سرکاری ملازمین کو ہر ماہ کتنے کروڑ یونٹس مفت ملتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاور ڈویژن حکومت کے زیر ملکیت پاور سیکٹر اداروں کے ملازمین کو مفت بجلی دینے کے حق میں ہے اور اس کا دعویٰ ہے کہ طبی دیکھ بھال اور رہائش کی سہولیات کے علاوہ یہ بھی ان کی ملازمت کی شرائط و ضوابط کا حصہ ہے۔
سرکاری اور کارپوریٹ سیکٹر کے 2 لاکھ ملازمین کو سالانہ 44 کروڑ 15 لاکھ یونٹ بجلی بغیر کسی لاگت کے فراہم کی جاتی ہے۔
اس میں سے 30 کروڑ 82 لاکھ یونٹس موجودہ ملازمین کے لیے مختص کیے گئے ہیں جب کہ ریٹائرڈ ملازمین کو 13 کروڑ 32 لاکھ یونٹس ملتے ہیں۔
مستفید ہونے والوں میں سے تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کے ایک لاکھ 49 ہزار ملازمین اپنے سروس پیکج کے حصے کے طور پر سالانہ مفت بجلی کے یونٹ حاصل کرتے ہیں۔
حال ہی میں قومی اسمبلی میں ایک تحریری جواب میں پاور ڈویژن نے وضاحت کی کہ اس طرح کے فوائد عوامی اور کارپوریٹ سیکٹر کے دیگر اداروں جیسے پی آئی اے، ایس این جی پی ایل، ایس ایس جی سی، پاکستان ریلوے، اور پی ٹی سی ایل میں عام ہیں۔
مزیدپڑھیں:شیر کا بچہ رکھناجرم،ٹک ٹاکر رجب بٹ کو سزا سنا دی گئی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ملازمین کو
پڑھیں:
10سال میں 23 سرکاری اداروں سے قومی خزانے کو 55 کھرب روپے کے نقصان کا انکشاف
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ملک کے 23 سرکاری اداروں (اسٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز) نے گزشتہ 10 سال کے دوران قومی خزانے کا 55 کھرب روپے (5.19 ارب ڈالرز) کا نقصان کیا ہے اور اس میں اگر صرف قومی ائیرلائن پی آئی اے کی بات کی جائے تو اسے 700 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔
یہ ایک ایسا انکشاف ہے جس نے احتساب اور نجکاری کی ضرورت کو ایک مرتبہ پھر اجاگر کیا ہے۔ بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر برائے امور نجکاری محمد علی کی جانب سے پیش کیے گئے اعداد و شمار سرکاری شعبہ جات میں کئی دہائیوں سے پائی جانے والی نا اہلی اور بد انتظامی پروشنی ڈالتے ہیں۔
محمد علی کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال نہ صرف ناپائیدار ہے بلکہ ہر ٹیکس دہندہ پر بوجھ ہے۔ رکن قومی اسمبلی فاروق ستار کی زیر صدارت ہوئے اجلاس میں بتایا گیا کہ رواں ماہ مزید ایک ہزار یوٹیلیٹی اسٹورز بند کیے جائیں گے، سینکڑوں ملازمین فارغ ہو جائیں گے۔ اس صورتحال سے ملازمین کے حقوق کے تحفظ کی ضرورت اجاگر ہوتی ہے۔
کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ موجودہ 5500 میں سے صرف 1500 یوٹیلیٹی اسٹورز ہی فعال رہیں گے، جبکہ مالی لحاظ سے بہتر حالات والے اسٹورز کی نجکاری کا منصوبہ موجود ہے۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ملازمتوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ان اقدامات کی وجہ سے ملازمین کا مستقبل نظر انداز نہیں ہونا چاہیے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ اسٹورز کے 2237 ملازمین کو فارغ کیا جا چکا ہے، گزشتہ مالی سال کے دوران 38 ارب روپے کی سبسڈی کے باوجود یوٹیلیٹی اسٹورز کو رواں سال مختص کردہ 60 ارب روپے نہیں دیے گئے۔
پاور ڈویژن کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ خسارے کا شکار بجلی کی تین تقسیم کار کمپنیاں (سیپکو، حیسکو اور پیسکو) کی نجکاری کیلئے ورلڈ بینک کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔
نوازشریف کا فوری پاکستان واپس آنے کا فیصلہ