اگر ملک کو ترقی کرنی ہے تو بات کرنی پڑے گے، سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکریٹری جنرل ایڈووکیٹ سلمان اکرم راجا نے حکومت کو مذاکرات میں تعطل کا ذمہ داری ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ملک کو ترقی کرنا ہے تو بات کرنی پڑے گی۔
پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آج بانی پی ٹی آئی سے طویل ملاقات ہوئی، بانی پی ٹی آئی اپنی جگہ کھڑے ہیں، مذاکرات پاکستان کی بہتری کے لیے کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح ہم پر ظلم ہوا، ان کی کوشش تھی کہ پی ٹی آئی کو اتنا کمزور کر دیا جائے، کہ وہ انتخابات میں حصہ نہ لے سکے، اپنی مہم نہ چلا سکے لیکن پھر بھی8 فروری کو قوم نکلی اور ووٹ دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ صرف خیبرپختونخوا (کے پی) میں نہیں بلکہ پورے پاکستان سے جیتے لیکن اس رات شرم ناک طریقے سے واردات ڈالی گئی، پھر عدالت گئے وہاں انصاف نہیں ملا۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے پھر دہرایا ہے کہ ہم نے نظام کو موقع دیا ہے، آج پھر خان صاحب نے واضح کہا کہ ہم اس وقت تک مذاکرات میں نہیں بیٹھیں گے، جب تک کمیشن کا اعلان نہیں ہوتا، عمران خان مذاکراتی ٹیم سے ملنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خطوط کے ساتھ تصویری شواہد بھی ارسال کیے ہیں لیکن عدالتوں سے تو کچھ نہیں ہوتا، قوم کے سامنے یہ معاملہ رکھیں گے، چیف جسٹس آف پاکستان اور آئینی بنچ کے سربراہ کو بانی نے خطوط لکھے ہیں۔
پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ کون کہتا ہے کہ 26 نومبر کو گولی نہیں چلی، لوگ شہید نہیں ہوئے اور لوگ گم شدہ نہیں ہوئے تو ہمارے پاس سب ڈیٹا ہے ہم یہ دنیا کے سامنے بھی رکھیں گے اور عوام کے سامنے بھی رکھیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے انتظامی سطح پر بھی تبدیلیاں کی، ایک ایسی سیاسی جماعت جو پورے پاکستان پر حاوی ہے، پارلیمنٹ میں بھی ہم ایک حیثیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے کچھ حصے کاٹ بھی دیے گیے لیکن پھر بھی ہم سب سے بڑی جماعت ہیں، ہم سمجھتے ہیں اگر ملک کو ترقی کرنی ہے تو بات کرنی پڑے گی۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ہم پر ظلم ہوا پھر بھی خان صاحب نے کہا کہ بات چیت کرنی چاہیے، ہم نے سب کچھ ان کی خواہش کے مطابق کیا لکھ کر بھی دیے مطالبے لیکن ان کی نیت میں کھوٹ تھا۔
انہوں نے کہا کہ اسی لیے انہوں نے مذاکرات میں بد نیتی سے کام لیا کیونکہ یہ چاہتے ہی نہیں ہیں کہ سچ پاکستانی عوام کو پتا چلے، یہ اپنا اسٹیٹس برقرار رکھنا چاہتے ہیں لیکن ملک کی بدنامی ہو رہی ہے۔
سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی نے کہا کہ ان کے پاس ابھی بھی وقت ہے کہ ملک کے لیے سوچیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سلمان اکرم راجا نے انہوں نے کہا کہ سیکریٹری جنرل پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک ہونے پر اسرائیلی خاتون جنرل مستعفی
اسرائیلی فوج کی چیف لیگل آفیسر میجر جنرل یفات ٹومر یروشلمی نے جمعے کے روز استعفا دے دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اس لیے مستعفی ہو رہی ہیں کیونکہ انہوں نے اگست 2024 میں اس ویڈیو کو لیک کرنے کی اجازت دی تھی جس میں اسرائیلی فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی پر تشدد کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
یہ ویڈیو اس وقت منظر عام پر آئی جب غزہ جنگ کے دوران گرفتار ایک فلسطینی قیدی کے ساتھ ناروا سلوک کی تحقیقات جاری تھیں۔ اس ویڈیو کے لیک ہونے کے بعد اسرائیل میں سیاسی طوفان کھڑا ہوگیا اور پانچ فوجیوں کے خلاف فوجداری مقدمات درج کیے گئے۔
دائیں بازو کے سیاست دانوں نے تحقیقات کی مخالفت کی جبکہ مشتعل مظاہرین نے ان دو فوجی اڈوں پر دھاوا بول دیا جہاں تفتیشی ٹیمیں فوجیوں سے پوچھ گچھ کر رہی تھیں۔
واقعے کے ایک ہفتے بعد اسرائیلی نیوز چینل ”این 12“ نے وہ ویڈیو نشر کی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فوجی ایک فلسطینی قیدی کو الگ لے جا کر گھیر لیتے ہیں، ایک کتا ساتھ کھڑا ہے، اور وہ اپنی شیلڈز کے ذریعے منظر چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیرِ دفاع اسرائیل کاتز نے بدھ کو بتایا تھا کہ ویڈیو لیک ہونے پر فوجداری تحقیقات جاری ہیں اور ٹومر یروشلمی کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔
یروشلمی نے اپنے دفاع میں کہا کہ ویڈیو جاری کرنا دراصل فوج کے قانونی محکمے پر پھیلنے والی غلط معلومات اور پروپیگنڈا کا توڑ تھا، جسے جنگ کے دوران شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
یہ ویڈیو سدے تیمن حراستی کیمپ کی تھی، جہاں اُن فلسطینیوں کو رکھا گیا ہے جن پر الزام ہے کہ وہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملوں میں ملوث تھے، ساتھ ہی ان فلسطینیوں کو بھی جو غزہ کی لڑائی کے بعد گرفتار کیے گئے۔ انسانی حقوق کے گروپوں نے ان کیمپوں میں فلسطینی قیدیوں پر سنگین تشدد کی شکایات کی ہیں، اگرچہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ تشدد کوئی ”منظم پالیسی“ نہیں۔
اپنے استعفے کے خط میں ٹومر یروشلمی نے ان قیدیوں کو ”بدترین دہشت گرد“ قرار دیا، لیکن ساتھ ہی یہ بھی لکھا کہ اس کے باوجود ان پر ظلم یا غیر انسانی سلوک کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
ان کا کہنا تھا: ”افسوس ہے کہ یہ بنیادی سمجھ اب سب کے لیے قائل کن نہیں رہی کہ چاہے قیدی کتنے ہی سنگدل کیوں نہ ہوں، ان کے ساتھ کچھ حدود عبور نہیں کی جا سکتیں۔“
استعفا سامنے آنے کے بعد اسرائیلی وزیر دفاع کاتز نے کہا کہ جو کوئی اسرائیلی فوجیوں پر ”جھوٹے الزامات“ لگاتا ہے وہ فوجی وردی پہننے کے لائق نہیں۔ جبکہ اسرائیلی پولیس کے وزیر ایتامار بن گویر نے استعفے کا خیر مقدم کرتے ہوئے مزید قانونی حکام کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
بن گویر نے خود ایک ویڈیو جاری کی جس میں وہ فلسطینی قیدیوں کے اوپر کھڑے نظر آتے ہیں جو جیل میں بندھے ہوئے فرش پر لیٹے تھے۔ بن گویر نے ان قیدیوں کو 7 اکتوبر کے حملوں میں ملوث قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے لیے ”سزائے موت“ ہونی چاہیے۔