WE News:
2025-11-03@14:52:51 GMT

چین کا بحری سلک روٹ، ٹرمپ اور ہم

اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT

چین نے سمندری روٹس پر اہم بندرگاہوں پر کنٹرول کی پالیسی اختیار کر رکھی ہے۔ 129 بندرگاہیں ایسی ہیں جہاں چین نے بھاری سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ ان روٹس اور بندرگاہوں کے ذریعے چین خوراک اور خام مال کی تجارت پر اثر بڑھا رہا ہے۔ سویا بین، کارن، بیف، آئرن، کاپر اور لیتھیم وہ اہم آئٹم ہیں جو ان راستوں سے چین آتے جاتے ہیں۔

ان آئٹمز کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ چین اپنی انڈسٹری کے خام مال اور آبادی کے لیے خوراک کی سپلائی لائن مستحکم رکھنے پر کتنا کام کررہا ہے۔ چین بندرگاہوں میں سرمایہ کاری زیادہ تر گلوبل ساؤتھ یعنی لاطینی امریکا، افریقہ اور ایشیا کے ترقی پذیر ملکوں میں کررہا ہے۔ سمندری راستوں پر چینی کنٹرول کی برتری اب واضح دکھائی دیتی ہے۔ لاطینی امریکا کے ملک چین کے بندرگاہوں پر کنٹرول کے اس شوق یا ضرورت کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

چینی صدر شی جن پنگ نومبر میں ریو ڈی جنیرو جی 20 اجلاس میں شرکت کے لیے گئے تھے۔ راستے میں پیرو رک کر انہوں نے پیرو کے صدر دینا بولارتے کے ساتھ مل کر چانکے بندرگاہ کا افتتاح کیا تھا۔ یہ بندرگاہ 3 اشاریہ 6 ارب ڈالر کی لاگت سے تعمیر ہوئی ہے۔ چین کی ریاستی شپنگ جائنت چائنہ اوشن شپنگ کمپنی نے اس بندرہ گاہ کے 60 فیصد شیئر ایک ارب 60 کروڑ ڈالر میں خرید لیے ہیں۔ ڈیل کے فوری بعد پہلا بحری جہاز یہاں سے معدنیات ایووکاڈو اور بلو بیری لے کر چین کی جانب روانہ ہوگیا۔

ویسٹرن خدشات یہ ہیں کہ چین ان کمرشل بندرگاہوں کا فوجی استعمال نہ کرے۔ کئی ایسی بندرگاہیں ہیں جن کے اکثریتی شیئر چین کی سرکاری اور نجی کمپنیوں کے پاس ہیں۔ چین ان کا فوجی استعمال کر سکتا ہے۔ چین پر ڈیٹ ٹریپ کا الزام بھی لگایا جاتا ہے۔ اس سے مراد قرض کا ایسا جال جس میں پھنس کر ملک اپنے اثاثوں کا کنٹرول چین کو دے دیتے ہیں۔ سری لنکا کی ہمبن ٹوٹا پورٹ اس کی ایک مثال ہے۔ سری لنکا جب چینی قرض نہ ادا کرسکا تو بندرگاہ کا کنٹرول چین نے سنبھال لیا۔

چین کو اگر اپنی ایکسپورٹ میں برتری برقرار رکھنی ہے تو سمندری راستوں اور بندرگاہوں پر اسے کنٹرول بھی چاہیے۔ تاکہ خام مال چین آتا رہے اور تیار مال وہاں سے دنیا بھر میں جائے۔ امریکا معاشی برتری حاصل کرنے کے چینی خواب کو جتنا ممکن ہو اتنا سست کرنا چاہتا ہے۔

نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف برداری کی اپنی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے پاناما کینال پاناما کو دی تھی جو اب چین کے پاس ہے، یہ ہم واپس لیں گے۔ یہ کینال چین کی بجائے ہانگ کانگ کی دو مختلف کمپنیوں کے پاس ہے جو دونوں سروں پر بندرگاہوں کا آپریشن کنٹرول کرتی ہیں۔

چین یہ ساری پیش رفت بی آر آئی یعنی بیلٹ اینڈ روڈ اینی شیٹیو کے تحت کررہا ہے۔ پاکستان میں جاری سی پیک منصوبہ اسی بیلٹ اینڈ روڈ اینی شیٹیو کا فلیگ شپ پروگرام ہے۔ اس کے تحت گوادر میں ڈیپ سی پورٹ تعمیر کی گئی ہے۔ روڈ کے ذریعے چین سے اس پورٹ تک سامان لایا جائےگا، یہاں سے پھر سمندری راستوں سے آگے جائےگا۔

گوادر اپنی لوکیشن کی وجہ سے منفرد پوزیشن کا حامل ہے۔ 21 ملین بیرل تیل روزانہ صرف آبنائے ہرمز کے راستے روزانہ گوادر کے سامنے سے گزرتا ہے۔ یہ سالانہ پیٹرولیم کارگو کا 21 فیصد بنتا ہے۔ ایل این جی کارگو کا 20 فیصد بھی اسی راستے سے آتا ہے۔ یہ اعدادوشمار مزید بہت بدل جاتے ہیں جب اور اطراف سے آنے والے انرجی کارگو کا بھی شمار کیا جائے۔ اس اہم ترین پوائنٹ پر چینی موجودگی امریکا اور ویسٹ کے لیے بے چینی کا باعث ہے۔

گوادر بطور بزنس حب بھی بہت پوٹینشل رکھتا ہے۔ انٹرنیشنل نارتھ ساؤتھ ٹرانسپورٹ کاریڈور بھی گوادر کے پاس سے ہی تعمیر ہونا ہے۔ یہ کاریڈور 7200 کلومیٹر طویل ہے۔ یہ ہر سال 20 ملین کارگو کو ہینڈل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یورپ تک تجارتی سامان آدھے وقت اور 30 فیصد کم اخراجات کے ساتھ پہنچایا جا سکتا ہے۔ روسی صدر پوتن پاکستان کو اس کاریڈور میں شمولیت کی دعوت دے چکے ہیں۔ ہم اگر اپنے بزنس پوٹینشل پر ہی فوکس رہیں۔ تو ہر طرح کی جاری ٹریڈ وار، سفارتی کھینچا تانی میں بھی ہمارے لیے امکانات ہی امکانات ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

wenews امریکا امریکی صدر بحری سلک روٹ بندرگاہیں پاکستان پاناما کینال چین ڈونلڈ ٹرمپ گوادر وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا امریکی صدر بحری سلک روٹ بندرگاہیں پاکستان پاناما کینال چین ڈونلڈ ٹرمپ گوادر وی نیوز کے لیے چین کی کے پاس

پڑھیں:

القاعدہ افریقی دارالحکومت کو کنٹرول کرنے کے قریب پہنچ گئی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مالی کا دارالحکومت ’باماکو‘ محاصرے میں ہے ، ایندھن کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔

غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق القاعدہ سے وابستہ جماعت نصرت الاسلام والمسلمین (جے این آئی ایم) مالی کے دارالحکومت باماکو پر کنٹرول کے قریب آگئی ہے۔ مغربی اور افریقی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے وال سٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ خطرناک پیش رفت مالی کو دنیا کا ایسا پہلا ملک بنا سکتی ہے جو امریکا کی طرف سے نامزد دہشت گرد تنظیم کے زیر انتظام ہے۔ عسکریت پسند گروپ کی یہ تیزی سے پیش قدمی افغانستان میں شدت پسند تحریکوں کے کئی فوائد کے بعد ہے۔ باماکو کا زوال، اگر ایسا ہوتا ہے، پہلا موقع ہو گا کہ القاعدہ سے براہ راست منسلک کسی گروپ نے کسی دار الحکومت پر کنٹرول حاصل کیا ہو۔ اس صورت حال سے بین الاقوامی سکیورٹی حلقوں میں بڑے پیمانے پر تشویش پھیل گئی ہے۔

کئی ہفتوں سے اس گروپ نے دارالحکومت کا شدید محاصرہ کر رکھا ہے۔ خوراک اور ایندھن کی ترسیل کو روکا جا رہا ہے۔ خوراک کی شدید قلت ہے اور فوجی آپریشن تقریباً مکمل طور پر مفلوج ہو گئے ہیں۔ یورپی حکام نے تصدیق کی ہے کہ یہ گروپ براہ راست حملے کے بجائے سست گلا گھونٹنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔ امید ہے کہ اقتصادی اور انسانی بحران کے دباؤ میں دارالحکومت بتدریج منہدم ہو جائے گا۔

فلاڈیلفیا میں فارن پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے محقق رافیل بارنس نے کہا کہ ہر وہ دن جو محاصرے کو اٹھائے بغیر گزرتا ہے باماکو کو مکمل تباہی کے قریب لاتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جاری بحران فوج کی صلاحیتوں کو کمزور کر رہا ہے جو خود ایندھن اور گولہ بارود کی شدید قلت کا شکار ہے۔

جماعت نصرت الاسلام والمسلمین (جے این آئی ایم) گروپ 2017 میں القاعدہ سے وابستہ کئی دھڑوں کے انضمام سے تشکیل دیا گیا تھا۔ اپنے قیام کے بعد سے اس نے بنیادی تنظیم سے مکمل وفاداری کا عہد کیا ہے۔ وال سٹریٹ جرنل نے مغربی اور افریقی حکام کے حوالے سے بتایا کہ اس کے جنگجوؤں کو افغانستان اور پاکستان میں القاعدہ کے رہنماؤں سے بم بنانے کی تربیت حاصل ہے۔

گزشتہ چند دنوں میں دارالحکومت کی طرف جانے والے ایندھن کے قافلوں پر بار بار حملے دیکھنے میں آئے ہیں۔ باغیوں کی طرف سے جاری کی گئی ویڈیوز کے مطابق ایک حالیہ واقعے میں مسلح افراد نے باماکو جانے والی سڑک پر درجنوں ٹرکوں پر حملہ کیا اور باقی پر قبضہ کرنے سے پہلے پہلے ٹرکوں کو آگ لگا دی۔ کاٹی کے قریبی قصبے میں تعینات فورسز ایندھن کی قلت کی وجہ سے مداخلت کرنے سے قاصر رہیں۔

ایندھن ملک میں تنازعات کا مرکزی نقطہ بن گیا ہے۔ باماکو میں ایک لیٹر پٹرول کی قیمت تقریباً 2000 سی ایف اے فرانک یا لگ بھگ 3.5 ڈالر تک تک پہنچ گئی ہے۔ یہ گزشتہ قیمت سے تقریباً تین گنا زیادہ ہے۔ مالی کے شہری ابراہیم سیس کے مطابق آج کسی بھی اسٹیشن پر ایندھن نہیں ہے، لوگ بے کار دنوں کا انتظار کر رہے ہیں۔ حکومت نے دو ہفتوں کے لیے سکول اور یونیورسٹیاں اور کچھ پاور پلانٹس بند کر دیے ہیں۔

گزشتہ ہفتے مالی کے وزیر اعظم عبدولے مائیگا نے ایک حیران کن بیان دیا تھا کہ چاہے ہمیں پیدل یا چمچ سے ایندھن تلاش کرنا پڑے ہم اسے تلاش کریں گے۔ مغربی افریقہ میں القاعدہ کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے بارے میں مغربی خدشات بڑھ رہے ہیں۔ خاص طور پر نائجر، برکینا فاسو اور مالی جیسے ساحل ممالک میں القاعدہ کا اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے۔ عسکریت پسند گروپ زیادہ مستحکم خلیجی ممالک جیسے بینن، آئیوری کوسٹ، ٹوگو اور گھانا میں بھی پیش قدمی کر رہے ہیں۔ انٹیلی جنس اندازوں سے پتہ چلتا ہے کہ مالی، جس کی آبادی 21 ملین ہے اور اس کا رقبہ کیلیفورنیا سے تین گنا زیادہ ہے، گروپ کے کنٹرول میں آنے والا پہلا ملک ہو سکتا ہے۔

یہ پیش رفت اس بات کی نشاندہی کر رہی ہے کہ جہادی گروپ ایک طویل جنگ کی حکمت عملی اپنا رہے ہیں۔ یہ حکمت ععملی افغانستان اور شام میں کامیاب ثابت ہوئی ہے۔ یہاں حکومتیں بغیر کسی فیصلہ کن جنگ کے اندر سے گر گئیں۔ گزشتہ جولائی میں جاری ہونے والی اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ جماعت نصر الاسلام والمسلمین (جے این آئی ایم) کے رہنما کابل میں طالبان کے تجربے سے متاثر ہو رہے ہیں اور اسے حکومت پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے لیے “روڈ میپ” کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

متعلقہ مضامین

  • رومانیا کے سفیر کی وفاقی وزیر جنید انور چوہدری اور چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ عتیق الرحمن سے ملاقات، دوطرفہ بحری تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق
  • گوادر کے قریب معدومیت کے خطرے سے دوچار عربی وہیل کا حیران کن نظارہ
  • پاکستان کی پہلی چینی سب میرین 2026 میں فعال ہو جائے گی
  • ہنگو : پولیس کے قافلے پر ریموٹ کنٹرول بم حملہ، ایس ایچ او سمیت 2 اہلکار زخمی
  • مودی ٹرمپ سے خوفزدہ ہیں اور انکا ریموٹ کنٹرول بڑے کاروباریوں کے ہاتھوں میں ہے، راہل گاندھی
  • ہنگو میں پولیس قافلے پر ریموٹ کنٹرول دھماکا، ایس ایچ او سمیت دو اہلکار زخمی
  • پاک فوج کی کوششوں سے گوادر میں جدید ٹیکنالوجی انسٹیٹیوٹ قائم
  • کراچی: ٹریفک کیمروں کی نگرانی کے دوران وائرل تصویروں پر ڈی آئی جی ٹریفک کا بیان آگیا
  • گوادر انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی : پاک فوج کی کاوشوں کا مظہر
  • القاعدہ افریقی دارالحکومت کو کنٹرول کرنے کے قریب پہنچ گئی