عابدہ پروین کی طبعیت سے متعلق انکی ٹیم نے اہم پیغام جاری کردیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
عالمی شہرت یافتہ صوفی گلوکارہ عابدہ پروین کی صحت سے متعلق ان کی ٹیم کی جانب سے وضاحتی پیغام جاری کردیا گیا۔
اداکارہ مایا علی نے قطر میں لیجنڈری گلوکارہ عابدہ پروین کے ساتھ ایک یادگار تصویر اور ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی تھی، جس میں انہیں وہیل چیئر پر بیٹھے دیکھ کر مداحوں میں تشویش پھیل گئی تھی کہ گلوکارہ وہیل چیئر پر کیوں ہیں۔
تاہم مداحوں کی جانب سے سوالات پرعابدہ پروین کی ٹیم نے فوٹو اور ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹاگرام پر ایک اسٹوری کے ذریعے مداحوں کو ان کی خیریت کے بارے میں آگاہ کیا ہے۔
View this post on InstagramA post shared by Galaxy Lollywood (@galaxylollywood)
انسٹا اسٹوری میں ٹیم نے وضاحت کی عابدہ پروین بالکل خیریت سے ہیں، الحمدللہ۔ وہ جس نمائش میں شریک تھیں، اس کا راستہ بہت طویل تھا۔ انہوں نے زیادہ تر راستہ خود طے کیا، لیکن سہولت کے لیے انہیں وہیل چیئر فراہم کی گئی تھی تاکہ انہیں زیادہ چلنا نہ پڑے۔
مداحوں کی محبت اور فکر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ٹیم نے یقین دہانی کرائی کہ عابدہ پروین کی صحت اچھی ہے اور انکی دعاؤں کیلئے وہ بےحد مشکور ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عابدہ پروین کی ٹیم نے
پڑھیں:
عدالت نے 9 مئی جلاؤ گھیراؤ کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا
لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 9 مئی جلاؤ گھیرا کیس کا 42 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر 3 لاہور کے جج ارشد جاوید نے تحریری فیصلہ جاری کیا جس کے مطابق پراسیکیوشن شاہ محمود قریشی کے خلاف اپنا مقدمہ ثابت نہیں کر سکی۔
اس کے علاوہ پراسیکیوشن ملزم حمزہ عظیم پاہٹ، رانا تنویر، اعزاز رفیق، افتخار اور ضیاس خان کے خلاف بھی مقدمہ ثابت نہیں کرسکی۔ لہذا عدالت شک کا فائدہ دیتے ہوئے ملزمان کو پری کررہی ہے۔
تحریری فیصلے میں لکھا گیا کہ ملزم حمزہ عظیم پاہٹ، رانا تنویر، اعزاز رفیق، افتخار اور ضیاس خان ضمانت پر ہیں اور ان کے ضامن بھی ذمہ داریوں سے بری ہوچکے ہیں جبکہ ملزم شاہ محمود قریشی زیر حراست ہیں، اگر وہ کسی اور کیس میں گرفتار نہ ہو تو اسے فوری رہا کیا جائے۔
تحریری فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ عدالت ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چوہدری،عمر سرفراز چیمہ سمیت 8 دیگر ملزمان کو قصور سمجھتی ہے جس کی بنیاد پر انہیں 10، 10 سال قید بامشقت کی سزا کا حکم دیتی ہے۔
تحریری فیصلے کے مطابق ملزمان کو دفعہ 148 کے تحت 3 سال قید،دفعہ 440 کے تحت 3 سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ کی سزاء سنائی گئی ہے اور تمام سزائیں بیک وقت چلیں گی۔
تحریری فیصلے کے مطابق ملزمان کو سابقہ قید کا فائدہ دیاگیا ہے۔
عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چوہدری، عمر سرفراز چیمہ زیرِ حراست ہیں۔ افضال عظیم پاہٹ، علی حسن عباس اور ریاض حسین کوپیشی پر گرفتار کر کے جیل حکام کے حوالے کیا گیا جبکہ خالد قیوم پاہٹ کےعدالت پیش نہ ہونے ہروارنٹ گرفتاری ایس ایچ او کو بھجوا دیے گئے ہیں۔
عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ وقوعہ کی فوٹیجز اور آڈیو،ویڈیو کلپس میں ڈاکٹر یاسمین راشد اور دیگر ملزمان کی شناخت کی گئی، ویڈیوز میں حرکات، اشارے، آواز اور چہرے کی شناخت شامل ہیں۔
تمام ثبوت عدالت میں بطور ڈیجیٹل شہادت قابل قبول قرار دئیے گئے جبکہ سیف سٹی اتھارٹی کی ویڈیوز اور یو ایس بی میں موجود 9 ویڈیو کلپس کی فرانزک سائنس ایجنسی نے تصدیق کی ہے۔