پاکستانی طالبہ نے ٹیکسٹائل انڈسٹری کا سب سے بڑا مسئلہ اے آئی ٹیکنالوجی سے حل کردیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
ملک کی معروف ٹیکنالوجی درسگاہ این ای ڈی یونیورسٹی کی فارغ التحصیل طالبہ نے پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کا سب سے بڑا مسئلہ مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی بروئے کار لاتے ہوئے حل کردیا۔
ٹیکسٹائل مصنوعات کی تیاری سے قبل کپڑے کے معیار اور نقائص کی نشاندہی مصنوعی ذہانت پر مشتمل سسٹم کے ذریعے ممکن ہوگی جس سے ٹیکسٹائل انڈسٹری کے ویسٹیج پر ہونے والے کروڑوں روپے سالانہ کے اخراجات میں کمی لائی جاسکے گی اور کپڑے سے ملبوسات کی تیاری اور ایکسپورٹ شدہ مصنوعات میں خامی کی صورت میں کنسائمنٹ مسترد ہونے کا خدشہ تقریبا ختم ہوجائے گا۔
این ای ڈی کی فارغ التحصیل آٹو میشن اینڈ اپلی کیشن انجینئر، اے آئی ڈیولپر صبوحی عارف نے مصنوعی ذہانت ٹیکنالوجی کی مد دسے رئیل ٹائم فیبرک کوالٹی انسپیکشن سسٹم تیار کیا ہے اس سسٹم کو انٹیلی انسپیکٹ کا نام دیا گیا ہے۔
یہ سسٹم ٹکسٹائل مینوفیکچرنگ، گارمنٹ پروڈکشن، آٹو موٹیو ٹیکسٹائل، ہوم فرنشنگ اور انڈسٹریل ٹیکسٹائل میں Knitted اور Wovenفیبرک میں ٹوٹے ہوئے دھاگوں، داغ دھبوں، کٹے پھٹے کپڑے، سوراخ جیسی اہم خامیوں کی رئیل ٹائم نشاندہی کرتا ہے۔ یہ سسٹم خام کپڑے (گرے فیبرک) کے علاوہ رنگ شدہ (ڈائیڈ) اور پرنٹڈ کپڑوں میں بھی ان خامیوں کی نشاندہی کرسکتا ہے۔
سسٹم تیا کرنے والی ذہین انجینئر صبوحی عارف کا دعویٰ ہے کہ یہ اپنی نوعیت کا دنیا کا پہلا تجزیاتی سسٹم ہے جس کی سرپرستی کی جائے تو یہ نظام پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی صنعت کا معیار بہتر بنانے میں ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔
صبوحی عارف کے مطابق نٹڈ اور ووین فیبرک کے تین ہزار سے زائد نمونوں کی جانچ کے دوران اس سسٹم کی درستگی کا تناسب بالترتیب 95فیصد اور 90 فیصد سے زائد رہا۔ اس سسٹم کے ذریعے کم سے کم 40سیکنڈز اور زیادہ سے زیادہ 77سیکنڈز میں کپڑے کی خامیوں کی نشاندہی ممکن ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ اس سسٹم کو ٹیکسٹائل انڈسٹری میں مینوفیکچرنگ لائن پر نصب کیا جاسکتا ہے جو ہائی اسپیڈ سینسرز اور کیمروں کی مدد سے سیکنڈز میں کپڑے کی خامی کی فوری نشاندہی کرتا ہے جس سے نقص والے کپڑے سے مصنوعات بنانے اور دیگر مراحل پر اٹھنے والے اخراجات میں کمی آتی ہے اور پیداواری نقصانات کم کرکے انڈسٹری کا منافع بڑھانے میں مدد ملتی ہے۔
یہ سسٹم ٹیکسٹائل انڈسٹری کی رفتار اور کارکردگی میں اضافہ، درستگی اور پیداواری تسلسل کو بہتر بنانے کے ساتھ لاگت میں کمی اور ڈیٹا پر مبنی تجزیات کو ممکن بنانے میں مدد فراہم کرے گا۔
صبوحی عارف اس نظام کو پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری میں کپڑے کی خامیوں سے ہونے والے پیداواری نقصان کو کم کرکے منافع بڑھانے بالخصوص ایکسپورٹ مصنوعات کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے انڈسٹری کے ساتھ اشتراک عمل کی خواہش مند ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹیکسٹائل انڈسٹری
پڑھیں:
گوگل کا جدید اینڈرائیڈ 16: نئی خصوصیات کے ساتھ شاندار لانچ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
گوگل نے اپنے نئے آپریٹنگ سسٹم “اینڈرائیڈ 16” کو باضابطہ طور پر متعارف کرا دیا ہے، جو فی الحال گوگل کے مخصوص پکسل فونز پر دستیاب ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ آنے والے مہینوں میں وہ نئی ڈیوائسز مارکیٹ میں لائے گی جن میں یہ آپریٹنگ سسٹم پہلے سے انسٹال ہوگا۔ اس بار گوگل نے روایت سے ہٹ کر جون میں نیا ورژن جاری کیا ہے، جبکہ ماضی میں ستمبر یا اکتوبر میں اینڈرائیڈ کے اپڈیٹ جاری کیے جاتے تھے۔
اینڈرائیڈ 16 میں کئی اہم تبدیلیاں اور نئے فیچرز شامل کیے گئے ہیں جن کا مقصد صارف کا تجربہ مزید بہتر بنانا ہے۔ نیا سسٹم رائیڈ شیئرنگ گاڑیوں اور فوڈ ڈیلیوریز کی معلومات کو براہ راست لاک اسکرین پر دکھانے کی سہولت فراہم کرتا ہے، جس سے صارف کو ایپ کھولنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ اسی طرح ایڈوانسڈ سیکیورٹی پروٹیکشنز بھی مفت فراہم کی گئی ہیں تاکہ صارفین کو آن لائن خطرات اور فراڈ کالز سے محفوظ رکھا جا سکے۔
گوگل نے کیمرا سسٹم میں بھی نمایاں بہتری لائی ہے، جس میں نائٹ موڈ سین ڈیٹیکشن اور ہائبرڈ آٹو ایکسپوزر جیسے فیچرز شامل ہیں۔ ساتھ ہی ایک نیا “فائنڈ ہب” فیچر متعارف کرایا گیا ہے، جس کی مدد سے صارف اپنی ڈیوائس کو باآسانی تلاش کر سکے گا، چاہے موبائل نیٹ ورک دستیاب نہ بھی ہو۔ گوگل کا کہنا ہے کہ اس سروس میں جلد ہی سیٹلائٹ کنیکٹیویٹی بھی شامل کی جائے گی۔
اس کے علاوہ ڈیوائس کے یوزر انٹرفیس میں بھی نرمی اور روانی لائی گئی ہے تاکہ اسکرولنگ، کلکنگ اور دیگر روزمرہ کے کام مزید فطری محسوس ہوں۔ اینڈرائیڈ 16 کو گوگل کی جانب سے ایک بڑی اپڈیٹ قرار دیا جا رہا ہے، جو نہ صرف سہولت بلکہ سیکیورٹی کے میدان میں بھی نئے معیار قائم کرے گا۔