لاہور:

قومی کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈز شاداب خان نے اداکاراؤں کی جانب سے کیے جانے والے دعوے کے سوال کا حیران کن جواب دیا ہے۔

نجی ٹی وی شو میں ایک خاتون کے سوال ’اکثر اداکارائیں دعویٰ کرتی ہیں کہ انہیں کرکٹرز میسج کرتے ہیں، آپ نے کس کو میسج کیا؟‘ کا شاداب خان نے حیران کن جواب دیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر کرکٹرز میسج کرتے بھی ہیں تو اس میں کیا بری بات ہے، کسی اداکارہ کو اگر ڈی ایم پسند نہیں آرہا تو آسان حل یہ ہے کہ اُسے نظر انداز کردیں۔ شاداب نے کہا کہ کچھ لوگ شہرت حاصل کرنے کیلیے یہ باتیں کرتے ہیں اور خاص طور پر ورلڈکپ یا بڑے ایونٹ کے وقت اس طرح کی باتیں سامنے آتی ہیں۔

شاداب نے کہا کہ جب اس طرح کی بات سامنے آتی ہے تو ہم آپس میں پوچھتے ہیں کہ کس نے میسج کیا۔

واضح رہے کہ پاکستانی شوبز انڈسٹری کی متعدد اداکاراؤں کی جانب سے دعویٰ کیا جاچکا ہے کہ کئی کرکٹرز کی جانب سے انہیں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر میسجز کیے گئے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

غزہ میں سراسیمگی کا شکار اسرائیلی جنگی حکمت عملی

اسلام ٹائمز: نیوز ویب سائٹ کریڈل نے اپنی رپورٹ میں صیہونی معاشرے میں بڑھتے تناو کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ایسے وقت جب صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو یہ دعوی کر رہا ہے کہ وہ "بھرپور کامیابی" کی جانب گامزن ہے اور مشرق وسطی کا چہرہ تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے حقیقت یہ ہے کہ وہ اسرائیل کو تسلط پسندی اور اندرونی خلفشار کی جانب دھکیل رہا ہے۔ اسرائیل پہلے سے کہیں زیادہ انتشار کا شکار ہو چکا ہے اور اندرونی ٹکراو شدت سے بڑھتا جا رہا ہے۔ کریڈل نیوز ویب سائٹ مزید لکھتا ہے کہ نیتن یاہو نے مارچ 2025ء کے شروع میں غزہ سے جنگ معاہدہ توڑتے ہوئے کہا تھا کہ ہم سات محاذوں پر جنگ کے اگلے مراحل کے لیے تیار ہو رہے ہیں جبکہ اس نے اندرونی مشکلات کو نظرانداز کر دیا تھا۔ اسرائیل کے اندر جو محاذ آرائی جاری ہے اس سے نجات حاصل کرنے کا کوئی راستہ نہیں پایا جاتا۔ تحریر: علی احمدی
 
صیہونی فوج نے دھمکی دی ہے کہ اگر جنگ بندی کے بارے میں مذاکرات آگے نہ بڑھے تو غزہ میں جاری فوجی کاروائی میں مزید وسعت اور شدت لائی جائے گی۔ یہ دھمکی حقیقت سے قریب ہونے کی بجائے غاصب صیہونی رژیم کی جنگی حکمت عملی میں بوکھلاہٹ اور سراسیمگی ظاہر کرتی ہے۔ خاص طور پر یہ کہ صیہونی فوج کے بقول گذشتہ تقریباً ڈیڑھ سال سے جاری جنگ اور حریدی فرقے سے تعلق رکھنے والے افراد کا فوج میں شامل نہ ہونے کے باعث صیہونی فوج کو 10 ہزار فوجیوں کی کمی کا سامنا ہے۔ اسرائیل نے اعتراف کیا ہے کہ جمعہ کے روز غزہ میں حماس کے حملے میں اس کے دو مزید فوجی مارے گئے ہیں۔ یہ دو فوجی لاجسٹک افسر اور گروپ کمانڈر ایدو ولوخ 21 سالہ اور رینجرز کا خفیہ پولیس کا افسر 19 سالہ پیتزاک کاہانا تھے۔
 
گذشتہ کچھ دنوں سے غزہ میں صیہونی فوجیوں پر حماس کی جانب سے گھات لگا کر حملوں میں دوبارہ تیزی آئی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حماس نے اپنی فوجی طاقت کا بڑا حصہ محفوظ کر رکھا ہے۔ صیہونی ذرائع ابلاغ نے چند دن پہلے بھی اعلان کیا تھا کہ غزہ شہر کے محلے التفاح میں اس کے فوجی آر پی جی حملے کا نشانہ بنے ہیں۔ صیہونی اخبار ہیوم کو سیکورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ جنگ جاری رہنے کے باوجود اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس سے مذاکرات جاری ہیں اور قطر کے وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے بھی پریس کانفرنس میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ مذاکرات تعطل کا شکار نہیں ہوئے اور ہم دونوں فریقوں کو غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی جانب واپس لانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ لیکن اہم ذرائع کا کہنا ہے کہ فی الحال ان مذاکرات میں کوئی اہم پیش رفت حاصل نہیں ہو سکی۔
 
دوسری طرف عبری زبان میں شائع ہونے والے اخبار اسرائیلی ہیوم نے ایک باخبر صیہونی ذریعے کے بقول خبردار کیا ہے کہ اگر آئندہ دو ہفتے تک جنگ بندی مذاکرات میں کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوتی تو اسرائیلی فوج غزہ میں فوجی آپریشن کا دائرہ مزید بڑھا دے گی۔ اس باخبر ذریعے نے بتایا کہ جنگ کے دائرے میں توسیع بڑے پیمانے پر ریزرو فوج تعینات کرنے پر مشتمل ہو گی۔ ریزرو فوج تعینات کرنے کی کوشش ایسے حالات میں انجام پا رہی ہے جب صیہونی ذرائع ابلاغ کے بقول اسرائیلی فوج افرادی قوت کی شدید کمی کا شکار ہو چکی ہے اور لازمی فوجی ٹریننگ کی مدت مزید چار ماہ تک بڑھا دی گئی ہے۔ اسی طرح ہر قسم کی چھٹی ختم کر دی گئی ہے اور تمام فوجیوں کو تین سال سے پہلے چھٹی لینے سے منع کر دیا گیا ہے۔
 
صیہونی اخبار یدیعوت آحارنوت کے بقول یہ فیصلہ اسرائیلی فوج کو درپیش افرادی قوت میں کمی دور کرنے کی غرض سے کیا گیا ہے کیونکہ اس وقت اسرائیلی فوج کو دس ہزار فوجیوں کی کمی ہے جن میں سے سات ہزار فوجیوں کا تعلق لڑاکا یونٹس سے ہے۔ اس سے پہلے صیہونی کابینہ نے ایک نیا قانون منظور کرنے کی کوشش کی تھی جس میں لازمی فوجی سروس بڑھا کر تین سال تک کر دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا لیکن انتہاپسند آرتھوڈوکس اراکین کی شدید مخالفت کے باعث یہ قانون منظور نہیں ہو پایا۔ انتہاپسند آرتھوڈوکس یہودی جو حریدی کے نام سے جانے جاتے ہیں، ایک کروڑ یہودی آبادی کا تقریباً 13 فیصد حصہ ہیں۔ وہ لازمی فوجی سروس کے مخالف ہیں جبکہ فوج میں بھی شامل نہیں ہوتے۔ ان کی وجہ سے صیہونی معاشرہ دو حصوں میں بٹ چکا ہے۔
 
غاصب صیہونی رژیم کے اپوزیشن لیڈر یائیر لاپید نے صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے حریدی یہودیوں کو فوج میں بھرتی کرنے کی بجائے ریزرو فورس کے افراد لائن حاضر کرنے پر مبنی فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ صیہونی کابینہ اس اقدام کے ذریعے حریدی یہودیوں کو فوج میں بھرتی کرنے کی بجائے ریزرو فورس پر دباو بڑھا رہی ہے۔ الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق یائیر لاپید نے کہا کہ یہ اقدام حریدی یہودیوں کو ملنے والی مالی امداد پر سوال اٹھنے کا باعث بنے گا۔ اس نے کہا: "ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے اور جو بھی فوج میں بھرتی ہونے سے گریز کرے گا اس کی مالی امداد ختم کر دی جائے گی۔" یائیر لاپید نے مزید افراد بھرتی نہ کر سکنے پر صیہونی فوج پر تنقید کرتے ہوئے کہا: "وہ حتی کافی تعداد میں فوجی بھی بھرتی نہیں کر سکتے کیونکہ انہوں نے اپنی پالیسیوں کی وجہ سے حریدی یہودیوں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔"
 
نیوز ویب سائٹ کریڈل نے اپنی رپورٹ میں صیہونی معاشرے میں بڑھتے تناو کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ایسے وقت جب صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو یہ دعوی کر رہا ہے کہ وہ "بھرپور کامیابی" کی جانب گامزن ہے اور مشرق وسطی کا چہرہ تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے حقیقت یہ ہے کہ وہ اسرائیل کو تسلط پسندی اور اندرونی خلفشار کی جانب دھکیل رہا ہے۔ اسرائیل پہلے سے کہیں زیادہ انتشار کا شکار ہو چکا ہے اور اندرونی ٹکراو شدت سے بڑھتا جا رہا ہے۔ کریڈل نیوز ویب سائٹ مزید لکھتا ہے کہ نیتن یاہو نے مارچ 2025ء کے شروع میں غزہ سے جنگ معاہدہ توڑتے ہوئے کہا تھا کہ ہم سات محاذوں پر جنگ کے اگلے مراحل کے لیے تیار ہو رہے ہیں جبکہ اس نے اندرونی مشکلات کو نظرانداز کر دیا تھا۔ اسرائیل کے اندر جو محاذ آرائی جاری ہے اس سے نجات حاصل کرنے کا کوئی راستہ نہیں پایا جاتا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور بھارت کے مشیران قومی سلامتی کے درمیان رابطہ
  • "خان صاحب کو آرام کرنے دیں" فلک شبیر کی عاطف اسلم پر تنقید
  • ’ہم اپنی فوج کے ساتھ کھڑے ہیں‘، قومی کرکٹرز کی پاک آرمی سے اظہارِ یکجہتی
  • چین نے بھارت کی جانب سے حملوں کو افسوسناک قرار دے دیا‘ ترکی کا پاکستان کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان
  • بھارتی کرکٹرز اپنی عسکری ناکامی پر جشن منانے لگے، کس نے کیا لکھا؟
  • پاکستان بھارت کشیدگی: امن کے قیام کیلئے برطانیہ، روس اور جاپان میدان میں آگئے
  • پاک فضائیہ کو ملک کا تاریخ ساز دفاع کرنے پر سلام پیش کرتے ہیں، گورنر پنجاب
  • وفاق اور مسلح افواج کیساتھ ہر تعاون کرنے کیلئے تیار ہیں، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا
  • غزہ میں سراسیمگی کا شکار اسرائیلی جنگی حکمت عملی
  • اپنی تقریر کو سینسر کرنے پر عمر ایوب کا سپیکر قومی اسمبلی کو خط