ایئر انڈیا کے طیارے میں دوران پرواز لال بیگوں کی موجودگی، تحقیقات جاری
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
ایئر انڈیا کی پرواز میں لاگ بیگوں کی موجودگی نے مسافروں کو پریشان کردیا ہے جبکہ معاملے کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ایئر انڈیا کی سان فرانسسکو سے ممبئی آنے والی طویل پرواز AI180 میں لال بیگ نظر آنے کے واقعے نے مسافروں کو حیرت اور پریشانی میں مبتلا کر دیا۔ پرواز کے دوران 2 مسافروں نے کیبن کے اندر چھوٹے سائز کے لال بیگ دیکھے، عملے نے فوری طور پر دونوں مسافروں کو دیگر نشستوں پر منتقل کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایئر انڈیا طیارہ حادثہ: بھارت نے برطانوی خاندانوں کو غلط لاشیں بھیج دیں
ایئر انڈیا نے اس واقعے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے مسافروں سے غیر مشروط معذرت کی ہے اور کہا ہے کہ ’ایئر انڈیا صفائی کے اعلیٰ ترین معیار پر یقین رکھتی ہے، تاہم بعض اوقات زمینی آپریشنز کے دوران اس قسم کے عناصر طیارے میں داخل ہوسکتے ہیں۔‘
ایئرلائن کے ترجمان کے مطابق کولکتہ میں دورانِ قیام طیارے کی مکمل اور فوری صفائی کی گئی، اس کے ساتھ ہی کمپنی نے جامع تحقیقات شروع کر دی ہیں تاکہ لال بیگوں کی موجودگی کی وجہ معلوم ہوسکے اور آئندہ کے لیے اس کا سدباب کیا جاسکے۔
ذرائع کے مطابق یہ پرواز ایئر انڈیا کا بوئنگ 777 طیارہ تھا، جو سان فرانسسکو سے روانہ ہوا، کولکتہ میں مختصر تؤقف کے بعد ممبئی پہنچا۔ متاثرہ مسافر بزنس کلاس میں سفر کررہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: دہلی ایئرپورٹ پر ایئر انڈیا کے طیارے میں آگ بھڑک اٹھی
ایئر انڈیا نے وضاحت دی ہے کہ طیاروں کی باقاعدگی سے جراثیم کشی کی جاتی ہے، لیکن بیرونِ ملک سے طویل پروازوں کے دوران بعض غیر متوقع حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب ایئر انڈیا حالیہ مہینوں میں پہلے ہی صفائی، سروس اور حفاظتی اقدامات کے حوالے سے مختلف تنقیدوں کا سامنا کرچکی ہے۔ گذشتہ برس ایک اور پرواز میں کھانے میں کیڑا نکلنے کا واقعہ بھی سامنے آیا تھا، جس کے بعد ادارے کی ساکھ کو شدید دھچکا پہنچا تھا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ایئر انڈیا تمام مسافروں کو محفوظ، آرام دہ اور صاف ستھرا سفر فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ اس قسم کے واقعات ناقابلِ قبول ہیں اور ہم ان کے تدارک کے لیے اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بم کی اطلاع پر ایئر انڈیا پرواز کی تھائی لینڈ کے سیاحتی جزیرے پرہنگامی لینڈنگ
ایئرلائن نے یہ بھی عندیہ دیا ہے کہ تحقیق مکمل ہونے کے بعد ذمہ دار عملے یا متعلقہ گراؤنڈ ٹیم کے خلاف کارروائی کی جاسکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news ایئر انڈیا بھارت سان فرانسسکو لال بیگ مسافر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایئر انڈیا بھارت سان فرانسسکو لال بیگ مسافر ایئر انڈیا مسافروں کو یہ بھی کے لیے
پڑھیں:
فوجی شوہروں کی عدم موجودگی میں بچوں کی پیدائش کا روسی منصوبہ کیا ہے؟
روس میں جاری جنگ کے سائے میں، ان خواتین کو جن کے شوہر محاذ پر ہیں یا شہید ہو چکے، ریاستی سرپرستی میں حوصلہ دیا جا رہا ہے کہ وہ حمل ضائع نہ کریں بلکہ بچوں کو جنم دیں، چاہے وہ کبھی اپنے والد سے نہ مل سکیں۔
یہ بھی پڑھیں:کاراباخ کے متنازع نام پر آذربائیجان اور روس میں نئی کشیدگی
روسی میڈیا کے مطابق ’ٹو بی آ مام‘ (To Be a Mom) جیسی تنظیمیں ان خواتین کو معاونت فراہم کر رہی ہیں، جن کے شوہر یوکرین کے خلاف جنگ میں مصروف ہیں یا جاں بحق ہو چکے ہیں۔
سامارا ریجن میں ایک پوسٹ میں ایوا نامی بچی کے حوالے سے لکھا گیا:
’ہیلو، میرا نام ایوا ہے! آج میری سالگرہ ہے، میرے ابو ہیرو ہیں، لیکن میں ان سے کبھی نہیں مل سکوں گی‘۔
یہ تنظیمیں صرف اخلاقی نہیں بلکہ مالی و نفسیاتی امداد بھی فراہم کر رہی ہیں۔ ’ٹو بی آ مام‘ کو صرف رواں برس صدارتی فنڈ سے 38 ہزار ڈالر دیے گئے، جبکہ کل 1.95 لاکھ ڈالر فوجیوں کی بیویوں کے منصوبوں پر خرچ کیے گئے۔
’زا لیوبوف‘ پروگرام کے تحت خواتین کو ماؤں کے کردار، حمل کے دوران نفسیاتی مدد، اسپتال سے رخصتی پر تقریبات اور تصویری سیشنز کی سہولت دی جاتی ہے۔
تنظیم کی سربراہ، جنرل کولوتوفکینا کی اہلیہ یکاترینا، کہتی ہیں ہمارے ہیروز کا بہترین تسلسل ان کی اولاد ہے، اور یہ ہمارا مقدس فریضہ ہے کہ یہ تسلسل وقار سے جاری رہے۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ نے روس کو یوکرین جنگ ختم کرنے کے لیے 10 سے 12 دن کی مہلت دی
اس منصوبے کے تحت اب تک 2 ماہ میں 8 بچے پیدا ہو چکے ہیں، جن میں سے 3 کبھی اپنے باپ سے نہیں ملیں گے۔
کچھ خواتین، جیسے اولگا اور اوکسانا، اپنے شوہروں کی تدفین یا لاپتا ہونے کے دوران زچگی سے گزر چکی ہیں۔
روس میں ان منصوبوں کا ایک اور پہلو یہ بھی ہے کہ خواتین کو حمل ضائع نہ کرنے پر آمادہ کیا جائے، حتیٰ کہ ایسے حالات میں بھی جب وہ تنہا رہ گئی ہوں یا جنگ کے صدمے سے دوچار ہوں۔
نویابرزک شہر میں چرچ اور خواتین کی صحت کے مرکز نے ’ماں بننے کا آغاز ہی سے‘ نامی ایک منصوبہ شروع کیا ہے، جس میں خواتین کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے ہونے والے بچے کی طرف سے اپنے شوہر کو خط لکھیں، تاکہ بچے اور غیر موجود باپ کے درمیان ایک جذباتی تعلق قائم ہو سکے۔
نفسیات دان نادیژدا فی سینکو کے مطابق خوف ایک فطری کیفیت ہے، مگر عورت کو دوبارہ جنم لینا ہوتا ہے، ایک نئی زندگی کی تخلیق کے ذریعے۔
وہ مانتی ہیں کہ ماں بننا عورت کا فطری منصب ہے اور اس کا انکار قتل کے مترادف ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹو بی آ مام حاملہ خواتین روس فوجی شوہر مائیں یوکرین