کشمیری صحافیوں کو بھی اسی طرح کی سفری پابندیوں کا سامنا ہے جس کی وجہ سے وہ بین الاقوامی ایوارڈز اور دیگر تقریبات میں شرکت نہیں کر سکتے۔ اسلام ٹائمز۔ قابض بھارتی حکام نے دفعہ 370 کی غیر قانونی منسوخی کے بعد منظم طریقے سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نقل و حرکت کو محدود کر دیا ہے جس سے ان کے بنیادی حقوق اور آزادیوں کو مزید سلب کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق05 اگست 2019ء کے بعد قانون نافذ کرنے والے بھارتی اداروں نے ان بہت سے افراد کے پاسپورٹ ضبط کر لیے جن کا مبینہ طور پر تحریک آزادی کشمیر سے کوئی تعلق تھا۔ تقریبا پانچ سال تک ان افراد کو پاسپورٹ دینے سے انکار کیا گیا جن پر مقامی تحریک آزادی کے ساتھ تعلق کا الزام تھا۔ حال ہی میں بڑھتے ہوئے عوامی دبائو کے بعد بھارتی حکومت کشمیری مسلمانوں کے حوالے سے اپنی سفری پالیسی پر نظرثانی کرنے پر مجبور ہوئی۔ بھارتی حکومت نے ایک غیر معمولی اقدام کے تحت حال ہی میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے باشندوں کو پانچ سال کے وقفے کے بعد پاسپورٹ جاری کرنا شروع کیے۔ ابتدائی طور پر جاری کیے گئے کچھ نئے پاسپورٹوں پر یہ مہر لگائی گئی تھی جس میں لکھا تھا کہ ”یہ پاسپوٹ پاکستان کے سوا تمام ممالک کے لیے قابل عمل ہے”۔ اس پابندی کا اطلاق علاقے میں کشمیری مسلمانوں کو جاری کیے گئے بہت سے پاسپورٹوں پر کیا گیا۔ یہ اقدام بھارتی وزیر داخلہ کے حکم پر کیا گیا جس کا مقصد کشمیری مسلمانوں کے پاکستان سے روابط کو منقطع کرنا ہے۔

اگرچہ بھارتی حکومت ان اقدامات کو قومی سلامتی کے حصے کے طور پر جائز قرار دیتی ہے، پاکستان کے لئے سفری پابندی کشمیری مسلمانوں کے بنیادی حقوق کی واضح خلاف ورزی ہے جس سے ان کی نقل و حرکت کی آزادی کو بہت حد تک محدود کیا گیا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ پاکستان کے سفر پر یہ پابندیاں نہ صرف بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون میں درج آزادانہ نقل و حرکت کے حق کی خلاف ورزی ہیں بلکہ یہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کے انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پرخلاف ورزیوں کی بھی عکاسی کرتی ہیں۔ یہ اقدامات علاقے کی مسلم آبادی کی خودمختاری اور آزادیوں کو نمایاں طور پر نقصان پہنچاتے ہیں۔ اس سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے طلباء خاص طور پر متاثر ہوئے ہیں کیونکہ سفری پابندیاں انہیں پاکستان میں تعلیمی مواقع حاصل کرنے سے روکتی ہیں۔ اس سے نہ صرف ان کے تعلیم کے حق کی خلاف ورزی ہوتی ہے بلکہ ان کی تعلیمی ترقی اور صلاحیت کو بھی محدود ہوتی ہے۔

کشمیری صحافیوں کو بھی اسی طرح کی سفری پابندیوں کا سامنا ہے جس کی وجہ سے وہ بین الاقوامی ایوارڈز اور دیگر تقریبات میں شرکت نہیں کر سکتے۔ سیاسی ماہرین ان سفری پابندیوں کو دفعہ370 کی یکطرفہ اور غیر قانونی منسوخی کے بعد کشمیریوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے تسلسل کا حصہ قرار دیتے ہیں۔ بھارت نے کشمیریوں کے بنیادی حقوق کو منظم انداز میں سلب کرنے کے لئے کئی ظالمانہ پالیسیاں متعارف کرائی ہیں جن میں مناسب نمائندگی کے حق سے انکار، اختلاف رائے کو دبانا اور خطے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا شامل ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بھارتی حکومت متنازعہ علاقے کے مسلم اکثریتی تشخص کو مٹانے کے لیے مقبوضہ جموں و کشمیر میں غیر کشمیریوں کو بسانے میں سہولت فراہم کر رہی ہے۔

بھارت اختلاف رائے کو دبانے اور متنازعہ علاقے پر اپنا قبضہ برقرار رکھنے کی خاطر صحافیوں، سیاسی رہنمائوں اور عام لوگوں کو نشانہ بنانے کے لئے شہری آزادیوں کو سلب اور جمہوری اداروں کا استحصال کر رہا ہے۔ یہ اقدامات نہ صرف بین الاقوامی قوانین بلکہ جمہوری اصولوں کے بھی منافی ہیں، جس سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے باشندوں کو حق رائے دہی سے محروم کیا جا رہا ہے۔ بنیادی آزادیوں میں مسلسل کمی کے ساتھ ساتھ کشمیری مسلمانوں پر سفری پابندیاں عائد کرنا اختلاف رائے کو دبانے اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کنٹرول کرنے کے لیے بھارتی حکومت کی کوششوں کا حصہ ہے۔ ان اقدامات سے بھارتی قبضے میں کشمیریوں کو درپیش منظم جبر کی عکاسی ہوتی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مقبوضہ جموں و کشمیر کے بھارتی حکومت بین الاقوامی مسلمانوں کے نقل و حرکت کیا گیا کے بعد

پڑھیں:

الحاق پاکستان کے نظریے کے فروغ میں جموں و کشمیر لبریشن سیل کا کلیدی کردار

مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے اور الحاق پاکستان کے نظریے کو فروغ دینے میں جموں و کشمیر لبریشن سیل ایک کلیدی ادارے کے طور پر ابھرا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آزاد خطے میں جشن آزادی کی تیاریوں پر آزاد کشمیر کے وزرا کیا کہتے ہیں؟

سوشل میڈیا کیمپینز، سیمینارز اور عوامی رابطہ مہمات کے ذریعے یہ ادارہ مختلف کشمیری ایام پر اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ حالیہ یوم الحاق پاکستان کی مناسبت سے بھی لبریشن سیل نے کئی اہم تقریبات کا انعقاد کیا۔

یہ ادارہ کیا ہے اور کیسے کام کر رہا ہے اس کی تفصیل بتائی سیل کے انچارج ڈاکٹر راجا سجاد خان نے۔ دیکھیے علیشا عندلیب کی یہ ویڈیو رپورٹ۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آزاد جموں و کشمیر الحاق پاکستان کا نظریہ جموں و کشمیر لبریشن سیل ڈاکٹر راجا سجاد خان کشمیر اور نظریہ الحاق پاکستان

متعلقہ مضامین

  • مودی حکومت نے مزید 3 کشمیری مسلمانوں کو املاک سے محروم کر دیا
  • عالمی ادارے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا فوری نوٹس لیں
  • کنگ سلمان ریلیف نے آزاد جموں و کشمیر میں 4,000 متاثرہ خاندانوں میں شیلٹر این ایف آئی کٹس کی تقسیم مکمل کر لی
  • مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی، بھارتی ریاست کی بوکھلاہٹ آشکار
  • پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کو بے نقاب کرنے کیلئے سفارتی کوششیں تیز کر دی ہیں
  • وطن لوٹنے والے افغان مہاجرین کو تشدد اور گرفتاریوں کا سامنا
  • جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے قیام کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے، الطاف بٹ
  • نئی دلی، مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ
  • عالمی تنظیمیں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرائیں, ڈی ایف پی
  • الحاق پاکستان کے نظریے کے فروغ میں جموں و کشمیر لبریشن سیل کا کلیدی کردار