’بلاول بھٹو ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر ناشتے میں شرکت کے لیے امریکا جائیں گے‘
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ میں نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر ناشتے میں شرکت کے لیے امریکا جاؤں گا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ میری والدہ بینظیر بھٹو شہید کے دور سے یہ سلسلہ چلتا آرہا ہے۔
چیئرمین پی پی پی نے کہاکہ پیپلزپارٹی کابینہ کا حصہ نہیں بن رہی، پاکستان کی خارجہ پالیسی اپنی جگہ قائم و دائم ہے۔
انہوں نے کہاکہ اگر کوئی نیا جج سپریم کورٹ میں آئے تو دوسرے ججز کو چاہیے کہ اس کے لیے آسانیاں پیدا کریں۔
بلاول بھٹو نے مزید کہاکہ 26ویں آئینی ترمیم کو صرف پارلیمنٹ ہی رول بیک کرسکتی ہے، اور کوئی اور ایسا کرتا ہے تو ہم تسلیم نہیں کریں گے۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری سے قبل یہ خبر سامنے آئی تھی کہ بلاول بھٹو کو حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے دعوت نامہ موصول ہوگیا۔
20 جنوری کو جب ٹرمپ نے حلف اٹھایا تو بلاول بھٹو وہاں موجود نہیں تھے، جس پر لوگوں کی جانب سے سوال اٹھایا جارہا تھا، تاہم آج انہوں نے اس کا جواب دے دیا ہے۔
مزیدپڑھیں:سرکاری اہلکاروں کی اکثریت بین الاقوامی فرائض کے لیے ٹیسٹ میں ناکام
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو کے لیے
پڑھیں:
وینیزویلا پر حملہ کر کے مجھے اقتدار دیں، نوبل امن انعام یافتہ خاتون کی امریکہ کو دعوت
امریکی چینل بلومبرگ سے گفتگو میں نوبل انعام یافتہ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ مادورو پر دباؤ بڑھانا اور عسکری راستہ ہی اس کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب امریکی بحری افواج وینیزویلا کے قریب سرگرم ہیں اسلام ٹائمز۔ عالمی نوبل امن انعام یافتہ وینیزویلائی اپوزیشن رہنما ماریا کورینا ماچادو نے انعام حاصل کرنے کے کچھ ہی ہفتوں بعد اپنے ملک کے صدر نیکولاس مادورو کے خلاف فوجی حملے کی کھلی وکالت کی ہے۔ انہوں نے امریکی چینل بلومبرگ سے گفتگو میں کہا کہ مادورو پر دباؤ بڑھانا اور عسکری راستہ ہی اس کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب امریکی بحری افواج وینیزویلا کے قریب سرگرم ہیں اور میڈیا نے ممکنہ امریکی ہوائی حملوں کی خبریں دی ہیں۔ اگرچہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ایسی خبروں کو جعلی قرار دیا۔ تاہم منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف کارروائی کے بہانے امریکی فوجی تحرکات میں اضافہ جاری ہے۔
ماچادو ڈونلڈ ٹرمپ اور بنیامین نتن یاہو سے قریبی تعلقات رکھتی ہیں۔ انہوں نے نوبل انعام ملنے کے بعد دونوں رہنماؤں سے بات کی اور حتیٰ کہ ٹرمپ کو انعام پیش کرنے کی پیشکش بھی کی۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں بالواسطہ طور پر واشنگٹن کو پیغام دیا کہ اگر مادورو کے خاتمے میں مدد کی جائے تو امریکہ کو وینیزویلا کے قدرتی وسائل تک رسائی دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مادورو حکومت کے "خاتمے کے بعد ابتدائی 100 گھنٹوں" کے لیے ان کے پاس مکمل منصوبہ موجود ہے، اور عوام مناسب موقع پر سڑکوں پر نکلیں گے۔ اس طرح، ماچادو نے خود کو مادورو کے بعد وینیزویلا کی ممکنہ سیاسی جانشین کے طور پر پیش کیا ہے۔