ترک صدر کا وزیر اعظم سے ٹیلیفونک رابطہ، پاکستان کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
فائل فوٹو۔
ترک صدر رجب طیب اردوان اور وزیر اعظم شہباز شریف کے درمیان اہم ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔ ترکیہ نے پاکستان کے ساتھ مکمل یکجہتی اور کشیدگی کم کرنے کے لیے سفارتی کردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے۔
ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا، جس میں دونوں رہنماؤں نے حالیہ علاقائی صورت حال، پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی اور 6 مئی کی شب ہونے والے دہشت گرد حملے سمیت دیگر اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
ترک صدارتی ڈائریکٹوریٹ آف کمیونیکیشنز کے مطابق صدر اردوان نے حملے میں شہید ہونے والے پاکستانیوں کے لیے دلی تعزیت اور مغفرت کی دعا کی، جبکہ زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار بھی کیا۔
صدر اردوان نے اس موقع پر پاکستان کے ساتھ ترکیہ کی غیر متزلزل یکجہتی کا بھرپور اظہار کیا اور باور کرایا کہ ترکیہ ہر سطح پر پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔
انہوں نے جموں و کشمیر میں ہونے والے حملے کی غیر جانبدار، شفاف اور قابل اعتماد بین الاقوامی تحقیقات کی تجویز کو نہایت موزوں اور ضروری قرار دیا۔
صدر ایردوان نے اس امر پر زور دیا کہ کشیدگی کو ہوا دینے کے بجائے معاملات کو سفارتی ذرائع سے حل کرنے کی کوشش کی جانی چاہیے۔ ترکیہ خطے میں امن و استحکام کےلیے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لانے اور فریقین کے مابین کشیدگی کم کرنے کےلیے ہر ممکن سفارتی کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے اس عزم کا اعادہ بھی کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان قریبی رابطے آئندہ بھی جاری رہیں گے تاکہ خطے میں امن قائم رکھا جا سکے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
پاکستان اور ترکیہ کی بحری افواج کے درمیان دو طرفہ مشق کامیابی سے مکمل
پاکستان اور ترکیہ کی بحری افواج کی اسپیشل فورسز کے درمیان پہلی دو طرفہ جنگی مشق کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو گئی۔ یہ مشق دونوں برادر ممالک کے مابین دفاعی تعاون اور بحری ہم آہنگی کو فروغ دینے کی سمت ایک اہم قدم ثابت ہوئی ہے۔
تربیتی سرگرمیوں اور مشترکہ آپریشنز کی مشق
ترجمان پاک بحریہ کے مطابق، مشق میں مختلف **تربیتی سرگرمیاں شامل تھیں جن میںمختلف اقسام کے ہتھیاروں کی فائرنگ،سمندر اور خشکی میں آپریشنز،شہری علاقوں میں فرضی فوجی کارروائیوں کا عملی مظاہرہ شامل تھا۔ ان سرگرمیوں کا مقصد دونوں افواج کی عملی مہارتوں کو بہتر بنانا اور مشترکہ حکمتِ عملی کو مؤثر بنانا تھا۔
لائیو فائرنگ اور جنگی صورتحال پر مبنی مظاہرے
مشق کے دوران لائیو فائرنگ اور فرضی جنگی حالات میں مشترکہ کارروائیوں کی مشق کی گئی۔ ان مظاہروں نے ساحلی علاقوں میں انسداد خطرات کی تیاری اور مشترکہ ردِعمل کی صلاحیت کو جانچنے میں اہم کردار ادا کیا۔
مشق کا اختتام ایک مخصوص ساحلی علاقے میں ہونے والی جامع مشترکہ ڈرل پر ہوا، جس میں دونوں افواج نے خشکی اور سمندر میں پیش آنے والے خطرات کا بھرپور اور مربوط انداز میں مقابلہ کیا۔
پاکستان اور ترکیہ کے گہرے دفاعی تعلقات کا مظہر
ترجمان کے مطابق اس دوطرفہ مشق کا انعقاد پاکستان اور ترکیہ کے درمیان مضبوط اور قابلِ اعتماد دفاعی تعلقات کا عکاس ہے۔ یہ مشق دونوں ممالک کے اس عزم کی توثیق ہے کہ وہ خطے میں امن، استحکام اور باہمی تعاون کو فروغ دیتے رہیں گے۔