علی امین گنڈاپور کو پارٹی عہدے سے ہٹانے کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
علی امین گنڈاپور کو پارٹی عہدے سے ہٹانے کی اندرونی کہانی سامنے آگئی WhatsAppFacebookTwitter 0 26 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو پارٹی عہدے سے ہٹانے کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان کو تین ماہ سے وکلاء علی امین کے خلاف شکایات کررہے تھے اور علی امین نے خود بھی سلمان اکرم راجا سے پارٹی عہدے چھوڑنے کی بات کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق جنید اکبر کو پارٹی کا صدر بنانے پر علی امین کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اور بانی پی ٹی آئی سے عاطف خان، جنید اکبر کی ملاقات میں بھی علی امین کے خلاف باتیں ہوئیں۔
رپورٹ کے مطابق ملاقات میں جنید اکبر اور عاطف خان کی صوبے کے گورننس پر بھی بات ہوئی اور ملاقات میں بانی پی ٹی آئی نے علی امین گنڈاپور پر سخت ناراضی کا اظہار کیا جبکہ ملاقات میں پی ٹی آئی کی حالیہ مظاہروں میں علی امین کے کردار پر بھی گفتگو ہوئی۔
اس حوالے سے نجی ٹی وی چینل میں گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری اطلاعات تحریک انصاف شیخ وقاص اکرم کا کہنا تھاکہ علی امین گنڈاپور کی مرضی سے جنید اکبر کو پارٹی صدر بنایا گیا، علی امین پارٹی قیادت کو کہہ چکے تھے کہ صوبائی صدر کا عہدہ کسی اور کودیں۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا علی امین گنڈاپور پر مکمل اعتماد ہے۔
خیال رہے کہ عمران خان نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور سے پارٹی کی صوبائی صدارت کا عہدہ واپس لے لیا اور ان کی جگہ اب جنید اکبر کو پارٹی کا نیا صوبائی صدر مقرر کیا۔
واضح رہے کہ اگست 2024 میں خیبرپختونخوا کابینہ سے برطرف سابق وزیر شکیل خان کے حق میں بیان دینے پر پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی جنید اکبر کو وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے فوکل پرسن برائے اراکین قومی اسمبلی کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔
ان کی جگہ ایم این اے شاہد خٹک کو نیا فوکل پرسن تعینات کردیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور پارٹی عہدے کو پارٹی
پڑھیں:
وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر کی وجہ سامنے آگئی
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ پیپلز پارٹی کے قائدین نے تاحال متبادل قائد ایوان کی نامزدگی نہیں کی اور بلاول بھٹو زرداری کی وطن واپسی پر ہی پیپلز پارٹی کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ متوقع ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر مسلم لیگ ن کے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ تاخیر کی وجہ ہے جبکہ آزاد کشمیر حکومت کا 80 فیصد ترقیاتی بجٹ ابھی خرچ ہونا باقی ہے۔ذرائع کے مطابق موجودہ اسمبلی کی مدت جولائی 2026 میں ختم ہو رہی ہے جبکہ مسلم لیگ ن کا مطالبہ ہے کہ مارچ 2026 میں انتخابات کرائے جائیں۔ذرائع کا بتانا ہے کہ اگر مسلم لیگ ن کا مطالبہ تسلیم کیا جاتا ہے تو انتخابات سے 2 ماہ قبل جنوری ہی میں نئی حکومت اختیارات سے محروم ہو جائے گی جبکہ دسمبر اور جنوری میں پیپلزپارٹی مطلوبہ سیاسی اہداف حاصل نہیں کر پائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کا اسمبلی کی مدت پوری کرنے پر اصرار ڈیڈلاک کی مبینہ وجہ ہے۔خیال رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر اتفاق کر چکی ہیں تاہم مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ وہ آزاد کشمیر حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے اور اپوزیشن بینچز پر بیٹھیں گے۔