پاکستان کا بھارت کو منہ توڑ جواب، 5 طیارے اور بریگیڈ ہیڈ کوارٹر بھی تباہ، بھارت نے سفید جھنڈا لہرا کر شکست تسلیم کرلی
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
بھارت(نیوز ڈیسک)بھارت کے رات کی تاریکی میں بزدلانہ حملے کے بعد پاکستان نے بھرپور جوابی کارروائی کی جس کے نتیجے میں بھارت کے 5 طیارے مار گرائے اور بھارتی فوج کا بریگیڈ ہیڈ کوارٹر بھی تباہ کردیا۔
وزیردفاع خواجہ آصف نے خبر ایجنسی سے گفتگو میں تصدیق کی ہےکہ پاکستان نے بھارت کے 5 جنگی جہاز مار گرائے ہیں جب کہ پاکستانی فضائیہ کے تمام جہاز محفوظ ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان نے بھارتی جارحیت کے جواب میں کارروائی میں برتری حاصل کرلی ہے۔
پاک فوج نےجوابی کارروائی میں بھارت کابریگیڈ ہیڈکوارٹرتباہ کردیا: سکیورٹی ذرائع
سکیورٹی ذرائع کے مطابق مار گرائے گئے طیاروں میں 3 رافیل، ایک مگ 29 اور ایس یو 30 شامل ہیں۔
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہےکہ پاک فضائیہ نے بھارت کا ایک اور رافیل طیارہ مار گرایا، ایوانتی پورا کے جنوب مغرب میں 17 ناٹیکل میل میں بھارت کا رافیل طیارہ مار گرایا گیا۔
سکیورٹی ذرائع نے بتایا ہےکہ پاک فوج نےجوابی کارروائی میں بھارت کابریگیڈ ہیڈکوارٹرتباہ کردیا۔
بھارتی میڈیا نے اپنے تین طیارے مار گرائے جانے کی تصدیق کردی ہے۔
پاکستان کی جانب سے دندان شکست جواب کے بعد بھارت نے شکست تسلیم کرلی ہے۔
نوجوان پاکستانی کرکٹر میچ کے دوران انتقال کر گئے
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سکیورٹی ذرائع میں بھارت بھارت کا
پڑھیں:
سفید جھنڈا لہرانے کا مطلب شکست کیوں ہوتا ہے؟
ہسٹری نامی ویب سائٹ کے مطابق جدید تاریخ میں پہلی بار ہیگ کنونشن میں عالمی قوانین میں حالت جنگ کے دوران سفید پرچم کے لہرانے کو شکست کے طور پر درج کیا گیا۔ ہیگ کنونشن میں عالمی قوانین بن جانے کے بعد جنگ عظیم اول 1911 سے 1914 کے درمیان بھی متعدد افواج نے سفید پرچم لہرا کر شکست تسلیم کی اور مخالف حریف کی جنگی کارروائیوں سے محفوظ رہی۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے خلاف افواج پاکستان کی دلیرانہ کارروائی پر بھارت نے جنگ کے مقامات پر سفید جھنڈے لہرا کر شکست تسلیم کرنے کے بعد بہت سارے ذہنوں میں سوال اٹھتا ہے کہ سفید پرچم لہرانے کا مطلب شکست کیوں ہوتا ہے؟ بھارت کی جانب سے 6 مئی کو رات گئے پاکستان کے 6 مختلف مقامات پر حملے کیے گئے تھے، جس پرپاکستانی فوج نے کارروائی کرتے ہوئے بھارتی فوج کے پانچ طیارے تباہ کرنے سمیت برگیڈ ہیڈ کوارٹر بھی تباہ کردیا تھا۔
افواج پاکستان کی بہادرانہ کارروائیوں کے بعد بھارت نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے متعدد مقامات پر سفید جھنڈے لہرا کر شکست تسلیم کی تھی۔ پاک فوج کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ایل او سی کے چورا کمپلیکس، چکوٹھی سیکٹر، لیپہ سیکٹر میں پوسٹ وانجل فارورڈ اور چری کوٹ سیکٹر پر بھارتی فوج نے سفید جھنڈے لہرائے تھے۔ بھارتی فوج کی جانب سے سفید جھنڈے لہرائے جانے کے بعد پاکستانی فوج نے وہاں پر کوئی کارروائی نہیں کی، کیوں کہ بھارت نے پرچم لہرا کر شکست تسلیم کی۔
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کس طرح سفید پرچم کے لہرانے کو شکست تسلیم کیا جاتا ہے؟ اس کا آسان سا جواب یہ ہے کہ عالمی جنگی قوانین کے مطابق حالت جنگ کے دوران دشمن کی جانب سے سفید پرچم لہرانے کو ان کی جانب سے شکست تسلیم کرنا سمجھا جائے گا، ایسی صورت میں دوسرے فریق کو حملہ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ حالت جنگ میں سفید پرچم کے لہرانے کو شکست تسلیم کرنے کی تاریخ 200 قبل مسیح سے بھی پرانی ہے، تاہم جدید تاریخ میں اسے پہلی بار 1899 میں عالمی جنگی قوانین کا حصہ بنایا گیا۔
ہسٹری نامی ویب سائٹ کے مطابق جدید تاریخ میں پہلی بار ہیگ کنونشن میں عالمی قوانین میں حالت جنگ کے دوران سفید پرچم کے لہرانے کو شکست کے طور پر درج کیا گیا۔ ہیگ کنونشن میں عالمی قوانین بن جانے کے بعد جنگ عظیم اول 1911 سے 1914 کے درمیان بھی متعدد افواج نے سفید پرچم لہرا کر شکست تسلیم کی اور مخالف حریف کی جنگی کارروائیوں سے محفوظ رہی۔ اسی طرح جنگ عظیم دوئم کے دوران بھی متعدد ممالک کی افواج نے حالت جنگ میں سفید پرچم لہرا کر اپنی شکست تسلیم کی۔
اس سے قبل 15ویں اور سولہویں صدی میں امریکی خانہ جنگی سمیت دیگر ممالک اور ریاستوں کے درمیان ہونے والی جنگوں میں بھی جنگ کے دوران سفید پرچم لہرا کر شکست ماننے کی تاریخ ملتی ہے۔ پہلی بار رومن سلطنت میں 200 قبل مسیح میں جنگوں کے دوران سفید پرچم لہرا کر شکست تسلیم کرنے کی تاریخ ملتی ہے۔ جنگی ماہرین کے مطابق سفید پرچم لہرانا صرف شکست کو تسلیم کرنا نہیں ہوتا بلکہ اس کا مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ پرچم لہرانے والے فریق حریف سے خود کو محفوظ رکھنے کے لیے بھی سفید پرچم لہراتے ہیں۔