ڈی جی ایم ڈی اے فعال، قبضہ مافیا پریشان
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
(رپورٹ:نجم انوار)ڈائریکٹر جنرل سعید صالح جمانی نے ایم ڈی اے تیسر ٹاؤن کا دورہ کیا۔جہاں انہوں نے سابق افسران کے ہاتھوں کرائے گئے قبضوں اور تباہیوں پر اظہار افسوس کیا۔ حال ہی میں نئے تعینات ڈائریکٹر جنرل سعید صالح جمانی نے تیسر ٹاؤن کے دورے میںادارے کی بہتری اور ترقیاتی منصوبو ں کے حوالے سے اپنی گرمجوشی ظاہر کی۔ اطلاعات کے مطابق ڈی جی ایم ڈی اے سعید صالح جمانی کے دورے کے حوالے سے ایم ڈی اے پر مسلط قبضہ مافیا کے افسران عرفان بیگ اور لئیق احمد کافی پریشان دکھائی دیے۔ جرأت کو موثق ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ڈی جی کے دورے کے دوران عرفان بیگ اور لئیق احمد مسلسل انکروچمنٹ کے تاحال اپنے معاون افراد سے مسلسل رابطے میں رہے اور اُنہیں تاکید کرتے رہے کہ ڈی جی کو اُن کی زیر قبضہ زمینیں نہ دکھائی جائیں۔ اس دوران انکروچمنٹ کے افراد عرفان بیگ اور لئیق احمد کو ڈی جی کی سرگرمیوں کی لمحہ لمحہ اطلاع دیتے رہے۔باخبر ذرائع کے مطابق نئے ڈی جی سعید صالح جمانی کو نئے منصوبوں پر بریفنگ دی گئی ہے مگر ایم ڈی اے کے اندر موجود کالی بھیڑیں یہ یقینی بنا رہی ہے کہ سعید صالح جمانی کو ماضی قریب کے سارے قبضوں سے دور رکھا جائے۔ واضح رہے کہ قبضہ مافیا کے سرغنہ عرفان بیگ اور لئیق احمد کی پرانی ٹیم تاحال تیسر ٹاؤن، شاہ لطیف، اور نیو ملیر ہاؤسنگ اسکیم میں پوری طرح سرگرم ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: عرفان بیگ اور لئیق احمد سعید صالح جمانی ایم ڈی اے
پڑھیں:
ایئر چیف کے سابق امیدوار جواد سعید کو بغاوت کے جرم میں عمر قید کی سزا کا انکشاف
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )اسلام آباد ہائی کورٹ میں پاکستان ایئر فورس (پی اے ایف) کے نمائندے نے بتایا کہ گزشتہ سال گرفتار ہونے والے ایک ریٹائرڈ ایئر مارشل کو بغاوت سمیت متعدد الزامات میں سزا سنائی گئی ہے اور انہیں پاک فضائیہ کے میس میں حراست میں رکھا گیا ہے۔
مقامی انگریزی اخبار ڈان کی رپورٹ کے مطابق ریٹائرڈ ایئر مارشل جواد سعید کو جنوری 2024 میں گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد ان کی اہلیہ نے ان کی بازیابی کے لیے پروانہ حاضری شخص جاری کرنے کی پٹیشن دائر کی تھی۔ اس وقت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس خادم حسین سومرو نے درخواست مسترد کرتے ہوئے درخواست گزار پر 25 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا تھا کیونکہ پی اے ایف حکام نے انکشاف کیا تھا کہ ایئرمارشل جواد سعید کو آفیشل سیکریٹس ایکٹ کے تحت کورٹ مارشل کیا گیا تھا اور سزا سنائی گئی تھی۔جج نے ریمارکس دیے تھے کہ چونکہ جواد سعید کا ٹھکانہ پہلے ہی معلوم ہے اس لیے ان کی بازیابی کے لیے پروانہ حاضری شخص کی پٹیشن دائر نہیں کی جاسکتی۔
اے ٹی سی لاہور نے علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے
گزشتہ ماہ جواد سعید کی اہلیہ نے ان کی برطرفی کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دائر کی تھی اور پی اے ایف کی تحویل سے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔درخواست میں کہا گیا تھا کہ گرفتاری کے بعد جواد سعید کی پنشن روک دی گئی اور حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی فیملی ہیلتھ سروسز بھی بند کردی گئیں، لیکن بعد میں ان کی اہلیہ کا علاج بحال کر دیا گیا۔
پیر کو نظرثانی درخواست کی سماعت کے دوران پی اے ایف کے ایک عہدیدار نے عدالت کو بتایا کہ جواد سعید کو آفیشل سیکریٹس ایکٹ کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔پی اے ایف ٹریبونل کی جانب سے کورٹ مارشل کے بعد انہیں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے، ایئر چیف نے سزا میں 10 سال کی کمی کی ہے اور جواد سعید باقی 4 سال کی مدت پوری کر رہے ہیں۔
راولپنڈی؛7سالہ بچی سے زیادتی اورقتل کے الزام میں گرفتار ملزم ہلاک
پی اے ایف عہدیدار نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو بتایا کہ جواد سعید کو جیل کے بجائے آفیسرز میس میں نظربند کیا گیا تھا، جہاں فوجی افسران قانون کے مطابق سزا کے بعد قید کاٹتے ہیں۔درخواست گزار کے وکیل کرنل (ریٹائرڈ) انعام الرحیم نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جواد سعید کو پاک فضائیہ کی غیر قانونی تحویل میں رکھا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ ایک آئینی عدالت کی حیثیت سے اسلام آباد ہائی کورٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ’غیر قانونی قید‘ کو کالعدم قرار دے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ سزا کے بعد مجرموں کو سزا پوری کرنے کے لیے جیل بھیج دیا جاتا ہے تاہم پی اے ایف نے جواد سعید کو اپنی تحویل میں رکھا ہوا ہے۔ایڈووکیٹ انعام الرحیم نے کہا کہ جواد سعید 2021 میں ایئر چیف کے عہدے کے امیدواروں میں شامل تھے لیکن 18 مارچ 2021 کو ایئر چیف کے عہدے پر ترقی نہ ملنے کے بعد ریٹائر ہوئے، وکیل نے بتایا کہ افسر کو یکم جنوری 2024 کو حراست میں لیا گیا تھا۔
آئی پی ایل میں میچ فکسنگ کا سکینڈل سامنے آ گیا
انہوں نے دلیل دی کہ ایک شہری ہونے کے ناطے ان پر پی اے ایف ٹریبونل میں مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا، انہوں نے مزید کہا کہ سزا کے باوجود جواد سعید کو جیل حکام کے حوالے نہیں کیا گیا۔پی اے ایف افسر نے جج کو بتایا کہ ایئر چیف نے آفیسرز میس کو سب جیل قرار دیا ہے، لہٰذا جواد سعید کو قانون کے مطابق حراست میں لیا گیا۔
ایڈووکیٹ انعام الرحیم نے اس دعوے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی قید غیر قانونی ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکام نے کورٹ مارشل کی کارروائی کی تفصیلات شیئر نہیں کیں جس کی وجہ سے مجرم عدالت میں اپیل دائر کرنے سے قاصر رہا۔
مدعی کی تصویر کے بغیر پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں کیس دائر کرنے پر پابندی
بعد ازاں عدالت نے پی اے ایف کو متعلقہ تفصیلات وکیل سے شیئر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 29 اپریل تک ملتوی کردی۔
مزید :