پاکستانی عازمین کی سہولیات میں اضافہ، حج اخراجات گزشتہ برس سے بھی کم ہوگئے، چند روز میں اعلان متوقع
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد (آئی این پی )حکومتی اقدامات سے حج اخراجات گزشتہ برس سے بھی کم ہوگئے ہیں، عازمین حج کو گزشتہ سال کی نسبت کم خرچ پر زیادہ سہولیات ملیں گی۔
ذرائع کے مطابق سرکاری اسکیم کے تحت حج اخراجات کا حتمی تخمینہ تیار کرلیا گیا ہے،40 روز کے سرکاری حج پیکیج کی قیمت ساڑھے 10 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے۔ابتدائی طور پر 10 لاکھ 75 ہزار سے 11 لاکھ 75 ہزار روپے کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔ وزارت مذہبی امور نے تخمینے کی بنیاد پر حج درخواستیں وصول کیں۔
ذرائع کاکہنا ہے کہ سعودی عرب میں معاہدوں کے بعد حج اسکیم کا حتمی تخمینہ تیار کرلیا گیا ہے، جس کے تحت کم دورانیے کے شارٹ حج پیکج کی قیمت 11 لاکھ روپے فی کس ہوگی۔ذرائع نے بتایا کہ تمام عازمین حج کو منی میں روم کولر کی جگہ اب ایئرکنڈیشن کی سہولت ملے گی، کپڑے کے خیمے کی جگہ جیسم بورڈ اور میٹرس کی جگہ صوفہ کم بیڈ کی سہولت شامل ہے۔
پیپلز پارٹی اداروں کی نجکاری کی ڈٹ کرمخالفت کر ے گی : رضا ربانی کھل کر بول پڑے
ذرائع نے مزید بتایا کہ اس سال منی میں عازمین حج کے لیے شیلف کی سہولت بھی حج پیکج میں شامل ہے، سعودی عرب میں معاہدوں کے بعد ہوٹل کے اخراجات میں بھی نمایاں کمی ہوئی ہے۔
ہوٹل کے ڈبل بیڈ کے اضافی چارجز میں 74 ہزار روپے کم کردیے گئے، جس کے بعد ڈبل بیڈ کے 2 لاکھ 59 ہزار کی بجائے اب ایک لاکھ 85 ہزار روپے لیے جائیں گے، جبکہ ٹرپل بیڈ کے اضافی چارجز بھی ساڑھے 86 ہزار سے کم ہوکر 63 ہزار مقرر کردئے گئے ہیں۔وزارت مذہبی امور حتمی حج اخراجات کا اعلان چند روز میں کرے گی۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
رواں مالی سال معاشی نمو کا ہدف حاصل نہ ہو سکا، اقتصادی سروے کو حتمی شکل دیدی گئی
ویب ڈیسک: رواں مالی سال 25-2024 کا قومی اقتصادی سروے تقریب کل دن ڈھائی بجے ہوگی، وفاقی حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل نہ کر سکی۔
دستاویز کے مطابق مالی سال 25-2024 میں معاشی ترقی کی شرح 2.68 فیصد رہی، گزشتہ مالی سال معاشی ترقی کی شرح 2.51 فیصد تھی، مالی سال 25-2024 میں زرعی ترقی کی شرح 0.56 فیصد رہی ہے اور گزشتہ مالی سال کے دوران زرعی ترقی کی شرح 6.4 فیصد تھی۔
مالی سال 25-2024 میں صنعتی ترقی کی شرح 4.7 فیصد رہی ہے، گزشتہ مالی سال صنعتی ترقی کی شرح 1.37 فیصد تھی، رواں مالی سال لارج سکیل مینوفیکچرنگ کی شرح نمو 1.53 جبکہ گزشتہ مالی سال لارج سکیل مینوفیکچرنگ کی شرح نمو 0.94 فیصد تھی۔
ڈیرہ اسماعیل خان: کار کھائی میں گرنے سے 4 افراد جاں بحق، 2 زخمی
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال میں تعمیراتی شعبے میں ترقی کی شرح 6.61 فیصد رہی جبکہ گزشتہ مالی سال تعمیراتی شعبے کی ترقی کی شرح 1.14 فیصد تھی اسی طرح رواں مالی پاکستان کی معیشت کا حجم 411 ارب ڈالر ہے، گزشتہ مالی سالی پاکستان کی معیشت کا حجم 372 ارب ڈالر تھا۔
رواں مالی سال پاکستانیوں کی فی کس آمدن 1824 ڈالر سالانہ رہی جبکہ گزشتہ مالی سال پاکستانیوں کی فی کس آمدن 1680 ڈالر سالانہ تھی، رواں مالی سال جولائی سے مارچ پرائمری بیلنس 3469 ارب روپے رہا جبکہ گزشتہ مالی سال جولائی سے مارچ پرائمری بیلنس 1615 ارب روپے تھا۔
عید پر صفائی کے مؤثر انتظامات: والٹن کنٹونمنٹ بورڈ کی بروقت کارروائی
دستاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال جولائی سے مارچ بجٹ خسارہ 2970 ارب روپے رہا جبکہ گزشتہ مالی سال جولائی سے مارچ بجٹ خسارہ 3902 ارب روپے تھا اسی طرح رواں مالی سال جولائی سے مارچ بجٹ خسارہ معیشت کا 2.4 فیصد رہا جبکہ گزشتہ مالی سال جولائی سے مارچ بجٹ خسارہ معیشت کا 3.7 فیصد تھا۔
رواں مالی سال جولائی سے اپریل برآمدات 26.89 ارب ڈالر رہیں جبکہ گزشتہ مالی سال جولائی سے اپریل برآمدات 25.27 ارب ڈالر تھیں اسی طرح رواں مالی سال جولائی سے اپریل ایکسپورٹ میں 7.6 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
پنجاب حکومت کا بیس بال سٹیڈیم اوروالی بال کمپلیکس بنانےکافیصلہ
بجٹ دستاویز کے مطابق رواں مالی سال جولائی سے اپریل درآمدات میں 48.29 ارب ڈالر رہیں جبکہ گزشتہ مالی سال جولائی سے اپریل درآمدات 44.9 ارب ڈالر تھیں، جولائی سے اپریل 10 ماہ میں تجارتی خسارہ 21.3 ارب ڈالر ریکارڈ ہوا ہے جبکہ گزشتہ مالی سال جولائی سے اپریل تجارتی خسارہ 19.6 ارب ڈالر تھا۔
اسی طرح جولائی سے اپریل 10 ماہ میں سمینٹ کی پیداوار 37.3 ملین ٹن رہی جبکہ گزشتہ مالی سال جولائی سے اپریل سمینٹ کی پیداوار 37.4 ملین ٹن تھی، جولائی سے اپریل 10 ماہ میں ایک لاکھ 11 ہزار 332 گاڑیاں تیار ہوئیں جبکہ گزشتہ مالی سال جولائی سے اپریل تک ایک لاکھ 79 ہزار 593 گاڑیاں تیار ہوئی تھیں۔
پی سی بی سینئر انٹر ڈسٹرکٹ کرکٹ ٹورنامنٹ کیلئےزونل ٹیموں کاانتخاب جاری
جولائی سے اپریل 10 ماہ میں 24 ہزار 832 ٹریکٹرز تیار کیے گئے ہیں جبکہ گزشتہ مالی سال جولائی تا اپریل 38 ہزار 282 ٹریکٹرز تیار کیے گئے تھے، اسی طرح رواں مالی سال جولائی سے اپریل پٹرولیم مصنوعات کی فروخت 13.22 ملین ٹن رہی جبکہ گزشتہ مالی سال جولائی سے اپریل پٹرولیم مصنوعات کی فروخت 12.4 ملین ٹن تھی۔
قومی اقتصادی سروے کے مطابق گندم کے پیداوار میں 9.8 فیصد کمی ہوئی، گندم کی پیداوار 31.8 ملین ٹن سے کم ہو کر 28.9 ملین ٹن ہو گئی، ایک سال میں گندم کی پیداوار میں 29 لاکھ ٹن کی کمی ہوئی ہے جبکہ چاول کی پیداوار میں 1.3 فیصد کمی ہوئی، چاول کی پیداوار 98.6 لاکھ ٹن سے کم ہو کر 97.2 لاکھ ٹن رہ گئی ہے، ایک سال کے دوران چاول کی پیداوار میں ایک لاکھ 40 ہزار ٹن کی کمی ہوئی ہے۔
قومی اقتصادی سروے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال گنے کی پیداوار میں 3.8 فیصد کمی ہوئی، گنے کی پیداوار 87.6 ملین ٹن سے کم ہو کر 84.2 ملین ٹن رہ گئی، ایک سال کے دوران گنے کی پیداوار میں 34 لاکھ ٹن کی کمی ہوئی، اسی طرح کپاس کی پیداوار 30.7 فیصد کم ہوئی، کپاس کی پیداوار 10.2 ملین بیلز سے کم ہو کر 70 لاکھ بیلز رہ گئی، ایک سال کے دوران کپاس کی پیداوار میں 31 لاکھ بیلز کی کمی ہوئی۔
سروے کے مطابق مکئی کی پیداوار میں 15.4 فیصد کمی ہوئی، کئی کی پیداوار 97.4 لاکھ ٹن سے کم ہو کر 82.4 لاکھ ٹن ہو گئی، ایک سال کے دوران مکئی کی پیداوار میں 15 لاکھ ٹن کی کمی ہوئی، اسی طرح ایک سال میں دالوں کی پیداوار میں 14.1 فیصد کمی ہوئی، دالوں کی پیداوار 34 ہزار560 ٹن سے کم ہو کر 29 ہزار 658 ٹن رہی۔
قومی اقتصادی سروے میں مزید کہا گیا ہے کہ ایک سال میں سبزیوں کی پیداوار میں 71 فیصد اضافہ ہوا، سبزیوں کی پیداوار 2 لاکھ 95 ہزار ٹن سے بڑھ کر تین لاکھ 18 ہزار ٹن ہو گئی، ایک سال میں پھلوں کی پیداوار میں 4.1 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
علاوہ ازیں پھلوں کی پیداوار تین لاکھ 75 ہزار ٹن سے بڑھ کر تین لاکھ 90 ہزار ٹن ہو گئی، ایک سال میں چارہ جات کی پیداوار میں 1.8 فیصد کمی ہوئی، چارہ جات کی پیداوار 6لاکھ 17 ہزار ٹن سے کم ہو کر 5 لاکھ پانچ ہزار ٹن رہ گئی ہے۔