برطانیہ پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کیلئےتیار
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
برطانیہ نے پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کیلئے ہر ممکن تعاون کا اظہار کردیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیرتجارت نے کہا کہ پاکستان اور بھارت میں کشیدگی میں کمی کرانے میں مددکیلئے تیار ہیں، ہمارا پیغام یہ ہوگا کہ ہم پاکستان اوربھارت کے دوست، شراکت دار ہیں۔برطانوی وزیرتجارت کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان اوربھارت کی سپورٹ کے لیے تیار ہیں، علاقائی استحکام، ڈائیلاگ اور کشیدگی میں کمی کے لیے جو کچھ بھی کر سکتے ہیں ہم کرنے کو تیار ہیں۔دوسری جانب روس نے بھی پاکستان بھارت سے تحمل کا مظاہرہ کرنےکامطالبہ کیا ہے۔روسی وزارت خارجہ نے پاکستان اور بھارت کےدرمیان بڑھتے فوجی تصادم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھارت تحمل کامظاہرہ کریں۔ادھر جاپان نے بھی پاکستان اور بھارت پر تحمل کا مظاہرہ کرنے پرزور دیا ہے، جاپانی چیف کیبنٹ سیکریٹری کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت بات چیت سے صورتحال کو مستحکم کریں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پاکستان اور بھارت
پڑھیں:
ایف اے او کا برطانیہ کے اشتراک سے افغانستان میں زرعی منصوبہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 05 اگست 2025ء) اقوام متحدہ کا ادارہ خوراک و زراعت (ایف اے او) برطانیہ کے اشتراک سے افغانستان کے زرعی شعبے کو مضبوط بنانے کا پروگرام شروع کر رہا ہے جس سے ملک بھر میں پیداوار اور غذائیت کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔
'مستحکم زرعی روزگار' (رئیل) پروگرام کے ذریعے آئندہ سال مئی تک ملک کے آٹھ علاقوں میں ڈیڑھ لاکھ لوگوں کو ضروری مدد پہنچائی جائے گی جن میں چھوٹے کسان، بے زمین زرعی مزدور، مویشی بان اور خواتین شامل ہیں۔
Tweet URLملک میں 'ایف اے او' کے نمائندے رچرڈ ٹرینچرڈ نے کہا ہے افغانستان کے کسان غیرمعمولی طور پر مضبوط ہیں لیکن متواتر موسمیاتی اور معاشی دھچکے ان کی اس مضبوطی کو ختم کیے دیتے ہیں۔
(جاری ہے)
یہ منصوبہ ایسے اقدامات کی بنیاد ڈالے گا جن کی بدولت انہیں دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے میں مدد ملے گی۔اس منصوبے کے لیے برطانیہ کے 'افغانستان میں استحکام کے فروغ اور زراعت و روزگار کی مساوی بحالی کے پروگرام' (پریویل) نے مالی معاونت مہیا کی ہے۔
خواتین کے لیے معاشی استحکاماس پروگرام کے تحت منڈی تک کسانوں کی رسائی بڑھانے کے لیے کام کیا جائے گا اور انہیں موسمیاتی خطرات سے بچاؤ میں اس طرح مدد فراہم کی جائے گی کہ زمین کے پائیدار استعمال کو فروغ ملے اور لوگ طویل مدتی طور پر انسانی امداد کے محتاج نہ ہوں۔
منصوبے کے پہلے سال زراعت پیشہ خاندانوں کو گندم اور دودھ کی مصنوعات کی پیداوار کو بہتر بنانے، آبپاشی کے نظام کی بحالی، معیاری بیجوں تک رسائی کو وسعت دینے اور حفاظتی ٹیکوں کی مہمات سمیت مقامی سطح پر مویشیوں کے لیے طبی خدمات کی فراہمی کے ذریعے ان کی صحت کو تحفظ دینے میں مدد دی جائے گی۔
اس منصوبے میں خواتین کا مرکزی کردار ہو گا۔
بیواؤں اور گھرانوں کی کفالت کرنے والی خواتین کو مرغیاں پالنے، مویشی بانی کی تربیت اور دودھ کی منڈیوں تک رسائی میں مدد فراہم کی جانا ہے۔ علاوہ ازیں خواتین اور ان کے بچوں کو بہتر غذائیت کی فراہمی اور ان کے لیے آمدنی کے مواقع بڑھانے سے متعلق اقدامات بھی اٹھائے جائیں گے۔افغانستان میں بیشتر لوگوں کا دارومدار زراعت پر ہے جس کے لیے یہ مختصر مدتی سرمایہ کاری طویل مدتی نتائج کی حامل ہو گی۔
پائیدار زراعت اور غذائی خودمختاریرچرڈ ٹرینچرڈ نے بتایا ہے کہ 'ایف اے او' نے 2022 اور 2024 کے درمیان افغانستان میں 30.3 ملین سے زیادہ لوگوں کو ہنگامی غذائی مدد فراہم کی اور انہیں طویل مدتی استحکام فراہم کرنے کے منصوبے شروع کیے ہیں جس سے غذائی تحفظ کے بحران میں نصف حد تک کمی آئی ہے۔
یہ منصوبہ آمدنی پیدا کرنے والی سرگرمیوں پر سرمایہ کاری، منڈیوں تک رسائی میں بہتری لانے اور لوگوں کو موسمیاتی مسائل سے بہتر طور سے نمٹنے کے قابل بنانے کے لیے ملک میں 'ایف اے او' کی جانب سے اب تک کیے جانے والے کامیاب اقدامات کو آگے بڑھائے گا۔
زمین کے پائیدار استعمال، قدرتی آفات سے لاحق خطرات میں کمی لانے اور گھریلو سطح پر غذائیت کو بہتر بنانے کے ذریعے یہ منصوبہ افغانستان کے کمزور ترین لوگوں کے لیے بحالی، غذائی خودمختاری اور طویل مدتی استحکام کی جانب ایک بروقت سرمایہ کاری کی حیثیت رکھتا ہے۔اس منصوبے پر کنسورشیم برائے مستحکم افغانستان (اے آر سی) کے ساتھ عملدرآمد کیا جائے گا جس کے لیے 'پریویل' نے مالی وسائل فراہم کیے ہیں۔ برطانیہ کی مدد سے 'ایف اے او' اور 'اے آر سی' ثابت شدہ بہترین طریقہ ہائے کار کا تبادلہ کرتے ہوئے پائیدار زرعی ترقی کے لیے کام کریں گے تاکہ غذائی عدم تحفظ میں مزید کمی لائی جا سکے۔