کرک میں فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں کا حملہ، 4 ایف سی اہلکار شہید
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
خیبر پختونخوا ضلع کرک میں تھانہ گرگری کی حدود میں فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے نے ایف سی اہلکاروں کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 4 اہلکار شہید ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق کرک کےعلاقے امان کوٹ توے میں تھانہ گرگری کی حدود میں فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے ایف سی اہلکاروں کی گاڑی پر فائرنگ کردی۔
ایف سی اہلکار فیلڈ سیکیورٹی کی ڈیوٹی پر مامور تھے اورگاڑی میں سوار ہو کرروانہ تھے کہ پہاڑ کی چوٹی پر پہلے سے گھات لگائے مسلح افراد نے اچانک حملہ کردیا، شدید فائرنگ کے نتیجے میں 4 اہلکار موقع پر ہی شہید ہوگئے۔
واقعے کے فوراً بعد سیکیورٹی فورسز اور پولیس نےعلاقے کو گھیرے میں لے لیا اور حملہ آوروں کی تلاش کے لیے پہاڑی علاقوں میں سرچ آپریشن جاری ہے۔
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے کرک میں ایف سی اہلکاروں کی گاڑی پر فتنہ الہندوستان کے دہشتگردوں کے حملے کی مذمت کی اور جام شہادت نوش کرنے والے 3 اہلکاروں اور ڈرائیور کو خراج عقیدت پیش کیا۔
محسن نقوی نے کہا کہ لانس نائیک محمود شاہ، سپاہی شاہد، سپاہی رؤف اور ڈرائیو شاہ پور نے شہادت کا بلند رتبہ پایا، شہداء کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ شہید ہونے والے اہلکاروں کی عظیم قربانی کو سلام پیش کرتے ہیں، شہداء کی قربانیاں دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں، شہداء کے لواحقین کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں اور سوگوار خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فتنہ الہندوستان ایف سی اہلکار اہلکاروں کی
پڑھیں:
مستونگ میں سیکیورٹی فورسز پر حملہ، ایف سی کےافسر سمیت تین اہلکار شہید
مستونگ (ڈیلی پاکستان آن لائن) بلوچستان کے ضلع مستونگ کے علاقے کردگاپ میں سیکیورٹی فورسز کی کوئیک رسپانس ٹیم پر حملے کے نتیجے میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کے تین اہلکار، جن میں ایک افسر بھی شامل ہے، جامِ شہادت نوش کر گئے۔
نجی ٹی وی سماء نے لیویز ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ حملے میں مزید تین اہلکار زخمی ہوئے جنہیں فوری طور پر قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق یہ حملہ ایک نصب شدہ دیسی ساختہ دھماکہ خیز مواد (IED) کے ذریعے کیا گیا، جس کا ہدف ایف سی اہلکاروں کی گاڑی تھی۔
پشاور ریلی، علی امین گنڈا پور خطاب کیے بغیر چلے گئے، کارکن مشتعل
واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز اور پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تلاشی کی کارروائی شروع کر دی ہے، جب کہ متعلقہ حکام نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے تاکہ واقعے کے ذمہ داران کا سراغ لگایا جا سکے۔
مزید :