امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینیوں کو مصر اور اردن کے حوالے کرکے غزہ کو ’صاف‘ کرنے کی خواہش کا اظہار کردیا ہے۔

امریکی صدر نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ میں نے اردن کے بادشاہ عبداللہ دوئم سے بات کی ہے اور مصر کے صدر سے بھی اس حوالے سے بات کرنے جارہا ہوں، غزہ ایک منہدم شدہ جگہ بن گیا ہے۔

انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں چاہتا ہوں غزہ کے لوگوں کو اردن اور مصر اپنے پاس رکھیں، آپ ڈیڑھ ملین لوگوں کی بات کررہے ہیں، اس تمام علاقے کو صاف کیا جاسکتا ہے، کئی صدیوں سے یہاں تنازعات ہوتے آرہے ہیں، مجھے نہیں معلوم لیکن کچھ نہ کچھ ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے:امریکا نے غزہ پر بعد از جنگ اسرائیلی قبضے کی مخالفت کردی

ٹرمپ نے غزہ سے فلسطینیوں کے انخلا کے بارے میں کہا کہ یہ عارضی بھی ہوسکتا ہے اور طویل المدت بھی۔

ان کا کہنا تھا کہ غزہ ایک مکمل طور پر تباہ شدہ جگہ بن گیا ہے اور لوگ وہاں مررہے ہیں، اس لیے میں کچھ عرب ممالک سے مل کر ان لوگوں کے لیے کسی دوسری جگہ رہائش کا بندوبست کروں گا تاکہ وہ وہاں امن سے رہ سکیں۔

یاد رہے کہ غزہ کو فسلطینیوں سے خالی کرنے کا مطالبہ اسرائیل میں دائیں بازو کی سخت گیر موقف رکھنے والی تنظیمیں بھی کرتی آئی ہیں۔

اس سے قبل اکتوبر میں اپنی انتخابی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ غزہ کو درست طریقے سے بحال کیا جائے تو یہ سیاحت کے لیے مشہور یورپی ملک موناکو سے بہتر تعمیر ہوسکتا ہے۔ تاہم اس بیان پر مبصرین نے انہیں تنقید کا نشانہ بناتےہوئے کہا تھا کہ وہ جنگ سے تباہ شدہ اس شہر کو ایک ریئل اسٹیٹ ڈیویلپر کی نظر سے دیکھ رہے ہیں۔ اس سے قبل ٹرمپ کے داماد جیرڈ کیشنر نے بھی متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ غزہ ساحل سمندر پر موجود ایک قیمتی پراپرٹی بن سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:غزہ جنگ: 21ویں صدی کی سب سے تباہ کن جنگ

ہفتے کے دن ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کے لیے ایک ٹن وزنی بموں کی منظوری بھی دے دی جو امریکا کی طرف سے اسے فراہم کیے جائیں گے۔ ان بموں کی اسرائیل کو فراہمی پر جو بائیڈن کے دور میں پابندی لگی تھی جو نومنتخب صدر نے ہٹا دی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف برداری سے قبل ہی اسرائیل کے لیے غیرمتزلزل تعاؤن کا اعلان کیا ہے تاہم ان کی جانب سے مشرق وسطیٰ کے لیے ان کی جامع پالیسی ابھی سامنے نہیں آئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ceasefire Donald Trump Gaza Israel اسرائیل جنگ بندی حماس اسرائیل جنگ بندی ڈونلڈ ٹرمپ غزہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل حماس اسرائیل جنگ بندی ڈونلڈ ٹرمپ ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کو کے لیے تھا کہ کہ غزہ

پڑھیں:

شامی صدراحمد الشرع سے رکن کانگریس کوری ملز کی ملاقات، اسرائیل کیساتھ تعلقات معمول پر لانے پر اتفاق

دمشق(اوصاف نیوز) شام کے عبوری صدر احمد الشرع نے اسرائیل کیساتھ کے تعلقات معمول پر لانے میں دلچسپی ظاہر کردی۔امریکی ریاست فلوریڈا سے تعلق رکھنے والے ریپبلکن رکنِ کانگریس کوری ملز نے بلوم برگ کو بتایا کہ انہوں نے گزشتہ ہفتے دمشق کا غیر سرکاری دورہ کیا جو با اثر شامی نژاد امریکیوں کے ایک گروپ کی جانب سے ترتیب دیا گیا تھا۔
امریکی میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ کوری ملز نے شامی صدر احمد الشرع سے 90 منٹ طویل ملاقات کی اور ان سے امریکی پابندیاں اٹھانے اور اسرائیل کے ساتھ قیام امن کی شرائط پر گفتگو کی۔

کوری ملز کے مطابق وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز کو اس دورے پر بریف کریں گے اور صدر الشراع کا ایک خط بھی ٹرمپ کو پہنچائیں گے تاہم انہوں نے خط کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔

بلوم برگ کے مطابق اس حوالے سے وائٹ ہاؤس کی جانب سے بھی کوئی ردعمل نہیں دیا گیا۔کوری ملز نے کہا کہ انہوں نے صدر احمد الشرع سے مطالبہ کیا کہ وہ بشار الاسد دور کے ماندہ کیمیائی ہتھیاروں کا خاتمہ یقینی بنائیں، دہشتگردی کے خلاف عراق جیسے امریکی اتحادیوں کے ساتھ تعاون کریں اور اسرائیل کو یقین دہانیاں فراہم کریں۔

ان کے مطابق شامی صدر نے ان خدشات کو سنجیدگی سے لیا اور کہا کہ وہ مناسب حالات میں معاہدات ابراہیمی (Abraham Accords) میں شمولیت پر بھی غور کرنے کو تیار ہیں۔

معاہدات ابراہیمی کے تحت ہی متحدہ عرب امارات اور دیگر عرب ممالک نے ٹرمپ کے پہلے دورِ حکومت میں اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔

بلومبرگ کے مطابق اس حوالے سے احمد الشرع کے ایک مشیر سے رابطہ کیا گیا جنہوں نے اس حوالے سے فوری تبصرہ کرنے سے معذرت کی۔

واضح رہے کہ احمد الشرع نے بشار الاسد کی حکومت کے خلاف باغیوں کی قیادت کرتے ہوئے دسمبر میں دمشق کا کنٹرول سنبھالا تھا۔

شامی نژاد امریکی گروپ امریکی حکومت کی جانب سے شام پر عائد پابندیاں ختم کرنے کے لیے لابنگ کر رہا ہے تاکہ ملک کی تباہ حال معیشت کو بحال کیا جا سکے۔

شام کو اپنی معیشت کو دوبارہ کھڑا کرنے کے لیے بیرونی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، سعودی عرب اور قطر نے کہا ہے کہ وہ شام کی مدد کرنے کے لیے تیار ہیں تاہم امریکی پابندیاں ان کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
لاہور : ویمن پولیس اسٹیشن کی ایس ایچ او ڈاکوؤں کی ساتھی نکلی

متعلقہ مضامین

  • شامی صدراحمد الشرع سے رکن کانگریس کوری ملز کی ملاقات، اسرائیل کیساتھ تعلقات معمول پر لانے پر اتفاق
  • کییف پر حملوں کے بعد ٹرمپ کی پوٹن پر تنقید
  • امریکہ سب سے بڑا دہشت گرد ہے، حافظ نعیم الرحمان
  • عالمی برادری مودی حکومت کے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے یکطرفہ اقدام کا نوٹس لے
  • حکومت کا دریائے سندھ پر نہروں کا منصوبہ ختم کرنے کا فیصلہ
  • جرمنی، فرانس اور برطانیہ کا غزہ میں فوری امداد کی فراہمی شروع کرنے کا مطالبہ
  • کوئٹہ، شیعہ علماء کونسل کے رہنماء علامہ آصف حسینی کا نام ای سی ایل سے خارج
  • حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی مہم، امن کی کوشش یا طاقتوروں کا ایجنڈا؟
  • بدقسمتی سے سیاستدان جمہوریت کا جنازہ نکال رہے ہیں، ایمل ولی خان
  • عدالتی حکم کے بعد وفاقی حکومت نے درخواست گزاروں کے نام ای سی ایل سے نکال دئیے