توہین رسالت کے 4 مجرموں کو پھانسی ،46 لاکھ جرمانہ اور 80 برس قید کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک) سیشن کورٹ راولپنڈی نے توہین رسالت کے ایک کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے 4 مجرموں کو سزائے موت، عمر قید اور 80 سال قید کی سزا سنادی۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق توہین مذہب کے کیس کا فیصلہ جج محمد طارق ایوب نے سنایا۔ عدالت نے مجرموں پر مجموعی طور پر 46 لاکھ روپے جرمانہ عاید کیا جبکہ عدم ادائیگی جرمانہ پر قید سخت بھگتنا ہوگی، مجرمان میں رانا عثمان، اشفاق علی، سلمان سجاد، واجد علی شامل ہیں۔ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے 22 اکتوبر 2022ء کو مقدمہ درج کیا تھا، مجرمان پر فیس بک، سوشل میڈیا پر توہین رسالت، مقدس ہستیوں
اور قرآن پاک کی بے حرمتی ثابت ہوئی۔ عدالت نے 295 سی کے تحت چاروں مجرموں کو سزائے موت، 295 بی پر عمر قید اور 295 اے پر 10، 10 سال قید سنائی اور ایک ایک لاکھ روپے جرمانہ عاید کیا، مجرمان کو 298 اے کے جرم میں 3، 3 سال قید سنائی اور ایک ایک لاکھ روپے جرمانہ عاید کیا۔ مجرموں کو پیکا ایکٹ 2016ء کے تحت 7، 7 سال قید ایک ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا دی گئی۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مجرموں کو اس وقت تک پھانسی کے پھندے پر لٹکائے رکھا جائے جب تک ان کی موت واقع نہ ہوجائے، توہین رسالت، مقدس ہستیوں اور قرآن پاک کی بے حرمتی ناقابل معافی اور ناقابل رعایت جرم ہے۔ فیصلے کے بعد مجرموں کو اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: توہین رسالت مجرموں کو لاکھ روپے سال قید
پڑھیں:
توہینِ مذہب کے الزامات: اسلام آباد ہائیکورٹ نے کمیشن کی تشکیل پر عملدرآمد روک دیا
—فائل فوٹواسلام آباد ہائی کورٹ نے توہینِ مذہب کے الزامات پر کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے پر عمل درآمد روک دیا۔
عدالتِ عالیہ کے جسٹس خادم حسین اور جسٹس اعظم خان نے حکم جاری کر دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کمیشن کی تشکیل کا جسٹس سردار اعجاز اسحاق کا فیصلہ معطل کر دیا۔
راؤ عبدالرحیم ایڈووکیٹ نے کمیشن کی تشکیل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کی تھی۔