جدید ٹیکنالوجی سے لیس پی این ایس ساہیوال گن بوٹ کی لانچنگ
اشاعت کی تاریخ: 24th, July 2025 GMT
پاک بحریہ کے لیے مقامی طور پر تیار کردہ جدید ترین گن بوٹ “پی این ایس ساہیوال” کی لانچنگ تقریب کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس میں منعقد ہوئی۔
تقریب کے مہمانِ خصوصی وائس چیف آف دی نیول اسٹاف، وائس ایڈمرل اویس احمد بلگرامی تھے۔
مہمانِ خصوصی نے پاک بحریہ کے پلیٹ فارم ڈیزائن وِنگ اور کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس کی مشترکہ کاوشوں کو سراہتے ہوئے اسے دفاعی خود کفالت کی جانب ایک اہم پیش رفت قرار دیا۔
پی این ایس ساہیوال میں طویل فاصلے تک مار کرنے والی سیمی آٹومیٹک گنز نصب کی جائیں گی، جو اسے مختلف بحری سیکیورٹی آپریشنز کی انجام دہی کے قابل بناتی ہیں۔
یہ گن بوٹ جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہے اور ساحلی و سمندری دفاع میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔
پاک بحریہ مستقبل میں اس طرز کی مزید گن بوٹس تیار کرنے پر بھی غور کر رہی ہے، جس سے نہ صرف بحری دفاعی صلاحیت میں اضافہ ہوگا بلکہ مقامی دفاعی صنعت کو بھی فروغ ملے گا۔
تقریب میں پاک بحریہ کے اعلیٰ حکام، وزارتِ دفاعی پیداوار، KS&EW اور شپ بلڈنگ انڈسٹری سے وابستہ نمائندگان نے شرکت کی۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
چین نے امریکی کمپنی اینوڈیا کی چِپس خریدنے پر اپنی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر پابندی لگادی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چین کے انٹرنیٹ ریگولیٹر نے ایک بڑا فیصلہ کرتے ہوئے اپنی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو امریکی کمپنی اینوڈیا (Nvidia) کی نئی اے آئی چِپس خریدنے سے روک دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سائبر اسپیس ایڈمنسٹریشن آف چائنا (سی اے سی) نے علی بابا اور بائٹ ڈانس سمیت دیگر کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اینوڈیا کی خصوصی طور پر چین کے لیے تیار کی گئی RTX Pro 6000D چپ کے آرڈرز اور ٹیسٹنگ کا عمل بند کر دیں۔ یہ ہدایت اس وقت سامنے آئی جب کئی کمپنیوں نے اس پروڈکٹ کے ہزاروں یونٹس خریدنے کا عندیہ دیا اور ٹیسٹنگ بھی شروع کر دی تھی۔
یہ پابندی اس سے پہلے لگائی گئی اینوڈیا کے H20 ماڈل پر عائد قدغن سے بھی سخت تصور کی جا رہی ہے، کیونکہ H20 بڑے پیمانے پر مصنوعی ذہانت کے منصوبوں میں استعمال ہو رہا تھا۔ رپورٹس کے مطابق چینی حکام اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ مقامی چپ ساز ادارے اب ایسے پروسیسرز تیار کر رہے ہیں جو اینوڈیا کے ان برآمدی ماڈلز کے برابر یا بعض صورتوں میں ان سے زیادہ بہتر ہیں۔ اسی لیے چین اب اپنی کمپنیوں کو اینوڈیا پر انحصار ختم کرنے اور مکمل طور پر مقامی سیمی کنڈکٹرز پر منتقل ہونے کی طرف لے جا رہا ہے۔
انوڈیا کے چیف ایگزیکٹو جینسن ہوانگ نے لندن میں میڈیا کو بتایا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے چین میں کمپنی کے مستقبل کے حوالے سے بات کریں گے۔ واضح رہے کہ اینوڈیا نے یہ خصوصی چپس اس وقت متعارف کروائی تھیں جب سابق صدر جو بائیڈن نے کمپنی کو اپنے طاقتور ترین پروڈکٹس چین کو برآمد کرنے سے روک دیا تھا۔ اس پابندی کے بعد کمپنی نے نسبتاً کم طاقتور ماڈلز متعارف کرائے تاکہ وہ چین میں اپنا کاروبار جاری رکھ سکے۔
چینی حکام کا کہنا ہے کہ اب ہواوے اور کیمبرکون جیسی مقامی چپ ساز کمپنیاں، اس کے علاوہ بائڈو اور علی بابا جیسے بڑے ادارے، اپنی اے آئی چپ ٹیکنالوجی میں تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق چینی پروسیسرز اس سطح پر پہنچ چکے ہیں جہاں وہ امریکی ماڈلز کا متبادل بن سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ اقدام چین کی اس پالیسی کا حصہ ہے جس کے ذریعے وہ امریکا کے ساتھ مصنوعی ذہانت اور سیمی کنڈکٹرز کی دوڑ میں خود کفالت اور بالادستی حاصل کرنا چاہتا ہے۔