گلگت بلتستان میں حکومت کمپنی بہادر چلا رہی ہے، خالد خورشید
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
پشاور میں گلگت بلتستان کے صحافیوں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ گلبر خان ملکہ الزبتھ کی طرح ہیں، جن کو صرف دکھانے کیلئے حکومت میں رکھا ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید خان نے کہا ہے کہ جی بی میں حکومت کمپنی بہادر چلا رہی ہے، گلبر خان ملکہ الزبتھ کی طرح ہیں، جن کو صرف دکھانے کیلئے حکومت میں رکھا ہوا ہے، سارے فیصلے کمپنی بہادر کر رہی ہے، ہم ان (گلبر خان) سے کیوں ناراض یا خوش ہوں گے۔ پشاور میں گلگت بلتستان کے صحافیوں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ جب میں آفس آیا تھا تو ایک وقار کے ساتھ آیا تھا، فیصلے اور پالیسیاں ہم بناتے تھے، اگر میں نے فیصلے نہیں کرنے ہیں تو پھر میں عوام سے گالیاں کیوں کھاؤں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف تو پہلے سے ہی بند گلی میں پھنسی ہوئی تھی لیکن پہلی مرتبہ طاقتور خود بند گلی میں پھنس چکے ہیں، ان کے پاس کوئی دوسرا آپشن نہیں ہے۔ خالد خورشید نے کہا کہ میری نظر میں گلگت بلتستان کا سب سے بڑا مسئلہ آئینی صوبہ ہے، جب یہ صوبہ بنے گا تو قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نمائندگی ملے گی، علاقے کے مسائل حل ہونگے۔ لیکن جی بی کے آئینی مسئلے پر طاقتور حلقے مسائل پیدا کر رہے ہیں، یہ پورے ملک کیلئے بہتر نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دوسرا بڑا مسئلہ لینڈ ریفارمز بل اور لوکل گورنمنٹ کا ہے، موجودہ لینڈ ریفارمز میرا نہیں ہے، امجد حسین ایڈووکیٹ بتائیں جو ڈرافٹ وہ لے کر آئے تھے وہ کدھر گیا؟ موجودہ ڈرافٹ میں بیوروکریٹک چیزیں شامل کی گئی ہیں، لینڈ ریفارمز ہماری نہیں عوام کی مرضی کے مطابق ہونی چاہیئں، ہم نے لینڈ ریفارمز کیلئے عوام سے رائے لی تھی، پہلا ڈرافٹ بنا تو اس کو پبلک کیا اور پھر دوسرا بنا اس کو بھی عوام کے سامنے رکھ دیا۔ عوام سے رائے لی، ڈی سی، اے سی کو ہدایت کی کہ گلگت بلتستان بھر میں نمبرداروں کو بلا کر بریفنگ دیں، ہم نے سیٹل اور ان سیٹل کا قصہ ہی ختم کیا تھا۔ ڈی سی اور اے سی کے ہاتھ میں کچھ نہیں چھوڑا تھا، ہمارا ماسٹر پلان یہ تھا کہ ساری زمینیں یہاں کے عوام کی ملکیت ہوں گی۔ ایک سوال کے جواب میں خالد خورشید کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے آئندہ انتخابات میں تحریک انصاف 17 سے 18 سیٹیں لے گی اور پی ٹی آئی کی ہی حکومت بنے گی۔ فارورڈ بلاک کے سارے ممبران پی ٹی آئی سے فارغ ہیں، صرف عبید اللہ بیگ اور سہیل عباس شاہ واپس آئے ہیں ان کا کیس عمران خان ہی دیکھیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان خالد خورشید
پڑھیں:
حکومت کا توشہ خانہ میں جمع تحائف کا مکمل ریکارڈ عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: حکومت پاکستان نے توشہ خانہ میں جمع کرائے گئے تحائف کا ریکارڈ عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ کر لیا ہے اور کابینہ ڈویژن کی جانب سے یکم جنوری سے 30 جون 2025 تک کا مکمل ریکارڈ جاری کر دیا گیا ہے، اس ریکارڈ میں صدرِ مملکت آصف زرداری، وزیر اعظم شہباز شریف، فیلڈ مارشل حافظ عاصم منیر اور دیگر اعلیٰ سول و عسکری قیادت کے جمع کرائے گئے تحائف شامل ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر مملکت اور وزیر اعظم کو اس عرصے کے دوران غیر ملکی دوروں اور ملاقاتوں میں قیمتی تحائف پیش کیے گئے جنہیں انہوں نے توشہ خانہ میں جمع کرا دیا۔ اسی طرح فیلڈ مارشل ، ایئر چیف اور چیف آف نیول اسٹاف کو بھی مختلف ممالک کے حکام اور غیر ملکی وفود کی جانب سے تحائف دیے گئے، جو توشہ خانہ کے ریکارڈ میں شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز، وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اقتصادی امور احد چیمہ نے بھی غیر ملکی شخصیات سے قیمتی تحائف وصول کیے، جو قواعد و ضوابط کے مطابق توشہ خانہ میں جمع کرا دیے گئے، مزید برآں چیف آف جنرل اسٹاف عامر رضا، وائس ایڈمرل راجہ ربنواز اور دیگر اعلیٰ عسکری افسران کو بھی مختلف مواقع پر تحائف دیے گئے۔
تحائف وصول کرنے والی دیگر اہم شخصیات میں چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) نذیر احمد، وزیر تجارت اور سیکرٹری تجارت سمیت ملک احمد خان، محمد علی رندھاوا، رفعت مختار راجہ اور سابق کرکٹر و مشیر کھیل وہاب ریاض شامل ہیں۔
اس کے علاوہ زین عاصم، عثمان باجوہ، طارق فاطمی اور خواجہ عمران نذیر سمیت کئی دیگر سرکاری و سیاسی شخصیات کو بھی تحائف موصول ہوئے جنہیں توشہ خانہ کے ریکارڈ میں شامل کر لیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستانی حکام کو ملنے والے زیادہ تر تحائف غیر ملکی اعلیٰ حکومتی شخصیات اور مختلف ممالک کے وفود کی جانب سے دیے گئے تھے۔ حکومت کے مطابق تحائف کے ریکارڈ کو عوامی سطح پر لانے کا مقصد شفافیت کو یقینی بنانا اور اس حوالے سے ماضی میں اٹھنے والے سوالات اور تنازعات کا ازالہ کرنا ہے۔