ٹک ٹاک والے آئی فون کی قیمت ایک ارب 40 کروڑ روپے؟ امریکی صارفین بے چین
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
امریکا میں ٹک ٹاک والے آئی فون کی ہوشربا قیمت نے صارفین کو دنگ کردیا ہے۔ ایک خبر کے مطابق ٹک ٹاک والا آئی فون ایک ارب 40 کروڑ ڈالر میں فروخت کیا جارہا ہے۔
امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی لگنے اور پھر نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فوری طور پر اسے بحال کرنے کے بعد جن صارفین نے اسے اَن انسٹال کردیا تھا وہ اب اس شارٹ ویڈیو ایپ تک رسائی والے اسمارٹ فون خریدنے کےلیے بھاری رقم خرچ کرنے پر تیار ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکی صدر کے ٹک ٹاک کو بحال کرنے کے اعلان کے باوجود، یہ ایپ ٹاک ابھی تک گوگل پلے اسٹور اور ایپل اسٹور پر ڈاؤن لوڈ کےلیے دستیاب نہیں ہے جس کی وجہ سے صارفین متبادل تلاش کرنے پر مجبور ہیں۔
نیویارک پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق، ای بے پر ایک آئی فون جس پر ٹک ٹاک پہلے سے انسٹال تھا تقریباً 5 ملین ڈالر (تقریباً ایک ارب 40 کروڑ روپے) میں فروخت کےلیے پیش کیا گیا ہے۔
آئی فون 15 پرو، 128 جی بی ماڈل کے اشتہار کی تفصیل میں لکھا ہے کہ ’’صرف اسکرین پروٹیکٹر کو نقصان پہنچا ہے، فون بالکل ٹھیک ہے اور اس میں ٹک ٹاک موجود ہے۔‘‘
اس دوران دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر صارفین ٹک ٹاک انسٹال شدہ اسمارٹ فون خریدنے کی درخواستیں کررہے تھے۔
شارٹ میسیجنگ ایپ ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا گیا، ’’میں نے ٹک ٹاک ڈیلیٹ کردیا تھا اور اب میں اسے واپس نہیں لا سکتا! میں کسی کو 5,000 ڈالر دوں گا اگر اس کے پاس ٹک ٹاک انسٹال والا آئی فون 16 پرو میکس ہو۔ مجھے ڈی ایم کریں۔‘‘
19 جنوری کو پابندی کے نافذ ہونے کے بعد کچھ امریکی ٹک ٹاکرز نے یہ سوچ کر کہ یہ ایپ واپس نہیں آئے گی، غلطی سے اسے ڈیلیٹ کردیا تھا۔ تاہم 12 گھنٹوں کے اندر ایپ دوبارہ لائیو ہوگئی، جس نے انہیں مشکل صورتحال میں ڈال دیا۔
گوگل اور ایپل ڈاؤن لوڈ کی اجازت کیوں نہیں دے رہے؟
اینڈرائیڈ صارفین جو گوگل پلے اسٹور میں ٹک ٹاک کو ڈاؤن لوڈ یا اپ ڈیٹ کرنے جاتے ہیں انہیں ایک پیغام ملتا ہے جس میں لکھا ہوتا ہے ’’امریکا کے موجودہ قانونی تقاضوں کی وجہ سے اس ایپ کے ڈاؤن لوڈز کو روک دیا گیا ہے۔‘‘ آئی فون صارفین کےلیے بھی ایک ایسا ہی پیغام ظاہر ہوتا ہے جس میں لکھا ہوتا ہے: ’’ٹک ٹاک اور بائٹ ڈانس کی دیگر ایپس اس ملک یا علاقے میں دستیاب نہیں ہیں جہاں آپ ہیں۔‘‘
اس پیغام کے ساتھ ’’مزید جانیں‘‘ کا ایک بٹن صارفین کو ایک سپورٹ پیج پر لے جاتا ہے جس میں امریکا میں ٹک ٹاک اور بائٹ ڈانس کی ملکیت والی دیگر ایپس کی دستیابی کے بارے میں اضافی معلومات موجود ہیں۔
پیغام میں لکھا ہے، ’’ایپل ان دائرہ اختیار کے قوانین کی پیروی کرنے کا پابند ہے جہاں یہ کام کرتا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے بائٹ ڈانس کی ملکیت والی ایپ کو توسیع دے دی ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق تجزیہ کاروں کے مطابق گوگل اور ایپل دونوں پابندی کو نظر انداز کرنے سے پہلے اضافی تحفظات کے منتظر ہیں جو ایپ کی تقسیم کےلیے کمپنیوں پر سزائیں عائد کرسکتے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ یہ توسیع ایپ کے امریکی اثاثوں کےلیے خریدار تلاش کرنے کےلیے مزید وقت دیتی ہے۔ متعدد ممکنہ خریدار سامنے آئے ہیں، یہاں تک کہ ٹرمپ نے یہ بھی اشارہ دیا ہے کہ وہ ارب پتی ایلون مسک کے ایپ خریدنے کےلیے تیار ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں ٹک ٹاک کے مطابق میں لکھا آئی فون
پڑھیں:
اسٹیٹ بینک کی طرف سے 9 ارب ڈالر خریدے جانے کاانکشاف
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ای کیپ) کے چیئرمین ملک بوستان نے کہا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافے کی ایک بڑی وجہ اس کا افغانستان اور ایران اسمگل ہونا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں ایک اہم شخصیت سے ملاقات کے دوران کیا، جس میں ڈالر کی قیمت میں اضافے کے اسباب پر گفتگو کی گئی۔
ملک بوستان نے کہا کہ اسمگلرز کے ایجنٹس قانونی منی چینجرز سے زیادہ قیمت پر ڈالر خریدنے کی پیشکش کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے لیگل مارکیٹ میں ڈالر کی سپلائی کم ہو گئی ہے اور بلیک مارکیٹ میں اس کی طلب بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف بی آر کے نئے قوانین بھی ڈالر کی قیمت بڑھنے کا سبب بن رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نان فائلرز اپنی شناخت چھپانے کے لیے بلیک مارکیٹ سے ڈالر خرید کر ذخیرہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ 2 ہزار ڈالر تک کیش خریداری پر ٹیکس عائد نہ کیا جائے تاکہ عام صارفین بلیک مارکیٹ کے بجائے قانونی ذرائع کا استعمال کریں۔
ملک بوستان نے بتایا کہ اس ملاقات کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اسمگلنگ کے خلاف فوری کریک ڈاؤن کے احکامات جاری کیے گئے، جس پر ایف آئی اے نے کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ ان چھاپوں کے بعد اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 60 پیسے کمی ہوئی ہے اور ریٹ 288 روپے پر آ گیا ۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے اپنے ذخائر بڑھانے کے لیے 9 ارب ڈالر خرید کر ریزرو 20 ارب ڈالر تک پہنچا دیے اور اب انٹربینک سے ڈالر کی خریداری بند کر دی گئی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ڈالر کا ریٹ اب مزید نہیں بڑھے گا بلکہ نیچے آئے گا۔
ان کے مطابق، انٹربینک میں ڈالر کی قیمت 285 روپے سے کم ہو کر 284.76 روپے پر آ چکی ہے، اور اگر کریک ڈاؤن جاری رہا تو ڈالر کی قیمت 250 روپے تک آنے کا امکان ہے۔ ملک بوستان نے کہا کہ ڈالر کی اصل ویلیو 250 روپے کے قریب ہے، اور اس وقت پاکستانی روپیہ انڈر ویلیو ہے۔
یہ تمام اقدامات ملکی معیشت میں استحکام لانے اور غیر قانونی کرنسی لین دین کو روکنے کی جانب اہم پیشرفت ہیں۔
Post Views: 4