پاکستان اور بھارت کے مشیران قومی سلامتی کے درمیان رابطہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
بھارت کی جانب سے پاکستان پر میزائل فائر کرنے اور پاکستان کی جوابی کارروائی کے بعد پاک بھارت مشیران قومی سلامتی کا رابطہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں معصوم شہریوں کے ناحق خون کے آخری قطرے تک کا حساب لیا جائےگا، ڈی جی آئی ایس پی آر
نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے ٹی آر ٹی کو انٹرویو دیتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ پاکستان کے مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک اور بھارت کے مشیر قومی سلامتی کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہاکہ قومی سلامتی مشیران نے گزشتہ رات کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ رات بھارت کی جانب سے پاکستان پر میزائل فائر کرنے اور پھر پاکستان کی جانب سے جوابی کارروائی کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان یہ پہلا رابطہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں پاک بھارت کشیدگی: انڈیا نے 3 جنگی جہاز گر کر تباہ ہونے کی تصدیق کردی
بھارت کی جانب سے میزائل فائر کرنے کے نتیجے میں پاکستان کے 31 معصوم شہری شہید ہوگئے، جبکہ پاکستان نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے 5 بھارتی جنگی جہاز مار گرائے اور انڈین بریگیڈ ہیڈکوارٹر بھی تباہ کردیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پاک بھارت کشیدگی پاکستان بھارت رابطہ رابطہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک مشیر قومی سلامتی میزائل حملے وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاک بھارت کشیدگی پاکستان بھارت رابطہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک مشیر قومی سلامتی میزائل حملے وی نیوز قومی سلامتی کی جانب سے
پڑھیں:
ایران کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ، امریکی حملوں کی مذمت کی اپیل
ایران نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ امریکہ کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر کیے گئے فضائی حملوں کی مذمت کے لیے فوری ہنگامی اجلاس بلائے۔ یہ مطالبہ اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب امیر سعید ایروانی کی جانب سے اتوار کے روز جاری کردہ ایک خط میں کیا گیا۔
ایرانی سفیر نے اپنے خط میں امریکی حملے کو ”علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ“ قرار دیا اور تصدیق کی کہ اتوار کی علی الصبح ایران کی فردو، نطنز اور اصفہان میں واقع جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔
ایروانی نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ یہ حملے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کی مکمل نگرانی میں کیے گئے، تاہم انہوں نے اس دعوے کے حق میں کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا۔ واضح رہے کہ ایران حالیہ دنوں میں آئی اے ای اے پر بھی شدید تنقید کرتا رہا ہے، خاص طور پر اسرائیل کے ساتھ تنازعہ کے بعد۔
خط میں مزید کہا گیا کہ یہ فضائی حملے اقوام متحدہ کے چارٹر اور جوہری عدم پھیلاؤ کے بین الاقوامی معاہدے (NPT) کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ ایران نے مطالبہ کیا ہے کہ سلامتی کونسل اس غیر قانونی اقدام پر غور کرے، اس کی باقاعدہ مذمت کرے اور اس میں ملوث عناصر کو سزا سے بچنے نہ دیا جائے۔
ایران کی جانب سے یہ سفارتی اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ نے اسرائیل کے ساتھ مکمل رابطہ کاری کے تحت ایران کی جوہری صلاحیتوں کو نشانہ بنایا، جس کے بعد خطے میں جنگ کے خطرات مزید بڑھ گئے ہیں۔
Post Views: 5