سپریم کورٹ میں لڑائی؛ شیر افضل مروت کے خلاف کیس کا محفوظ فیصلہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
سپریم کورٹ میں لڑائی؛ شیر افضل مروت کے خلاف کیس کا محفوظ فیصلہ جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 25 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:سپریم کورٹ میں لڑائی کے معاملے پر عدالت نے شیر افضل مروت کے خلاف کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا۔
تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت کے خلاف سپریم کورٹ میں لڑائی جھگڑے کے کیس کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے شیر افضل مروت کی بریت کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔
عدالت نے پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت ،فتح اللہ برکی کو مقدمے سے بری کردیا۔
واضح رہے کہ شیر افضل مروت کے خلاف تھانہ سیکرٹریٹ میں مقدمہ درج تھا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: شیر افضل مروت کے خلاف سپریم کورٹ میں لڑائی محفوظ فیصلہ
پڑھیں:
مشال یوسف زئی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
مشال یوسف زئی(فائل فوٹو)۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی سے ملاقات نہ کرانے پر جیل حکام کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کے معاملے پر مشال یوسف زئی نے 17مارچ کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
درخواست کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کا زیرِ اعتراض حکم قانون کی نظر میں برقرار نہیں رہ سکتا، مزید یہ کہ ہائیکورٹ کا زیرِ اعتراض حکم قانون اور ریکارڈ پرموجود حقائق کے منافی ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ہائیکورٹ کا فیصلہ ریکارڈ پر موجود حقائق کے غلط اور عدم مطالعے پر مبنی ہے۔
درخواست کے مطابق جیل حکام درخواست گزار کو مسلسل ہراساں کرنے کے ساتھ اسکے بنیادی، قانونی وآئینی حقوق سلب کر رہے ہیں۔
جبکہ بطور ملزم، قیدیوں کا بنیادی حق ہے کہ اپنی مرضی کا وکیل مقرر کریں اور قانونی و دیگر معاملات کےلیے فوکل پرسن خود منتخب کریں۔
درخواست کے مطابق آرٹیکل 10-اے منصفانہ ٹرائل اور قانونی کارروائی کی ضمانت دیتا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ہائی کورٹ کا زیرِ اعتراض حکم کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ درخواست منظور کرتے ہوئے جیل انتظامیہ کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی سے ملاقات کی اجازت دینے کی ہدایت کی جائے۔
درخواست کے مطابق ہائی کورٹ نے زیرِ اعتراض حکم عجلت اور غیر سنجیدگی سے جاری کیا، استدعا ہے کہ اپیل کے حتمی فیصلے تک اسلام آباد ہائیکورٹ کا 17 مارچ کا حکم معطل کیا جائے۔