چھ ہاتھوں والا بڑا بُت مکھی بھی نہیں پکڑ سکتا!
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
کونسٹین ٹائن برونزٹ (Konstantin Bronzit) چھوٹی اینی میشن فلموں کے ممتاز روسی ڈائرےکٹر ہےں۔ اُن کی مشہور فلموں مےں or The Round-About Merry-Go-Round، At the Ends of the Earth، Alosha اور Lavatory Lovestory شامل ہیں۔ اپنی پاپولر تخلےقات کے سلسلے مےں وہ تقریباً 70 ایوارڈز بھی حاصل کرچکے ہےں۔ اُن کی فلم Lavatory Lovestory کو اعلیٰ ترےن Best Scenario Award ملا اور اسی فلم کو جےوری نے 2009ءکی مختصر اینی میٹڈ فلموں کی کیٹگری میں ”اکیڈمی اےوارڈ“ کے لیے نامزد بھی کےا۔ ان کی اےک اور 4منٹ 17سےکنڈ کی اینی میٹڈ فلم ”The god“ ریلیز ہوئی۔ اس فلم مےں دےوتا شےوا سے ملتا جلتا اےک مکےنےکل بت دکھاےا گےا ہے جس کے چھ ہاتھ ہےں۔ وہ اپنی قوت اور توازن کے اظہار کے لیے اےک ٹانگ پر کھڑا ہے۔ دوسری ٹانگ اُس نے L کی صورت مےں موڑ کر کھڑی ٹانگ کی ران پر ٹکائی ہوئی ہے۔ اس کے تےن ہاتھ دائےں اور تےن ہاتھ بائےں مضبوط مشےنوں سے جڑے ہوئے ہےں جو طاقت کی علامت ہےں۔ وہ بہت اونچی چٹان پر تانبے کے ایک بڑے سے گول دائرے مےں کھڑا ہے جہاں سے پوری دنےا اس کے قدموں مےں نظر آتی ہے۔ اُسے بڑی محنت اور دلجمعی سے بناےا گےا ہے۔ اُس کے جاہ و جلال اور رعب سے پورا ماحول متاثر ہے۔ اس کی حکومت کی خاموشی سے فرمانبرداری کے اصول کو توڑتے ہوئے اچانک اےک مکھی کی بھن بھن سنائی دےتی ہے۔ مکھی اڑتی ہوئی اس کے دائےں گال پر آکر بےٹھتی ہے، ناک تک پہنچتی ہے، دوبارہ گال پر آتی ہے، پھر اڑ کر اس کے دائےں ہاتھوں مےں سے اےک پر جاتی ہے۔ ےہ بت اب تک مکھی کی حرکات سے بے خبر ہوتا ہے ےا اُسے غےراہم جان کر نظرانداز کرتا ہے۔ مکھی ہاتھ سے اڑ کر جب اس کی کہنی پر بےٹھتی ہے تو وہ ہلکی سی جھرجھری لےتا ہے جس سے متعلقہ بازو سے کچھ گرد اڑتی دکھائی دےتی ہے۔ اس طرح وہ پہلی مرتبہ مکھی کا نوٹس لےتا محسوس ہوتا ہے۔ مکھی بازو سے اڑ کر دوسرے ہاتھ کی شہادت کی انگلی پر جا بےٹھتی ہے۔ وہ اپنی مشےنی انگلی کو آہستہ آہستہ ہلاتا ہے۔ مکھی شہادت کی انگلی کو چھوڑ کر ران پر ٹکے اس کے پاﺅں کے تلوے پر جا بےٹھتی ہے۔ اب وہ
اپنے چہرے کو دائےں اور پھر بائےں موڑتا ہے جس سے تاثر ملتا ہے کہ وہ مکھی اڑانے جےسے معمولی کام کے لیے اردگرد سے کسی کو بلانا چاہتا ہو لےکن ماےوس ہوکر واپس اپنی پہلی والی پوزےشن پر آجاتا ہے۔ مکھی چھوٹی سی فلائٹ لےتی ہے اور دوبارہ اسی تلوے پر آجمتی ہے۔ اب کے مکھی کو اےک اور مشغلہ مل جاتا ہے۔ وہ تلوے پر چہل قدمی شروع کردےتی ہے۔ تلوے کی جلد پر مکھی کے چلنے سے بت کے جسم مےں جھرجھرےاں شروع ہو جاتی ہےں۔ اس کے ساتھ ہی چھ ہاتھوں والے بت کے سر پر روشنی کی چمک دکھائی دےتی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ بت مکھی کے معاملے کو اب سنجےدگی سے لےنے لگا ہے۔ جس پاﺅں کے تلوے پر مکھی بےٹھی ہوتی ہے وہ اس پاﺅں کی انگلےوں کو دو تےن مرتبہ اوپر نےچے کرتا ہے۔ مکھی نہےں اڑتی۔ تب وہ پاﺅں کو زور زور سے جھٹکے دےتا ہے جس سے مکھی اڑ کر اس کے اےک اےسے ہاتھ کی ہتھےلی پر جا بےٹھتی ہے جو تمام ہاتھوں مےں مرکزی حےثےت رکھتا ہے۔ اس ہاتھ کی ہتھیلی پر اےک آنکھ ہوتی ہے۔ مکھی اس آنکھ کی کالی پُتلی پر جا چمٹتی ہے۔ بت پرےشانی اور جھنجھلاہٹ کے عالم مےں اپنے باقی پانچوں ہاتھ اُس ہاتھ کی ہتھےلی پر اکٹھے دے مارتا ہے۔ بت مکھی کو پکڑنے ےا مارنے کی اپنی اس کوشش کا نتےجہ جاننے کے لیے ہاتھوں کو باری باری اٹھاتا ہے۔ جب وہ مرکزی ہاتھ کے اوپر سے آخری ہاتھ اٹھاتا ہے تو مکھی اےک دم سے اڑ جاتی ہے۔ بت مکھی کی اس چالاکی پر احمقوں کی طرح چاروں طرف اپنا سر گھماتا ہے او ر گھبراہٹ مےں اپنے سب ہاتھ اِدھر اُدھر چلانا شروع کردےتا ہے۔ اس عمل سے اُس کے چھ کے چھ ہاتھ آپس مےں الجھ جاتے ہےں اور انہےں گرہ لگ جاتی ہے۔ مکھی اب اس کے ہونٹوں پر جا پہنچتی ہے۔ بت کے ہاتھ الجھے ہونے کے باعث ناکارہ ہوتے ہےں۔ وہ اپنے چہرے کو نےچے جھکاتا ہے تاکہ ہاتھوں کے قرےب کرسکے لےکن بے سود۔ مکھی نہےں اڑتی بلکہ اوپر کی طرف اپنا سفر شروع کردےتی ہے اور سےدھی اس کی ناک مےں جا گھستی ہے۔ اس سے بت کو زور کی چھےنک آتی ہے جس سے وہ سارے کا سارا ہل جاتا ہے اور اس کے الجھے ہوئے ہاتھ خودبخود کھل جاتے ہےں۔ بت اب وحشی ہو جاتا ہے۔ مکھی دائےں طرف تانبے کے فرےم پر جابےٹھتی ہے۔ وہ پوری قوت سے اپنے سارے ہاتھوں کے پنجے اس پر مارتا ہے۔ مکھی صاف بچ نکلتی ہے اور فرےم کے بائےں طرف جا بےٹھتی ہے۔ بت غصے سے آگ بگولا ہوکر اٹھی ہوئی ٹانگ سے اس پر زور سے کک مارتا ہے۔ مکھی کو تو کچھ نہےں ہوتا البتہ تانبے کا فرےم ٹےڑھا ہو جاتا ہے۔ مکھی اڑ کر اس کی ناک کے سوراخ مےں چلی جاتی ہے اور دوسرے سوراخ سے نکلتی ہے۔ مکھی کو ےہ کھےل پسند آتا ہے۔ وہ اےک سوراخ مےں داخل ہوتی ہے اور اندر ہی اندر ہوتی ہوئی دوسرے سوراخ سے نکل کر پھر پہلے سوراخ مےں گھس جاتی ہے۔ بت مکھی کی ان حرکات سے پاگل ہو گےا ہوتا ہے۔ وہ دونوں سوراخوں کو اپنی انگلےوں سے بند کردےتا ہے۔ کچھ دےر بعد جب وہ اےک انگلی ہٹاتا ہے تو مکھی اڑ کر دوبارہ فرےم پر جا بےٹھتی ہے۔ بت اس پر مکا اور اپنا سر مارتا ہے جس سے اسے اچھی خاصی چوٹےں لگتی ہےں۔ مکھی پھر بچ نکلتی ہے اور اس کے اردگرد اڑنا شروع کردےتی ہے۔ بت اپنے جسم کا اےک ٹکڑا توڑتا ہے اور مکھی کو دے مارتا ہے مگر نشانہ خطا ہوتا ہے۔ بت اپنے سارے ہاتھ ہوا مےں گھما گھما کر اڑتی ہوئی مکھی کو پکڑنے کی کوشش کرتا ہے۔ اچانک مکھی اس کے اےک ہاتھ مےں آجاتی ہے۔ وہ مٹھی بند کرلےتا ہے۔ بت اس انٹرنےشنل کامےابی پر جھوم اٹھتا ہے اور مست ہوکر ناچنے لگتا ہے۔ ناچتے ناچتے وہ قےدی مکھی کو فاتحانہ انداز سے دےکھنے کے لیے مٹھی کھولتا ہے اور عےن اسی وقت مکھی اس کے ہاتھ سے فرار ہو جاتی ہے۔ بت کے لیے ےہ اےک ناقابلِ ےقےن شکست ہوسکتی ہے۔ اس لیے وہ مکھی کو پکڑنے کے لیے آگے لپکتا ہے۔ اےک پاﺅں پر کھڑا، چھ ہاتھوں والا، متوازن، طاقتور بت اپنا توازن کھو دےتا ہے اور نےچے گمنام گہرائےوں مےں جاگرتا ہے۔ بت کے گرجانے سے فرےم کے اندر خلاءپےدا ہوتا ہے جہاں اےک مکڑی نمودار ہوتی ہے، اپنا جالا بُنتی ہے اور وہی شرارتی خودسر مکھی جونہی اس جالے پر بےٹھتی ہے، مکڑی اسے اپنے منہ مےں دبوچ لےتی ہے۔ مکھی کی سسکےاں سنائی دےتی ہےں اور پھر خاموشی چھا جاتی ہے۔ ےوں فلم ختم ہوتی ہے۔ حکمران جتنے بھی مضبوط ہوں، اُن کے چاروں طرف جتنی بھی انٹرنےشنل سپورٹ موجود ہو، ان کے طاقتور ہاتھ جتنے بھی زےادہ ہوں، وہ اگر دوسروں کے بنائے ہوئے ہےں، اپنی دھرتی اور عوام سے دور ہےں تو اےک مکھی کو بھی کےفرِکردار تک نہےں پہنچا سکتے کےونکہ چھوٹی سے چھوٹی شے کو بھی پکڑنے کے لیے جاندار ہونا ضروری ہے۔ بت تو بت ہوتا ہے، خواہ کتنا لمبا چوڑا اور مضبوط ہی کےوں نہ ہو، اس مےں جان نہےں ہوتی جبکہ چھوٹی سی مکڑی اپنے شکار کو آسانی سے پکڑ لےتی ہے کےونکہ مکڑی جاندار ہے۔
ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: مارتا ہے ہے جس سے مکھی کی مکھی کو جاتا ہے بت مکھی ہوتی ہے جاتی ہے ہاتھ کی ہوتا ہے ہاتھ ا کے لیے ہے اور
پڑھیں:
اسرائیلی وزیر کی ہاتھ بندھے، اوندھے منہ لیٹے فلسطینی قیدیوں کو قتل کی دھمکی؛ ویڈیو وائرل
اسرائیل کے دائیں بازو کے سخت گیر وزیر بن گویر کا ایک ویڈیو پیغام وائرل ہو رہا ہے جس میں انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیر دی گئی ہیں اور صیہونی ریاست کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوگیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے قومی سلامتی کے وزیر ایتامار بن گویر نے یہ ویڈیو خود اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری کی ہے۔
ویڈیو میں اسرائیلی وزیر اُن فلسطینی قیدیوں کے سامنے کھڑے ہیں جن کے ہاتھ پشت پر بندھے ہوئے ہیں اور انھیں اوندھا فرش پر لٹایا ہوا ہے۔
اسرائیلی وزیر نے اس مقام پر کھڑے ہوکر ان فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ ہمارے بچوں اور خواتین کو مارنے آئے تھے۔
Once again, Israel’s far-right National Security Minister Ben Gvir speaks about the Palestinian abductees and openly incites against them while they stand bound before him, saying: “Do you see them? This is how they are now — but one thing remains to be done, and that is to… pic.twitter.com/k9ylK5Fkvk
— غزة 24 | التغطية مستمرة (@Gaza24Live) October 31, 2025انھوں نے اپنے مخصوص نفرت آمیز لہجے میں مزید کہا کہ اب دیکھیں ان کا حال کیا ہے۔ اب ایک ہی چیز باقی ہے اور وہ ہے ان لوگوں کے لیے فوری طور پر سزائے موت۔
اسرائیلی وزیر بن گویر اپنی اشتعال انگیز بیانات کے لیے مشہور ہیں، انھوں نے انتباہ دیا ہے کہ اگر ان کی سزائے موت سے متعلق تجویز پارلیمنٹ میں پیش نہ کی گئی تو وہ وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کی حمایت ختم کر دیں گے۔
انھوں نے ویڈیو کے ساتھ ایک تفصیلی پیغام بھی جاری کیا جس میں کہا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے حماس کے رہنماؤں کو ہلاک کرنے کے بعد تنظیم نے یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
اسرائیلی وزیر بن گویر نے فلسطینی قیدیوں پر سخت پابندیوں اور جیلوں میں خوف کی فضا پیدا کرنے کو اپنی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں جیلوں میں انقلاب پر فخر کرتا ہوں۔ اب وہ تفریحی کیمپ نہیں بلکہ خوف کی جگہیں بن چکی ہیں۔ وہاں قیدیوں کے چہروں سے مسکراہٹیں مٹا دی گئی ہیں۔
بن گویر جو قومی سلامتی کے وزیر ہیں، نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ان کی پالیسیوں کے نتیجے میں دہشت گرد حملوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔ جو بھی میرے جیل سے گزرا ہے وہ دوبارہ وہاں جانا نہیں چاہتا۔
حالیہ ہفتوں میں بن گویر نے سزائے موت کے قانون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب تک دہشت گرد زندہ رہیں گے، باہر کے شدت پسند مزید اسرائیلیوں کو اغوا کرنے کی ترغیب پاتے رہیں گے۔
انھوں نے فلسطینیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ کسی یہودی کو قتل کریں گے تو زندہ نہیں رہیں گے۔
یاد رہے کہ بن گویر ان چند وزیروں میں شامل تھے جنہوں نے غزہ میں جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے معاہدے کے خلاف ووٹ دیا تھا۔
ان کی جماعت ’’اوتزما یہودیت‘‘ نے ماضی میں بھی قیدیوں کی رہائی کے معاہدے پر حکومت سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیرِ انصاف یاریو لیوین کا بھی کہنا ہے کہ وہ ایک خصوصی عدالت قائم کرنے کے لیے قانون سازی کر رہے ہیں۔
ان کے بقول یہ عدالتیں 7 اکتوبر 2023 کے حملوں میں ملوث غزہ کے جنگجوؤں پر مقدمہ چلائے گی اور مجرم ثابت ہونے والوں کو سزائے موت سنائی جا سکے گی۔