پی اے سی نے شوگر ملز مالکان کے ناموں کی فہرست فوری طلب کر لی
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
چیئرمین جنید اکبر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں پی اے سی نے شوگر ملز مالکان کے ناموں کی فہرست فوری طلب کر لی جب کہ حکومت شوگر ملز مالکان کے نام فراہم کرنے سے گریزاں رہی۔
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ شوگر ملز مالکان کو برآمد کیلئے سبسڈی کیوں دی گئی، ریاض فتیانہ نے کہا کہ کیا وجہ تھی کہ راتوں رات ایس آر او جاری کر کے ٹیکسوں میں چھوٹ دی گئی۔
معین پیرزادہ نے کہا کہ ملک کے صدر اور وزیراعظم عوام کو لوٹ کر اپنی جیبیں بھر رہے ہیں، فساد کی جڑ شوگر ایڈوائزری بورڈ ہے، شوگر مافیا حکومتوں کا حصہ ہے۔
حکومت شوگر ملز مالکان کے نام فراہم کرنے سے گریزاں رہی، چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ہم نے آپ سے شوگر ملز مالکان کی تفصیلات طلب کی تھیں؟ کہاں ہیں تفصیلات؟ سیکرٹری صنعت نے کہا کہ ہمارے پاس شوگر ملز کی فہرست ہے۔
پی اے سی نے شوگر ملز مالکان کے ناموں کی فہرست فوری طلب کر لی اور کہا کہ شوگر ملز نہیں مالکان اور ڈائریکٹرز کی تفصیلات دیں۔
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ کچھ دیر میں شوگر ملز مالکان کے نام نہ آئے تو تحریک استحقاق لائیں گے، حکام وزارت صنعت و پیداوار نے کہا کہ گزشتہ سال ملک میں چینی کی پیداوار 76 لاکھ 60 ہزار میٹرک ٹن تھی، اس میں سے 13 لاکھ میٹرک ٹن سے زیادہ چینی سرپلس رہی۔
حکام وزارت صنعت و پیداوار نے کہا کہ پانچ لاکھ میٹرک ٹن چینی اگلے سال کیلئے ریزرو رکھی گئی، وفاقی کابینہ اور ای سی سی نے تین مراحل میں 7 لاکھ 90 ہزار ٹن چینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دی، چینی برآمد کرکے 40 کروڑ ڈالر سے زیادہ زرمبادلہ کمایا گیا۔
بریفنگ میں کہا گیا کہ جب چینی ایکسپورٹ کی گئی مقامی مارکیٹ میں قیمت 143 روپے کلو تھی، اس وقت مارکیٹ میں قیمت 173 روپے فی کلو ہے، مارکیٹ میں قیمت بڑھنے پر وزیراعظم نے ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شوگر ملز مالکان کے پی اے سی نے نے کہا کہ کی فہرست
پڑھیں:
ڈیلرز اور شوگر ملز مالکان کا چینی خریدو فروخت کا تنازع حل نہ ہو سکا‘اسلام آبادمیں چینی کی سپلائی بند
اسلام آباد،لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جولائی2025ء)ڈیلرز اور شوگر ملز مالکان کا چینی خریدو فروخت کا تنازع حل نہ ہو سکااور اسلام آباداور لاہورمیں چینی مارکیٹ سے غائب ہوگئی ہے ۔ ۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شوگر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے رہنما سہیل ملک نے کہا کہ شوگر ڈیلرز کو آج بھی چینی 165 روپے پر نہیں مل سکی، بازار میں آج بھی چینی کی سپلائی معطل رہے گی۔انہوں نے کہا کہ شوگر ملز مالکان نے وزارت سے مل کر چینی ایکسپورٹ کرا دی ہے، اربوں روپے کا منافع شوگر ملز مالکان ہڑپ کر گئے، اب چینی کا بحران آیا تو ذمے دار صرف ڈیلرز کو قرار دیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ شوگر ڈیلرز اس وقت روپوش ہو چکے ہیں۔ذرائع کے مطابق شوگر ملز مالکان بحران پر براہ راست موقف دینے سے گریز کر رہے ہیں۔(جاری ہے)
شوگر ملز کے ذرائع نے کہا کہ چینی اسٹاک کی کمی نہیں ہمارا موقف حکومت کو معلوم ہے۔
ادھرچینی سرکاری ریٹ پر دستیاب نہیں، لاہور اور اسلام آباد کے بازاروں سے تو غائب ہی ہوگئی۔لاہور میں چینی کمیاب ہوگئی، بازاروں میں قلت کے باعث ڈیلرز نے کاروبار بند کردیا۔ہول سیلرزکا کہنا ہے کہ انہیں ملز والے سرکاری ریٹ پر چینی فراہم نہیں کر رہے، زیادہ تر شہروں میں ہول سیلرز کو سرکاری ایکس مل قیمت پر چینی دستیاب نہیں۔ہول سیلرز کا کہنا تھا کہ اسی طرح ہول سیلرز کے سرکاری ریٹ پر دکاندار کو چینی نہیں مل رہی جس سے گھریلو صارف بھی سرکاری قیمت پر چینی حاصل کرنے میں ناکام ہے۔