جی ایچ کی حملہ کیس؛ بانی پی ٹی آئی کی فیملی کی درخواست منظور، 3 گواہوں کے بیانات ریکارڈ
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
راولپنڈی:سینٹرل جیل اڈیالہ میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس میں مزید 3 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے جہاں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ٹرائل کے دوران خاندان کے اراکین کی آمد کی درخواست بھی منظور کرلی گئی۔
سینٹرل جیل اڈیالہ میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے 9 مئی کو جی ایچ کیو گیٹ حملہ کیس کی سماعت کی اور اس دوران استغاثہ کے مزید 3 گواہان کے بیان قلم بند کر لیے گئے، مقدمے میں مجموعی طور پر اب تک 12 گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے جاچکے ہیں۔
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی سمیت دیگر ملزمان عدالت میں موجود تھے اور اس موقع پر بانی پی ٹی ائی کی درخواست بریت پر وکیل صفائی فیصل ملک نے بحث مکمل کرلی جبکہ پراسیکیوشن کل بانی پی ٹی آئی کی درخواست بریت پر اپنی بحث مکمل کرے گی۔
وکلا صفائی کی جانب سے بانی پی ٹی ائی کی فیملی کو ٹرائل میں بیٹھنے کی اجازت دینے کی درخواست عدالت نے منظور کرلی تاہم بشریٰ بی بی کو جی ایچ کیو ٹرائل میں بیٹھنے کی اجازت دینے پر پراسیکیوشن نے اعتراض اٹھا دیا۔
پراسیکیوشن کا اعتراض تھا کہ بشریٰ بی بی ایک مقدمے میں مجرم ہیں اور عدالت سے انہیں سزا ہوچکی ہے، قانون میں ایسی کوئی گنجائش موجود نہیں کہ کسی مجرم کو مقدمے کے ٹرائل میں بیٹھنے کی اجازت دی جائے۔
وکلا صفائی کی جانب سے عدالت میں درخواست دائر کرتے ہوئے استدعا کی گئی کہ 9 مئی سے متعلق 13 مقدمات کو یکجا کیا جائے کیونکہ تمام مقدمات میں ایک ہی سازش کا ذکر ہے لہٰذا ایک ہی فرد جرم عائد کی جائے۔
عدالت نے معطل لائسنس پر وکالت نامہ جمع کرانے پر پی ٹی آئی کی رہنما مشال یوسف زئی کو تحریری شوکاز نوٹس بھی جاری کردیا۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کی مزید سماعت 29 جنوری تک ملتوی کردی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا کی درخواست جی ایچ کیو عدالت میں جی ایچ کی حملہ کیس
پڑھیں:
گنڈا پور مولا جٹ کی طرح بیانات دیتے ہیں کے پی میں تو آپریشن چل رہے ہیں، اپوزیشن لیڈر خیبرپختونخوا
خیبرپختونخوا کے اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور بس مولا جٹ کی طرح بیانات دیتے ہیں، صوبے میں تو آپریشن جاری ہیں۔ سی ایم سیکریٹریٹ، کے پی اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے 11 کروڑ کے بسکٹ اور 60 کروڑ کے نمک منڈی میں تکے کھا لیے۔
اپوزیشن لیڈر خیبر پختونخوا اسمبلی ڈاکٹر عباد اللہ نے ایکسپریس پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت نے ڈیڑھ سال میں کیا کیا ؟ اپوزیشن لیڈر کے پی اسمبلی ڈاکٹر عباد اللہ نے کہا ہے کہ یہ اعداد و شمار بتائے تھے کہ سی ایم سیکریٹریٹ کے پی اوروزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے 11 کروڑ کے بسکٹ اور 60 کرو ڑ روپے کے نمک منڈی میں تکے کھائے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب ہم سے بڑا صوبہ ہے لیکن اس کا خرچہ کے پی صوبے سے کم ہے۔ میں چیلنج کرتا ہوں کہ صوبائی حکومت نے کوئی کام کیا ہو تو دکھائے، اگر دو کمروں کا اسکول کوئی یونیورسٹی بنائی ہے تو دکھائے۔
سینیٹ الیکشنز سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے سینیٹ الیکشن میں حکومت ا ور اپوزیشن کے درمیان سیٹوں کی تقسیم کا فارمولا تجویز کیا تھا، انہوں نے دعویٰ کیا کہ 91 آزاد ارکان ہیں، یہ نوٹ کر لیں۔ کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی والے خود نہیں چاہتے کہ بانی پی ٹی آئی جیل سے باہر آئیں یہ اپنے ورکرز کو آئی واش کے لیے مختلف تاریخیں دیتے ہیں ۔
صوبائی حکومت کی جانب سے آل پارٹیز کانفرنس میں نہ جانے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں ڈیڑھ سال سے کہہ رہا ہوں کہ صوبے کا اصل ایشو امن و امان کی صورتحال ہے، ڈیڑھ سال میں ہم نے دہشت گردی پر ڈیڑھ گھنٹے بات نہیں کی۔ ہم دہشت گردی پر سیاست نہیں کرنا چاہتے ہیں ۔
گورنر ہاؤس میں ہم نے اے پی سی رکھی تھی سوائے پی ٹی آئی کے سب اسٹیک ہولڈر آئے تھے۔ پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ دہشت گردی کے سہولت کار ہیں، دہشت گردوں کو لانے والے بھی یہ ہی ہیں۔
اپوزیشن لیڈر کے پی اسمبلی نے کہا کہ ماضی میں جب اے پی ایس اٹیک ہوا تھا تو سب کو ساتھ بٹھایا گیا ، اس کو بھی بلایا گیا جو اس وقت کنٹیر پر گالیاں نکال رہا تھا، اس کے بعد نیشنل ایکشن پلان بنا تھا۔
کے پی صوبے میں آپریشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے پی کو کچھ علم نہیں، وہ بس ڈائیلاگ مارتے ہیں، مولا جٹ کا ڈائیلاگ مارا کہ میرے ہوتے ہوئے کوئی آپریشن نہیں ہو سکتا، آپریشن تو ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں صوبائی مسئلے کا کوئی حل نکل جائے، ہم دہشت گردی کے مسئلے کے حل کے لیے اپنا ان پُٹ بھی دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک لوکل سپورٹ نہ ہو تو مشکل ہو گی، عوام کی سپورٹ تب ہی ہو گی جب سب کو آن بورڈ لیا جائے اور لوگوں کے خدشات دور کیے جائیں۔