان کے انتھک محنت اور حکومتی معاون پالیسیوں کی عکاسی کرتی ہے، آئیے مل کر ایک ایسا پاکستان بنائیں جہاں ہر لڑکی اپنی صلاحیتوں کو پورا کرنے کے لیے ٹیکنالوجی سے استفادہ کرسکے اور جہاں بااختیار بنانا کوئی خواب نہیں بلکہ ڈیجیٹل حقیقت ہو۔

نیشنل براڈ بینڈ اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے وفاقی وزیر برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ نے کہا کہ اپنے قیام سے اب تک یو ایس ایف نے بلاامتیاز ملک کے چاروں صوبوں میں 161 منصوبوں کے ذریعے 4،400 موبائل ٹاورز لگائے ہیں جبکہ 17 ہزار 200کلومیٹر طویل آپٹیکل فائبر کیبل کے ذریعے ایک ہزار سے زائد ٹاؤنز اور یونین کونسلوں کو منسلک کیا گیا ہے۔

اس طرح اب تک مجموعی طورپر دور دراز علاقوں کے 3 کروڑ 70 لاکھ سے زائد افراد کو ڈیجیٹل سروسز فراہم کی گئی ہیں جس کی وجہ سے ان میں سے بہت سے علاقوں میں خواتین اور لڑکیاں پہلی بار ڈیجیٹل دنیا سے منسلک ہوتے ہوئے اپنی تعلیم، معلومات میں اضافے کے ساتھ، کاروبار کے شعبے میں ٹیکنالوجی کی سہولیات سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سال وزیر اعظم نے یو ایس یف کو 23 ارب روپے کے فنڈز دیئے ہیں۔

وفاقی وزیر ائی ٹی نے کہا کہ ہماری وزارت ملک کے نوجوانوں خاص طور پر خواتین کو با اختیار بنانے اور ڈیجیٹل سہولیات کی فراہمی کیلئے ہر ممکن تعاون اور اقدامات کررہی ہے۔

شزہ فاطمہ نے کہا کہ وزارت آئی ٹی خواتین کو ہرسطح پر سپورٹ کرتی ہے،برابری کا ماحول پیدا کرنے کیلئے کوشاں ہیں،  خواتین کے ساتھ ہمارے معاشرے اور مردوں کا رویہ لمحہ فکریہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر خواتین معاشرے کی رکاوٹوں اور باہر درپیش مسائل کا ذکر کریں تو انہیں گھر بٹھا دیا جاتا ہے، مذہب کو بنیاد بنا کر خواتین کو پیچھے رکھنے والے اپنے رویے پر نظر ثانی کریں، ہماری خواتین میں کوئی کمی نہیں، ملک ترقی اسلئے نہیں کرتا کہ آدھی آبادی کو بہترماحول میسر نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سرینا اور میریٹ ہوٹلز کو بم دھمکیاں، سکیورٹی ادارے حرکت میں آگئے
  • مذہب کو بنیاد بنا کر خواتین کو پیچھے رکھنے والے اپنے رویے پر نظر ثانی کریں، شزہ فاطمہ
  • آج عدالتی آرڈر کی توہین ہو رہی ہے کل ہر ادارے کی ہوگی، علیمہ خانم
  • تحقیقاتی ادارے کارڈیک ہسپتال گلگت میں ہونی والی کرپشن پر خاموش کیوں ہیں؟ نعیم الدین
  • وفاق نے معاملہ خراب کردیا، حکومت گرانا نہیں چاہتے لیکن گراسکتے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ
  • آج عدالتی آرڈر کی توہین ہو رہی ہے کل ہر ادارے کی توہین ہوگی، علیمہ خان
  • آج عدالتی آرڈر کی توہین ہو رہی ہے کل ہر ادارے کی توہین ہوگی، علیمہ خان
  • غریب کسانوں کا پانی چھین کر چولستان مین کارپوریٹ سیکٹر کو دینا چاہتے ہیں.چوہدری منظور
  • وائس آف امریکا کی بحالی کا عدالتی حکم، ٹرمپ انتظامیہ کا اقدام ’من مانا اور غیر آئینی‘ قرار
  • ملک کو بنانا ریپبلک بنا دیا،عدلیہ سمیت ہر ادارے کو تباہ کر دیا گیا،عمران خان