جی ایچ کیو حملہ کیس: وکلا صفائی کی 9 مئی کے 13 مقدمات یکجا کرنے کی درخواست
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
کولاج فوٹو: سوشل میڈیا
بانی پی ٹی آئی کے خلاف جی ایچ کیو حملہ کیس میں مزید 3 گواہان کے بیانات ریکارڈ کرلیے گئے۔ وکلا صفائی نے 9 مئی سے متعلق 13 مقدمات کو یکجا کرنے کی درخواست دائر کردی۔
راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت 29 جنوری تک ملتوی کردی گئی۔ استغاثہ کے مزید 3 گواہان کے بیان ریکارڈ ہونے کے بعد مقدمہ میں مجموعی طور پر 12 گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے جا چکے۔
پراسیکیوشن آئندہ سماعت پر بانی پی ٹی آئی کی درخواست بریت پر بحث مکمل کرے گی۔
اے ٹی سی جج امجد علی شاہ نے کمرہ عدالت میں فرد جرم پڑھ کر سنائی۔
عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی فیملی کو ٹرائل میں بیٹھنے کی اجازت دینے کی درخواست منظور کرلی۔ بشریٰ بی بی کو جی ایچ کیو ٹرائل میں بیٹھنے کی اجازت دینے پر پراسیکیوشن نے اعتراض دائر کردیا۔
پراسیکیوٹر ظہیر شاہ کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی ایک مقدمہ میں مجرم ہیں، عدالت سے سزا ہو چکی، قانون میں مجرم کو کسی مقدمہ کے ٹرائل میں بیٹھنے کی اجازت دینے کی گنجائش نہیں۔
وکلا صفائی کی جانب سے 9 مئی سے متعلق 13 مقدمات کو یکجا کرنے کی درخواست بھی دائر کردی گئی۔ درخواست میں کہا گیا کہ تمام مقدمات میں ایک ہی سازش کا ذکر ہے، ایک ہی فرد جرم عائد کی جائے۔ 9 مئی سے متعلق تمام مقدمات یکجا کر کے ایک ہی ٹرائل کیا جائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جی ایچ کیو حملہ کیس کی درخواست بانی پی ٹی
پڑھیں:
شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر این آئی اے کی مذمت
ڈی ایف پی ترجمان نے تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں منتقل کرنے کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کو قیدیوں کے بنیادی حق کا احترام کرنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی اکائی ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے غیر قانونی طور پر نظربند پارٹی سربراہ شبیر احمد شاہ کی بگڑتی ہوئی صحت کے باوجود درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر بھارتی تحقیقاتی ادارے ”این آئی اے” کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں شبیر احمد شاہ کے خلاف این آئی اے کے مقدمے کو بے بنیاد اور سیاسی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ این آئی اے عدالت میں کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہنے کے بعد اب شبیر شاہ کی غیر قانونی نظربندی کو طول دینے کے لیے تاخیری ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ ایڈووکیٹ اقبال نے شبیر احمد شاہ کی بگرتی ہوئی صحت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی عدلیہ انصاف کی فراہمی کے بجائے سیاسی دبائو کے تحت کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شبیر احمد شاہ 1968ء سے جھوٹے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں اور دہلی کی تہاڑ جیل میں آٹھ سال گزرنے کے بعد بھی کوئی عدالت ان کے خلاف الزامات کو ثابت نہیں کر سکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری سیاسی قیدیوں کو غیر قانونی طور پر نظربند رکھنے کے لیے جان بوجھ کر ضمانت سے انکار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شبیر احمد شاہ اور دیگر حریت رہنمائوں کو صرف ان کی پرامن سیاسی جدوجہد اور کشمیری عوام کے لئے حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر سزا دی جا رہی ہے۔ ایڈوکیٹ اقبال نے عدالت میں حقائق کو مسخ کرنے پر بھارتی سالیسٹر جنرل تشار مہتا کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شبیر احمد شاہ نے اپنے سیاسی نظریے کی وجہ سے آدھی سے زیادہ زندگی سلاخوں کے پیچھے گزاری ہے۔
انہوں نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ شبیر شاہ کی بگڑتی ہوئی صحت کا فوری نوٹس لیں جو کئی دائمی عارضوں میں مبتلا ہیں۔ انہیں خصوصی طبی امداد کی ضرورت ہے جو جیل میں دستیاب نہیں ہے۔ ڈی ایف پی ترجمان نے تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں منتقل کرنے کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کو قیدیوں کے بنیادی حق کا احترام کرنا چاہیے اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق ان کے مناسب علاج کو یقینی بنانا چاہیے۔