جہاں بھی جیسے بھی ہم اس حملے کا جواب دے سکتے ہیں؛ بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
سٹی 42 : پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ چور رات کے اندھیرے میں حملے کرتے ہیں، ہمت ہوتی تو دن کے اجالے میں اعلان کرتے۔
چیئرمین بلاول بھٹو نے قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ کل رات بھارت کے بزدلانہ حملے میں جو مرد، عورت اور بچے شہید ہوئے اسکی مذمت کرتے ہیں، شہداء کے اہل خانہ کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو ہفتے سے پاکستان یہ جھوٹے بے بنیاد الزامات سنتا رہا، ہم کہتے رہے ہمارے ہاتھ صاف ہیں، بین الاقوامی سطح پر نیوٹرل سطح پر تحقیقات ہوں تاکہ دنیا کو پتہ چلے کہ پاکستان ملوث نہیں، بین الاقوامی قانون کے مطابق ہم سچ کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم انشااللہ بھارت کا چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کریں گے ۔
میچ کے دوران بولر دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگیا
بلاول بھٹو نے کہا کہ جس طرح سے ہماری افواج نے بھارت کے بزدلانہ حملے کا جواب دیا سلام پیش کرتے ہیں، یہ اور حملہ کرے ہم اور جواب دیں گے، ہم ان کو دکھائیں گے کہ ہم جنگ کے حامی نہیں ہیں، لیکن اب آپ نے حملہ کیا ہے، تو اب آپ کو تیاری رکھنا ہے پاکستان کا جواب اب آنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس حق ہے کہ جہاں بھی جیسے بھی ہم اس حملے کا جواب دے سکتے ہیں ۔ ہم اپنی افواج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، وزیراعظم نے کہا ہے کہ پاکستان منصفانہ تحقیقات کے لیے تیار ہے ۔
سندرفائرنگ؛ 2 افراد زخمی
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو کا جواب نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
بلاول بھٹو کی ٹویٹ میں جو جو لکھا ہے وہ آئین کو ختم کرنے کے مترادف ہے، سینیٹر علی ظفر
راولپنڈی:پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو کی ٹویٹ میں جو جو لکھا ہے وہ آئین کو ختم کرنے کے مترادف ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق آج اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی سے ملاقاتوں کا دن تھا، ان سے ملنے ترجمان بانی پی ٹی آئی نیاز اللہ خان نیازی اڈیالہ جیل کے گیٹ نمبر پانچ پہنچے جہاں انہیں روک دیا گیا۔
سینیٹر علی ظفر، حامد خان ایڈووکیٹ، بیرسٹر گوہر علی خان داہگل ناکہ پہنچے، پولیس نے سب کو داہگل ناکے پر روک دیا۔ بانی پی ٹی آئی کی تینوں بہنیں گورکھ پور ناکہ پہنچیں، علیمہ خان کے بیٹے شیر شاہ، کزن قاسم خان بھی ہمراہ تھے، پولیس نے سب کو گورکھ پور ناکہ پر روک دیا۔
داہگل ناکے پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ آئین کو آپ گولیوں سے تو مار نہیں سکتے، 27ویں ترمیم سے متعلق بلاول بھٹو کی ٹویٹ آئی ہے، بلاول بھٹو کی ٹویٹ میں جو جو لکھا ہے وہ آئین کو ختم کرنے کے مترادف ہے، حکومت سے جب پوچھا جاتا رہا وہ اس پر خاموش تھے، حکومت والوں کو یا تو پتا نہیں 27ویں ترمیم آرہی یا ان کو پتا ہی نہیں یہ کوئی اور کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی ہم سب کا معاملہ ہے، دہشت گردی کو ختم کرنے کے حوالے سے موقف مختلف ہوسکتے ہیں، آپریشنز بھی ہوتے ہیں لیکن ہمیں اس پر یکسوئی سے بات کرنی ہوگی، دہشت گردی کی ایک وجہ غربت اور بے روزگاری بھی ہے، وزیراعلٰی کے پی کو صوبہ چلانا ہے گورننس دیکھنی ہے، وزیراعلٰی ایک سیاسی جماعت کے نمائندے ہیں وہ سیاسی بات بھی کرسکتے ہیں، وزیر اعلٰی اگر بانی چیئرمین کی رہائی کی بات کرتے ہیں اس میں کیا غلط ہے؟
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ فلور آف دی ہاؤس آپ ہر وہ بات کرسکتے ہیں جو نیشنل انٹرسٹ میں ہو، اسلام آباد آنے کی کال کے بارے میں نہیں جانتا نہ بانی کی کوئی ہدایات ہیں، اگر ملاقات ہوئی تو مزید ہدایات آسکتی ہیں، ملاقاتوں کی فہرستوں کی بات بہت چھوٹی ہے، ہوسکتا ہے غلطی سے دو فہرستیں جاری ہوئی ہوں آئندہ نہیں ہوں گی، میں کسی کے خلاف بات نہیں کرتا آج ایک ہی فہرست آئی ہے، مستقبل کی بات کرکے آگے بڑھنا چاہیے۔
ہم نے چھبیسویں ترمیم قبول نہیں کی تو 27ویں کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، حامد خان
میڈیا ٹاک میں حامد خان نے کہا کہ ہم نے چھبیسویں ترمیم قبول نہیں کی تو 27ویں کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سب کو پتا ہے یہ کون کروارہا ہے باقی تو سب کھلونے ہیں، جس کے پاس طاقت ہوتی ہے اسی کے بارے میں بات کی جاتی ہے، آزاد کشمیر میں جس طرح گولیاں برسائی گئیں وہ بھی زیادتی ہے، آزاد کشمیر میں حکومت کی تبدیلی کے پیچھے خدا جانے ان کا کیا مقصد ہے؟ لگتا ہے دونوں جماعتوں کو بٹھا کے بتایا گیا ہے 27ویں ترمیم پاس کریں۔
انہوں ںے کہا کہ جو لوگ شاہ محمود قریشی سے ملے وہ بھاگے ہوئے بھگوڑے ہیں، جو لوگ پی ٹی آئی کو چھوڑ کر بھاگ گئے انہیں کوئی حق نہیں کہ وہ پی ٹی آئی کے بارے میں بات کریں، یہ لوگ پی ٹی آئی کے غدار ہیں، شاہ محمود قریشی سے کسی کی ملاقات کی کوئی اہمیت نہیں، چھبیسویں ترمیم واپس لیں آئین کے مطابق ملک چلائیں راستہ نکل آئے گا، ہم کسی قسم کی کوئی ڈیل نہیں چاہتے عدالتی نظام سے ریلیف چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی بے بسی کی وجہ سے 26ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کیا ہے، ہمیں عدالتوں سے امید تو نہیں لیکن کوشش جاری رکھیں گے، 27ویں ترمیم کے حوالے سے اصول پر ہر کسی سے بات ہوسکتی ہے، چھبیسویں ترمیم سے پہلے ہم نے مولانا فضل الرحمن صاحب سے بھی بات کی، جو بھی ستائیسویں ترمیم کی مخالفت کرے گا ہم اس کے ساتھ ہیں۔