انسانی حقوق کمیشن کا پیکا ترمیمی بل 2025ء کی منظوری پر شدید تحفظات کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
انسانی حقوق کمیشن پاکستان ( ایچ آرسی پی ) نے پیکا ترمیمی بل 2025ء کی منظوری پر شدید تحفظات کا اظہار کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایچ آرسی پی نے قومی اسمبلی میں پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز (پیکا) ترمیمی بل 2025ء کی منظوری پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست کے ڈیجیٹل اظہارِ رائے کے تحفظ کے ناقص ریکارڈ کو مدنظر رکھتے ہوئے اگر یہ بل قانون بن جاتا ہے تو یہ سیاسی کارکنوں، انسانی حقوق کے محافظوں، صحافیوں اور اختلافِ رائے رکھنے والوں کو نشانہ بنانے کا ایک اور ذریعہ بن سکتا ہے، کیونکہ یہ ریاستی اداروں پر تنقید کو مؤثر طور پر جرم قرار دے گا، تین سال تک کی قید کی سزا غیر ضروری طور پر سخت ہے۔ اس حوالے سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بل کا متن جعلی خبروں کی مناسب وضاحت فراہم نہیں کرتا، اس کی بجائے ایسے مبہم نتائج کی طرف اشارہ کرتا ہے جن میں عوام میں خوف، گھبراہٹ، بدنظمی یا انتشار شامل ہیں، ڈیجیٹل مواد کو کنٹرول کرنے کے لیے 4 نئی اتھارٹیز کے قیام سے غیر ضروری اور غیر متناسب پابندیاں عائد ہوں گی، جو اظہارِ رائے اور رائے کی آزادی کو مزید محدود کریں گی۔ انسانی حقوق کمیشن پاکستان کا مزید یہ بھی کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹریبونل میں اپیلوں کو براہِ راست سپریم کورٹ میں لے جانے اور اس ٹریبونل کے حکومتی نامزد ممبران پر مشتمل ہونے کی تجویز بھی باعثِ تشویش ہے کیوں کہ یہ عدالتی نگرانی کو کم اور انتظامی کنٹرول کو بڑھانے کا اشارہ دیتی ہے، بل کو سینیٹ میں آگے بڑھانے سے پہلے کھلے اور تفصیلی مباحثے کی ضرورت ہے، ایچ آرسی پی حکومت کو یاد دلاتا ہے کہ ڈیجیٹل آزادیوں کو پہلے ہی قوانین اور پالیسیوں کے ذریعے حد سے زیادہ ریگولیٹ کیا جا چکا ہے جس سے لوگوں کے حقِ معلومات اور کنیکٹیویٹی کو نقصان پہنچا حالاں کہ یہ اکیسویں صدی کی جمہوریت کے لیے ضروری ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
صفائی میں انقلاب: کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کا عیدقرباں پر آلائشیں اٹھانے کا ڈیجیٹل نظام متعارف
کراچی:کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن نے پہلی مرتبہ قربانی کی آلائشوں کو اٹھانے کی نگرانی ڈیجیٹل کنٹرول روم کے ذریعے کی،گراونڈ پر موجود تمام ہیوی مشینری و گاڑیوں کی نقل و حرکت لائیو ٹریکنگ کے ذریعےکی گئی جبکہ قربانی کے لیے مختص 17کیمپس کو سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے کنٹرول روم سے منسلک کیاگیا۔
کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کی جانب سے رواں سال عید الضحیٰ پر قربانی کے جانوروں کو ٹرنچنگ سائٹس تک پہنچانے کے لیے اضافی اقدامات کے علاوہ ڈیجیٹل کنٹرول روم کا قیام عمل میں لایاگیا، جس کے ذریعے گوگل میپ اور گاڑیوں میں نصب ٹریکنگ سسٹم کے ذریعےجانوروں کی آلائشوں کو اٹھانے اور انھیں ٹرنچنگ پوائٹس تک پہنچانے کے تمام عمل کی نگرانی کی گئی، جانوروں کے ذبح کےعمل کو سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے ڈیجیٹل کنٹرول روم میں دیکھا گیا۔
سی بی سی کے مینجر آئی ٹی و کنٹرول روم کے ہیڈ سعد مشتاق کے مطابق آلائشوں کو جدید طریقے سے گھروں سے اٹھاکر انھیں ٹرنچنگ یا لینڈفل سائٹس تک پہنچانے کے اس نظام کو سی بی سی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر عمرفاروق ملک کی جانب سے متعارف کروایا گیا،جس میں 2ماہ سے کام جاری تھا۔
عیدقرباں پر یہ تجربہ انتہائی مفید رہاکیونکہ اس کے ذریعے کسی بھی کمپلینٹ کو حل کرنے کا وقت 10سے 15 منٹ جبکہ کم سے کم وقت 5منٹ لگا، ڈیجیٹل کنٹرول روم میں مختلف شفٹوں میں عملے نے کام کیا،ان کا کہنا ہےکہ گزشتہ سال یا اس پہلے کے برسوں میں آلائشیں اٹھانے کےکام میں کمپلنٹس کی شرح 1500کے لگ بھگ ہوا کرتی تھیں، مگر اس سسٹم کے ذریعے کمپلینٹس کی تعداد کو 300 پر لایا گیا۔
سعد مشتاق کےمطابق اس تمام ترعمل کے دوران سابقہ ڈیٹا سے بھی کام لیاگیا کہ اس وقت کن کن علاقوں میں زیادہ پیچیدہ صورتحال ہوا کرتی تھی،ڈیجیٹل کنٹرول روم صرف عید قرباں تک محدود نہیں ہے بلکہ اس کواب پورے سال فعال رکھاجائےگا تاکہ شہریوں کے کوڑا کرکٹ،گٹر کے ڈھکن، سڑکوں پر پڑنے والے گڑھوں اور اسٹریٹ لائٹس سمیت دیگر مسائل کا فوری حل تلاش کیاجاسکے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ اس سسٹم کومزید موثربنانے کے لیےاس کو آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے منسلک کیاجائےگا تاکہ اس میں کم سے کم انسانی عمل دخل ہو اور یہ نظام خودکار طریقے سےکام کرتا رہے۔
ایگزیکٹو آفیسر سی بی سی عمرفاروق ملک کا کہنا ہے کہ عید الضحیٰ پراس بات کو یقینی بنایا گیا کہ علاقے میں صفائی،آلائشوں کے محفوظ اور بروقت تلفی کے ذریعے رہائشیوں کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جاسکے، عید قرباں کے تینوں دن جاری رہنے والی خصوصی صفائی آپریشن کے دوران 160 گاڑیوں کا استعمال کیا گیاجبکہ 1200 سے زائد کنٹونمنٹ اہلکاروں نےشب و روز خدمات انجام دیں تاکہ علاقےکو صاف،محفوظ اور تعفن سے پاک رکھا جا سکے۔
قربانی کی سہولت کو منظم اور آسان بنانے کے لیے سی بی سی نے مختلف علاقوں میں قربانی کےخصوصی کیمپس قائم کیے،ان علاقوں میں ڈی ایچ اے فیز1، 2، 2 ایکسٹینشن،فیز 4، فیز 6، فیز 7، 7 ایکسٹینشن،کمرشل ایونیو تا خیابان شجاعت،زمزمہ ایریا تا خیابان طارق،فیز5،خیابان شجاعت تا سی ویو اپارٹمنٹس،فیز 8، کلفٹن بلاک 8 اور9کے علاقےشامل تھے۔
انھوں نے بتایا کہ ان اقدامات کا مقصد شہریوں کو محفوظ،سہل اور شرعی طریقے سے قربانی کی سہولت فراہم کرنا تھا،جانوروں کی قربانی صرف گھریلو حدود یا سی بی سی کے قائم کردہ کیمپس میں کی جانے کی اجازت تھی،کھلے میدانوں یا سڑکوں پر قربانی کرنا سختی سے ممنوع تھا،یہ اقدامات صحت و صفائی،شہری نظم و ضبطاورمذہبی شعائر کی عزت و احترام کو یقینی بنانے کے لیے کیے گئے۔
محمد عمر فاروق علی ملک نے کہا کہ کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہے اور شہریوں کے تعاون کا تہہ دل سے شکر گزار ہے۔ کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن مستقبل میں بھی اپنی خدمات کو مزید بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے۔