اسرائیلی خواتین فوجیوں کے بدلے 36 سال کے طویل ترین عرصے سے قید فلسطینی بھی رہا
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
اسرائیلی خواتین فوجیوں کے بدلے 36 سال کے طویل ترین عرصے سے قید فلسطینی بھی رہا WhatsAppFacebookTwitter 0 25 January, 2025 سب نیوز
یروشلم (سب نیوز )اسرائیل نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت مزید 200 فلسطینی قیدی رہا کردیے۔فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت مغویوں کی رہائی کے دوسرے مرحلے میں 4 خواتین اسرائیلی فوجیوں کو رہا کیا۔خواتین اسرائیلی فوجیوں کی رہائی کی پروقار تقریب غزہ کے فلسطین اسکوائر پر ہوئی جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ تقریب کیلئے خاص اہمتمام کیا گیا تھا اور باقاعدہ میز کرسی پر ریڈکراس کے نمائندوں کے ساتھ بیٹھ کر یاداشت کا تبادلہ کیا گیا۔
بعد ازاں اسرائیل نے معاہدے کے تحت 200 فلسطینی قیدی رہا کر دیے جن میں سے 114 فلسطینی قیدی مقبوضہ مغربی کنارے پہنچے۔ عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ 70 فلسطینی قیدی مصر اور 16 فلسطینی قیدی غزہ کے علاقے خان یونس پہنچ گئے۔اسرائیلی قید سے رہا ہونے والوں میں رائد السعدی بھی شامل ہیں جو 36 سال سے اسرائیلی قید میں تھے۔
رائد السعدی 3 جنوری 1963 کو جنین کے قصبے السِیلہ الحارثیہ میں پیدا ہوئے۔ رائد السعدی بچپن سے ہی اسرائیلی قبضے کے خلاف مزاحمت کیلئے مشہور تھے اور انہیں 17 سال کی عمر میں 6 ماہ تک گرفتار کیا گیا تھا کیونکہ انہوں نے اپنے قصبے میں بجلی کے کھمبوں پر فلسطینی پرچم لہرایا تھا۔
وہ اگست 1989 سے گرفتار ہیں اور اسرائیلی عدالتوں نے انہیں اسلامی جہاد تحریک کے عسکری ونگ القدس بریگیڈز سے تعلق رکھنے اور فوجی کارروائی کرنے کے الزام میں دو بار عمر قید کے ساتھ ساتھ مزید 20 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ رائد السعدی نے دوران اسیری اپنے خاندان کے کئی افراد کو کھویا، ان کی والدہ بھی 2014 میں انتقال کر گئی تھیں جبکہ والد بینائی سے محروم ہو گئے تھے۔
جیل میں 35 سال مکمل ہونے پر رائد السعدی نے گھر ایک خط بھیجا تھا جس میں کہا تھاکہ مجھے اپنے والد کی یاد آتی ہے ان کی آنکھوں میں وہ چمک دیکھنے کے لیے جو ان سے چھین لی گئی تھی جب وہ اداسی اور غم میں رو رہے تھے۔ انہوں نے لکھاکہ مجھے اپنی ماں کی مٹی یاد آتی ہے، ان کی قبر پر کھڑے ہوکر گھر کی دہلیز پر بیٹھ کر گزاری گئی زندگی کے لیے معافی مانگنا چاہتا ہوں اور ہر ساتھ اس امید پر میرا نام پکارتی ہے کہ یہ میں ہی ہوں گا۔”
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
پنجاب اور سندھ کو آپس میں ملانے والی مرکزی شاہراہ بند
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) نہروں کی تعمیر کے خلاف جاری مظاہروں نے پنجاب اور سندھ صوبوں کو آپس میں ملانے والی مرکزی شاہراہ کو بند کر دیا ہے، جس کے باعث برآمد کنندگان اور درآمد کنندگان کو اپنی کنسائنمنٹ بروقت پہنچانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
یہ صورتحال فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے لیے بھی ماہانہ ٹیکس وصولی کے ہدف کے حصول میں رکاوٹیں پیدا کر سکتی ہے۔
گزشتہ چند دنوں سے سندھ میں نہر کے منصوبے کے خلاف مظاہرین نے پنجاب کو سندھ سے ملانے والی مرکزی شاہراہ کو بند کر رکھا ہے۔
پنجاب سے کراچی بندرگاہ اور کراچی بندرگاہ سے ملک کے دیگر حصوں کی جانب جانے والے ٹرانسپورٹ ٹرکوں اور ٹرالرز کی طویل قطاریں دونوں جانب سے پھنس گئی ہیں۔ طویل قطاریں پنو عاقل شہر تک پہنچ گئی ہیں۔ میلوں تک ٹرکوں اور ٹرالرز کی لائنیں لگی ہوئی ہیں۔
Post Views: 1