فوٹو: فائل

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت ضم اضلاع کے فنڈز سے متعلق تشکیل دی گئی کمیٹی کا نوٹیفکیشن واپس لے۔

وزیراعلیٰ کے پی نے صوبے کے ضم اضلاع کے فنڈز سے متعلق تشکیل دی گئی وفاقی حکومت کی کمیٹی پر تحفظات کا اظہار کردیا جبکہ انہوں نے اس سلسلے میں وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھ دیا۔ 

وفاق ضم اضلاع کے پورے پیسے نہیں دے رہا، علی امین گنڈاپور

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت ضم اضلاع کےپورے پیسے ادا نہیں کر رہی ہے۔

اس خط میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ 25ویں آئینی ترمیم کے تحت فاٹا خیبر پختونخوا میں ضم ہوا، آئین کے مطابق ضم شدہ اضلاع اور تمام انتظامی اختیارات خیبر پختونخوا حکومت کے پاس ہیں۔

اس میں کہا گیا کہ کمیٹی کے قیام کا نوٹیفکیشن نہ صرف آئین کی خلاف ورزی ہے بلکہ صوبائی حکومت کے اختیار کی نفی بھی ہے۔

انہوں نے درخواست کی کہ وفاقی حکومت متنازع کمیٹی کا نوٹیفکیشن واپس لے، اپنے آئینی حقوق کیلئے صوبائی حکومت اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کر سکتی ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا کا نوٹیفکیشن وفاقی حکومت ضم اضلاع کے

پڑھیں:

وزیراعظم نے FBR کا جائزہ ماڈل تمام وفاقی ملازمین پر لاگو کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے افسران کی کارکردگی جانچنے کے لیے متعارف کرائے گئے نئے نظام کے حوصلہ افزا نتائج دیکھ کر وزیراعظم شہباز شریف نے اس ماڈل کو پوری وفاقی حکومت کے تمام ملازمین پر نافذ کرنے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔

وزیر خزانہ کی زیر قیادت تشکیل دی گئی اس کمیٹی میں کابینہ کے دیگر ارکان، متعلقہ وفاقی سیکرٹریز، آڈیٹر جنرل آف پاکستان اور کارپوریٹ سیکٹر کے کم از کم دو ہیومن ریسورس کے ماہرین شامل ہیں۔

اس کمیٹی کو تمام وفاقی وزارتوں، ڈویژنوں، محکموں اور سول سروس گروپس میں مرحلہ وار وہی نظام نافذ کا منصوبہ تیار کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے جو ایف بی آر میں نافذ کیا جا چکا ہے۔

اس ضمن میں منگل کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے جس میں کمیٹی سے کہا گیا ہے کہ وہ 30؍ روز میں اپنی تجاویز پیش کرے۔ کمیٹی کی شرائط کار میں درج ذیل باتیں شامل ہیں۔

۱۔ ایف بی آر میں نافذ کردہ نظام، اس کے فریم ورک، طریقہ کار، جائزے کی شرائط وغیرہ کا بغور مطالعہ کرنا۔ ۲۔ کام کاج اور تنظیمی ڈھانچے کے تنوع پر غور کرتے ہوئے، اس بات کا جائزہ لینا کہ مختلف وزارتوں اور سروس گروپس پر اس ماڈل کا اطلاق کیسے ہوگا، یہ ان کیلئے کیسے موافق ثابت ہوگا اور کس حد تک اس کا اطلاق یقینی بنایا جا سکے گا۔

۳۔ اس ماڈل کے نفاذ کیلئے ضروری قانونی اور انتظامی تبدیلیوں کی نشاندہی کرنا۔ ۴۔ اس نظام کو بامقصد، شفاف اور قابل احتساب حد تک نافذ کرنے کیلئے معیاری ایوالیوشن ٹمپلیٹ، فیڈ بیک میکنزم اور کارکردگی کے اشاریے (پرفارمنس انڈیکیٹرز) تیار کرنا۔ ۵۔ ادارہ جاتی انتظامات، صلاحیت سازی کی ضروریات، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز اور ہر زاویے (تھری سکسٹی ڈگری) سے جائزہ ماڈل کے موثر اور رازدارانہ انداز سے نفاذ کیلئے ضروری حفاظتی اقدامات تجویز کرنا۔

۶۔ اس ماڈل کو مرحلہ نافذ کرنے کا پلان تیار کرنا، جس میں منتخب وزارتوں میں پائلٹ ٹیسٹنگ اور مکمل نفاذ کیلئے ٹائم لائن تیار کرنا بھی شامل ہے۔ قبل ازیں، دی نیوز نے ایف بی آر میں کسٹمز اینڈ ان لینڈ ریونیو (انکم ٹیکس) سروس کے افسران پر اس نئے نظام کے نفاذ کی خبر دی تھی۔

یہ نظام طویل عرصہ سے تنقید کا شکار سالانہ کارکردگی رپورٹ (اے سی آر) کے نظام کی جگہ پر لایا گیا ہے۔ گزشتہ ہفتے، وزیراعظم شہباز شریف نے ایف بی آر کیلئے اس نظام کے نفاذ کی منظوری دی تھی جس کے بعد کسٹمز اور ان لینڈ ریونیو سروس (انکم ٹیکس گروپ) کے 98؍ فیصد افسران کی سابقہ درجہ بندی کو ’’شاندار‘‘ اور ’’بہت اچھا‘‘ کے طور پر کم کر کے صرف 40؍ فیصد کردیا گیا۔

نئے نظام کے تحت، ’’اے‘‘ کیٹیگری سے ’’ای‘‘ کیگٹری تک کی ہر کیٹیگری میں 20؍ فیصد افسران ہوں گے جس کا فیصلہ مکمل طور پر ڈیجیٹائزڈ کارکردگی کے نظام کی بنیاد پر کیا جائے گا اور اس میں افسران کے کام کے معیار اور ان کی ساکھ پر مرکوز رہے گی۔

نہ صرف ہر افسر کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا نظام کسی بھی ممکنہ ہیرا پھیری یا مداخلت سے پاک ہے بلکہ بہتر گریڈ میں آنے والوں کو ان کی کارکردگی کی بنیاد پر معاوضہ بھی دیا جائے گا۔

(انصار عباسی)

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • بھارتی جارحیت پر خیبرپختونخوا حکومت وفاق کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی بھارتی حکومت کے جارحانہ رویے کی شدید الفاظ میں مذمت
  • خیبر پختونخوا کی کابینہ کا اجلاس، بھارتی رویے کی مذمت، منہ توڑ جواب دینے کا عزم
  • بھارتی جارحیت پر خیبرپختونخوا حکومت وفاق کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا
  • وفاقی حکومت نے او پی ایف کے بورڈ آف گورنرز کی تشکیل نو کردی
  • حکومت نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز سے غیر استعمال شدہ فنڈز واپس مانگ لیے
  • حکومت نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز سے غیر استعمال شدہ فنڈز  واپس مانگ لیے
  • وزیراعظم کی تشکیل کردہ ’کارکردگی کمیٹی‘ کیا کارنامہ انجام دے گی؟
  • وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری
  • آئی ایم ایف کا فنڈز دینے سے انکار، وفاقی حکومت کا 168 نامکمل ترقیاتی منصوبے بند کرنے کا فیصلہ
  • وزیراعظم نے FBR کا جائزہ ماڈل تمام وفاقی ملازمین پر لاگو کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی