امریکا کے ٹیکنالوجی ٹائیکون ایلون مسک 2022 میں ٹویٹر خریدنے کے بعد اس کی ترقی کے دعوے کرتے آرہے ہیں تاہم اب اپنے ملازموں کو کیے گئے ای میل میں سے ٹویٹر کی خراب مالی حالت کا انکشاف ہوا ہے۔

معروف بین الاقوامی جریدے ’وال اسٹریٹ جرنل‘ کے مطابق ایلون مسک نے ایکس یعنی سابقہ ٹویٹر کے ملازمین کو ای میل لکھ کر کمپنی کی خراب مالی حالت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

جریدے کے مطابق ایلون مسک نے لکھا کہ کمپنی مالی اعتبار سے نہایت نازک صورت حال میں ہے۔

انہوں نے لکھا کہ ہمارے صارفین کی تعداد میں اضافہ روکا ہوا ہے، آمدنی غیرمتاثر کن ہے اور ہم بمشکل خسارے کو روک پارہے ہیں۔

امریکی سرمایہ دار ایلون مسک نے 2022 میں ٹویٹر کو 44 ارب ڈالر میں خریدا تھا اور جس کے بعد انہوں نے اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم میں اہم تبدیلیاں کیں۔ ایلون مسک کے زیر اثر ٹویٹر کا جھکاؤ دائیں بازو کے نظریات کی طرف ہوگیا۔

امریکا میں حالیہ صدارتی انتخابات میں ایلون مسک نے ٹویٹر کو ریپلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں استعمال کیا جس سے الیکشن میں ٹرمپ کے حق میں رائے سازی کی راہ ہموار ہوئی اور انہیں انتخابات میں کامیابی ملی۔

یہ بھی پڑھیے:اسٹار لنک کی پاکستان میں رجسٹریشن، ایلون مسک کی معافی سے مشروط کیوں؟

امریکا کے ٹیکنالوجی ٹائیکون ایلون مسک 2022 میں ٹویٹر خریدنے کے بعد اس کی ترقی کے دعوے کرتے آرہے ہیں تاہم اب اپنے ملازموں کو کیے گئے ای میل میں سے ٹویٹر کی خراب مالی حالت کا انکشاف ہوا ہے۔

معروف بین الاقوامی جریدے ’وال اسٹریٹ جرنل‘ کے مطابق ایلون مسک نے ایکس یعنی سابقہ ٹویٹر کے ملازمین کو ای میل لکھ کر کمپنی کی خراب مالی حالت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

جریدے کے مطابق ایلون مسک نے لکھا کہ کمپنی مالی اعتبار سے نہایت نازک صورت حال میں ہے۔

انہوں نے لکھا کہ ہمارے صارفین کی تعداد میں اضافہ روکا ہوا ہے، آمدنی غیرمتاثر کن ہے اور ہم بمشکل خسارے کو روک پارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:ایلون مسک کے ممکنہ طور پر ٹک ٹاک خریدنے پر ٹرمپ نے کیا کہا؟

امریکی سرمایہ دار ایلون مسک نے 2022 میں ٹویٹر کو 44 ارب ڈالر میں خریدا تھا اور جس کے بعد انہوں نے اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم میں اہم تبدیلیاں کیں۔ ایلون مسک کے زیر اثر ٹویٹر کا جھکاؤ دائیں بازو کے نظریات کی طرف ہوگیا۔

امریکا میں حالیہ صدارتی انتخابات میں ایلون مسک نے ٹویٹر کو ریپلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں استعمال کیا جس سے الیکشن میں ٹرمپ کے حق میں رائے سازی کی راہ ہموار ہوئی اور انہیں انتخابات میں کامیابی ملی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

elon musk ایکس ایلون مسک ٹویٹر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایکس ایلون مسک ٹویٹر کے مطابق ایلون مسک نے کی خراب مالی حالت ٹرمپ کے حق میں انتخابات میں انہوں نے ہوا ہے کے بعد

پڑھیں:

القاعدہ افریقی دارالحکومت کو کنٹرول کرنے کے قریب پہنچ گئی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مالی کا دارالحکومت ’باماکو‘ محاصرے میں ہے ، ایندھن کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔

غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق القاعدہ سے وابستہ جماعت نصرت الاسلام والمسلمین (جے این آئی ایم) مالی کے دارالحکومت باماکو پر کنٹرول کے قریب آگئی ہے۔ مغربی اور افریقی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے وال سٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ خطرناک پیش رفت مالی کو دنیا کا ایسا پہلا ملک بنا سکتی ہے جو امریکا کی طرف سے نامزد دہشت گرد تنظیم کے زیر انتظام ہے۔ عسکریت پسند گروپ کی یہ تیزی سے پیش قدمی افغانستان میں شدت پسند تحریکوں کے کئی فوائد کے بعد ہے۔ باماکو کا زوال، اگر ایسا ہوتا ہے، پہلا موقع ہو گا کہ القاعدہ سے براہ راست منسلک کسی گروپ نے کسی دار الحکومت پر کنٹرول حاصل کیا ہو۔ اس صورت حال سے بین الاقوامی سکیورٹی حلقوں میں بڑے پیمانے پر تشویش پھیل گئی ہے۔

کئی ہفتوں سے اس گروپ نے دارالحکومت کا شدید محاصرہ کر رکھا ہے۔ خوراک اور ایندھن کی ترسیل کو روکا جا رہا ہے۔ خوراک کی شدید قلت ہے اور فوجی آپریشن تقریباً مکمل طور پر مفلوج ہو گئے ہیں۔ یورپی حکام نے تصدیق کی ہے کہ یہ گروپ براہ راست حملے کے بجائے سست گلا گھونٹنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔ امید ہے کہ اقتصادی اور انسانی بحران کے دباؤ میں دارالحکومت بتدریج منہدم ہو جائے گا۔

فلاڈیلفیا میں فارن پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے محقق رافیل بارنس نے کہا کہ ہر وہ دن جو محاصرے کو اٹھائے بغیر گزرتا ہے باماکو کو مکمل تباہی کے قریب لاتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جاری بحران فوج کی صلاحیتوں کو کمزور کر رہا ہے جو خود ایندھن اور گولہ بارود کی شدید قلت کا شکار ہے۔

جماعت نصرت الاسلام والمسلمین (جے این آئی ایم) گروپ 2017 میں القاعدہ سے وابستہ کئی دھڑوں کے انضمام سے تشکیل دیا گیا تھا۔ اپنے قیام کے بعد سے اس نے بنیادی تنظیم سے مکمل وفاداری کا عہد کیا ہے۔ وال سٹریٹ جرنل نے مغربی اور افریقی حکام کے حوالے سے بتایا کہ اس کے جنگجوؤں کو افغانستان اور پاکستان میں القاعدہ کے رہنماؤں سے بم بنانے کی تربیت حاصل ہے۔

گزشتہ چند دنوں میں دارالحکومت کی طرف جانے والے ایندھن کے قافلوں پر بار بار حملے دیکھنے میں آئے ہیں۔ باغیوں کی طرف سے جاری کی گئی ویڈیوز کے مطابق ایک حالیہ واقعے میں مسلح افراد نے باماکو جانے والی سڑک پر درجنوں ٹرکوں پر حملہ کیا اور باقی پر قبضہ کرنے سے پہلے پہلے ٹرکوں کو آگ لگا دی۔ کاٹی کے قریبی قصبے میں تعینات فورسز ایندھن کی قلت کی وجہ سے مداخلت کرنے سے قاصر رہیں۔

ایندھن ملک میں تنازعات کا مرکزی نقطہ بن گیا ہے۔ باماکو میں ایک لیٹر پٹرول کی قیمت تقریباً 2000 سی ایف اے فرانک یا لگ بھگ 3.5 ڈالر تک تک پہنچ گئی ہے۔ یہ گزشتہ قیمت سے تقریباً تین گنا زیادہ ہے۔ مالی کے شہری ابراہیم سیس کے مطابق آج کسی بھی اسٹیشن پر ایندھن نہیں ہے، لوگ بے کار دنوں کا انتظار کر رہے ہیں۔ حکومت نے دو ہفتوں کے لیے سکول اور یونیورسٹیاں اور کچھ پاور پلانٹس بند کر دیے ہیں۔

گزشتہ ہفتے مالی کے وزیر اعظم عبدولے مائیگا نے ایک حیران کن بیان دیا تھا کہ چاہے ہمیں پیدل یا چمچ سے ایندھن تلاش کرنا پڑے ہم اسے تلاش کریں گے۔ مغربی افریقہ میں القاعدہ کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے بارے میں مغربی خدشات بڑھ رہے ہیں۔ خاص طور پر نائجر، برکینا فاسو اور مالی جیسے ساحل ممالک میں القاعدہ کا اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے۔ عسکریت پسند گروپ زیادہ مستحکم خلیجی ممالک جیسے بینن، آئیوری کوسٹ، ٹوگو اور گھانا میں بھی پیش قدمی کر رہے ہیں۔ انٹیلی جنس اندازوں سے پتہ چلتا ہے کہ مالی، جس کی آبادی 21 ملین ہے اور اس کا رقبہ کیلیفورنیا سے تین گنا زیادہ ہے، گروپ کے کنٹرول میں آنے والا پہلا ملک ہو سکتا ہے۔

یہ پیش رفت اس بات کی نشاندہی کر رہی ہے کہ جہادی گروپ ایک طویل جنگ کی حکمت عملی اپنا رہے ہیں۔ یہ حکمت ععملی افغانستان اور شام میں کامیاب ثابت ہوئی ہے۔ یہاں حکومتیں بغیر کسی فیصلہ کن جنگ کے اندر سے گر گئیں۔ گزشتہ جولائی میں جاری ہونے والی اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ جماعت نصر الاسلام والمسلمین (جے این آئی ایم) کے رہنما کابل میں طالبان کے تجربے سے متاثر ہو رہے ہیں اور اسے حکومت پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے لیے “روڈ میپ” کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
  • وینزویلا کے اندر حملے زیر غور نہیں ہیں‘ ٹرمپ کی تردید
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی
  • سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • استنبول مذاکرات بارے حقائق کو ترجمان افغان طالبان نے توڑ مروڑ کر پیش کیا: پاکستان
  • پنجاب میں وقف، ٹرسٹ اور کوآپریٹو سوسائٹیز کی نگرانی کیلئے نیا کمیشن قائم
  • القاعدہ مالی کے دارالحکومت بماکو پر قبضے کے قریب
  • القاعدہ افریقی دارالحکومت کو کنٹرول کرنے کے قریب پہنچ گئی
  • افغان طالبان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے اگلے مرحلے کے مثبت نتائج کے بارے میں پرامید ہیں، دفتر خارجہ
  • وزیراعظم سے محسن نقوی کی ملاقات، دورہ عمان اور ایران بارے بریفنگ دی