عابدہ پروین کی طبعیت سے متعلق انکی ٹیم نے اہم پیغام جاری کردیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
عالمی شہرت یافتہ صوفی گلوکارہ عابدہ پروین کی صحت سے متعلق ان کی ٹیم کی جانب سے وضاحتی پیغام جاری کردیا گیا۔
اداکارہ مایا علی نے قطر میں لیجنڈری گلوکارہ عابدہ پروین کے ساتھ ایک یادگار تصویر اور ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی تھی، جس میں انہیں وہیل چیئر پر بیٹھے دیکھ کر مداحوں میں تشویش پھیل گئی تھی کہ گلوکارہ وہیل چیئر پر کیوں ہیں۔
تاہم مداحوں کی جانب سے سوالات پرعابدہ پروین کی ٹیم نے فوٹو اور ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹاگرام پر ایک اسٹوری کے ذریعے مداحوں کو ان کی خیریت کے بارے میں آگاہ کیا ہے۔
View this post on InstagramA post shared by Galaxy Lollywood (@galaxylollywood)
انسٹا اسٹوری میں ٹیم نے وضاحت کی عابدہ پروین بالکل خیریت سے ہیں، الحمدللہ۔ وہ جس نمائش میں شریک تھیں، اس کا راستہ بہت طویل تھا۔ انہوں نے زیادہ تر راستہ خود طے کیا، لیکن سہولت کے لیے انہیں وہیل چیئر فراہم کی گئی تھی تاکہ انہیں زیادہ چلنا نہ پڑے۔
مداحوں کی محبت اور فکر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ٹیم نے یقین دہانی کرائی کہ عابدہ پروین کی صحت اچھی ہے اور انکی دعاؤں کیلئے وہ بےحد مشکور ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عابدہ پروین کی ٹیم نے
پڑھیں:
پاکستان میں نفسیاتی صحت سے متعلق تشویشناک اعداد و شمار جاری
دماغی صحت سے متعلق ایک حالیہ کانفرنس میں پاکستان میں نفسیاتی صحت کی حالت کے بارے میں تشویشناک اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔
ماہرین کے مطابق پاکستان کی تقریباً 34 فیصد آبادی کسی نہ کسی قسم کی ذہنی بیماری سے متاثر ہے، جب کہ ملک میں گزشتہ سال تقریباً 1000 خودکشیاں ذہنی پریشانی سے منسلک تھیں۔
یہ نتائج کراچی میں منعقدہ 26ویں بین الاقوامی کانفرنس برائے دماغی بیماری کے دوران شیئر کیے گئے، جس میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ کس طرح معاشی جدوجہد، سماجی دباؤ اور بار بار آنے والی آفات نے دماغی صحت کے منظر نامے کو خراب کیا ہے۔
کانفرنس میں پیش کیے گئے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہر تین میں سے ایک پاکستانی اور عالمی سطح پر پانچ میں سے ایک، ذہنی صحت کے مسئلے کا شکار ہے۔ ڈپریشن، بے چینی، اور منشیات کی لت سب سے عام عوارض میں سے ہیں۔
پاکستان میں خواتین گھریلو جھگڑوں اور معاشرے میں اپنی پہچان نہ ہونے کی وجہ سے ڈپریشن کا شکار ہو رہی ہیں۔ ماہرین نے نوٹ کیا کہ خواتین کو محدود بااختیار بنانے اور سماجی دباؤ کے نتیجے میں اضطراب اور جذباتی تناؤ کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔