ریلوے سسٹم میں بوگیوں کی شدید قلت ، ٹرینوں کا شیڈول بری طرح متاثر
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
سعید احمد: پاکستان ریلوے سسٹم میں بوگیوں کی شدید قلت کے باعث ٹرینوں میں گھنٹوں کی تاخیر معمول بن گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق اس وقت 32 میل اور انٹر سٹی کی 36 ٹرینوں کو چلانے کے لئے بوگیاں دستیاب نہیں ہیں۔ اس کمی کے باعث ریلوے سسٹم میں 382 بوگیوں کی کمی کا سامنا ہے جبکہ رولز کے مطابق 1537 بوگیوں کی بجائے 1155 بوگیوں سے ٹرین آپریشن جاری ہے۔
مزید برآں 88 بوگیاں ایسی ہیں جو سالانہ مرمت کے بغیر ٹریک پر چلائی جا رہی ہیں، حالانکہ ان بوگیوں کا مرمت کا دورانیہ ختم ہو چکا ہے۔ اس صورتحال کی وجہ سے حادثات کے بڑھنے کا خدشہ بھی بڑھ گیا ہے۔
امریکہ میں538 غیر قانونی تارکین وطن گرفتار، سیکڑوں افراد ملک بدر
ذرائع کا کہنا ہے کہ ریلوے سسٹم میں موجود 514 بوگیاں مرمت کے لئے توجہ کی منتظر ہیں۔
ریلوے شعبہ میکینیکل کے افسران کی غفلت اور نااہلی کی وجہ سے بوگیوں کی بروقت مرمت نہیں ہو سکی، جبکہ فنڈز اور میٹریل کی کمی بھی بوگیوں کی مرمت میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ کراچی سے لاہور آنے والی ٹرینوں کی بوگیاں راولپنڈی کی ٹرینوں میں لگائی جا رہی ہیں، جبکہ پنڈی ریل کار کی بوگیاں کراچی کی ٹرینوں میں لگا کر واپس کراچی بھیج دی جاتی ہیں۔
لیسکو اور رینجرز کا بجلی چوروں کے خلاف کریک ڈاؤن، ایک ارب 50 کروڑ کی چوری پکڑی گئی
سک لائن سے ڈیمیج بوگیاں مرمت اور چیکنگ کے بعد دیگر ٹرینوں میں استعمال کی جا رہی ہیں، جس کی وجہ سے روزانہ کی بنیاد پر ٹرینیں 2 سے 3 گھنٹے کی تاخیر کا شکار ہو رہی ہیں۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ریلوے سسٹم میں رہی ہیں
پڑھیں:
(سندھ بلڈنگ ) ڈائریکٹر جنرل شاہ میر بھٹو ،کھوڑو سسٹم کا مہر ہ ثابت
نارتھ ناظم آباد بلاک آئی ، پلاٹ نمبر بی اے 91 اور اے193 پر خلاف قانون تعمیرات
ڈائریکٹر ضیاء کی سرپرستی درجنوں پلاٹوں سے خطیر رقم وصولی کا انکشاف ، سسٹم کی سرپرستی
سندھ بلڈنگ ڈائریکٹر جنرل شاہ میر خان بھٹو کھوڑو سسٹم کو پٹہ ڈالنے میں ناکام وسطی میں جاری غیر قانونی دھندوں کو سید ضیا کی سرپرستی نارتھ ناظم آباد میں درجنوں پلاٹوں سے خطیر رقم اینٹھ لی گئی بلاک آئی پلاٹ نمبر بی اے 91 اور اے 193 پر بلڈنگ قوانین کے بر خلاف تعمیرات کی چھوٹ جرآت سروے ٹیم کی موقف لینے کی کوشش ناکام ۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں تعینات ہونے والے ڈائریکٹر جنرل شاہ میر خان بھٹو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں رائج کھوڑو سسٹم کو پٹہ ڈالنے میں ناکام دکھائی دیتے ہیں زمینی حقائق کے مطابق کراچی میں جاری غیر قانونی دھندوں کی روک تھام کے لئے کوئی عملی اقدام اب تک عمل میں نہ لایا جا سکا ہے بلڈنگ افسران ناجائز تعمیرات کی چھوٹ دینے اور محکمہ جاتی کاروائیوں سے بالا تر دکھائی دیتے ہیں وسطی میں ڈائریکٹر سید ضیا کے جاری غیر قانونی دھندوں کے تمام تر ثبوت زمین پر موجود ہیں جرآت سروے ٹیم کی جانب سے موقف لینے کے لئے ڈائریکٹر سید ضیا سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر رابطہ ممکن نہ ہو سکااسوقت بھی نارتھ ناظم آباد کے بلاک آئی میں پلاٹ نمبر بی اے 91 اور اے 193 پر عدالتی احکامات کے بر خلاف تعمیرات کی چھوٹ خطیر رقوم بٹورنے کے بعد دے دی گئی ہے۔