پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس، اپوزیشن ارکان کا نشستوں پر کھڑے ہوکر احتجاج، ایوان مچھلی منڈی بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن کے احتجاج کے باعث ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے وزیراعظم کی ہدایت پر آج پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کیا تھا۔اس حوالے سے پارلیمنٹ ہاوس میں گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا تھا آج حکومت نے ایجنڈے میں 8 بل رکھے ہیں، ہم آج کی کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے۔
پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس تقریباً ایک گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا تو اپوزیشن لیڈر نے پوائنٹ آف آرڈر پر بولنے کی درخواست کی تاہم سپیکر نے اپوزیشن لیڈر کو بولنے کی اجازت نہیں دی۔اپوزیشن لیڈر کو بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن ارکان نے نشستوں پر کھڑے ہو کر احتجاج شروع کر دیا اور پیکا ایکٹ نامنظور، صحافیوں پر ظلم کے نعرے لگانا شروع کر دیے اور اپوزیشن نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔
اپوزیشن ارکان کے احتجاج کے باعث ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا تاہم شور شرابے کے باوجود سپیکر ایوان کی کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں اور ایجنڈے پر موجود حکومتی قانون سازی کا عمل جاری ہے۔
قومی اسمبلی نے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن کے شور شرابے میں تجارتی تنظیمات ترمیمی بل 2021، درآمدات و برآمدات انضباط ترمیمی بل، قومی ادارہ برائے ٹیکنالوجی بل 2024، نیشنل ایکسیلنس انسٹیٹیوٹ بل 2024 منظور کر لئے۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے چار بل موخر بھی ہوئے، قومی کمیشن برائے انسانی ترقی ترمیمی بل 2023، قومی کمیشن برائے انسانی ترقی ترمیمی بل 2023، این ایف سی ادارہ برائے انجینئرنگ و ٹیکنالوجی ملتان ترمیمی بل 2023، نیشنل سکلز یونیورسٹی اسلام آباد ترمیمی بل 2023 اور وفاقی اردو یونیورسٹی برائے آرٹس، سائنس و ٹیکنالوجی اسلام آباد ترمیمی بل 2023 موخر ہو گیا۔
پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس صرف 18منٹ جاری رہا جبکہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اجلاس کے بعد ایوان میں پہنچے۔
مذاکرات کی بحالی پر دوبارہ غور کیلئے حکومت کمیشن کا اعلان کرے، بیرسٹر گوہر
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس
پڑھیں:
پنجاب بار کونسل کی 75 نشستوں کیلئے پولنگ جاری
ملک اشرف : پنجاب کے وکلاء کا سب سے بڑا انتخابی میلہ سج گیا,پنجاب بار کونسل کی 75 نشستوں کیلئے پولنگ جاری ہے۔
صوبہ بھر سے 1لاکھ 32 ہزار سے زائد وکلاء ووٹ کاسٹ کریں گے،پولنگ صبح ساڑھے 8سے شام ساڑھے4 بجے تک جاری رہےگی۔
لاہور ڈویژن کی 20 نشستوں کیلئے42 ہزار 415 ووٹرز ووٹ ڈالیں گے،لاہور کی 16 نشستوں پر 77 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہو گا،لاہور میں 31 ہزار 462 وکلاء ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے اہل ہو نگے۔
پاکپتن: ملزمہ نے ساتھی کیساتھ ملکر خاتون کو قتل کردیا، لاش کے ٹکڑے
لاہور ہائیکورٹ کے احاطے میں 52 پولنگ بوتھ قائم کئے گئے ہیں،جوڈیشل آفیسرز بطور پریزائیڈنگ آفیسرز خدمات انجام دے رہے ہیں،پولنگ سٹیشنز کے اندر انتخابی مہم یا اجتماع مکمل طور پر ممنوع ہے۔
فین روڈ، ٹرنر روڈ ،سپریم کورٹ رجسٹری روڈ عام ٹریفک کیلئےبند کی گئی ہے،شناختی کارڈ دکھانے پر ہی ہائیکورٹ میں داخلہ ممکن ہو گا،ہائیکورٹ میں وکلا کے علاوہ عام شہریوں کے داخلے پر پابندی ہو گی،ہائیکورٹ کے اندر اور اطراف انتخابی کیمپ لگانے پرمکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے،پنجاب بار کونسل نے ووٹرز کی رہنمائی کیلئے سہولت کار مقرر کئے گئے ہیں۔
اسمارٹ میٹرز کی تنصیب کے کام کا آغاز کردیا گیا
ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر نااہلی سمیت سخت کارروائی کی تنبیہ کی گئی، پنجاب بار کونسل نے منصفانہ، شفاف اور پُرامن انتخابات کے انعقاد کے عزم کا اظہار کیا۔