عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ ملک میں حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی کمپرومائزڈ ہیں۔ آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے دوستانہ گزارش ہے کہ پختونوں کے سر پر شفقت کا ہاتھ رکھیں۔

کراچی میں جلسے سے ایمل ولی خان اور میاں افتخار حسین نے خطاب کیا۔ اس دوران اے این پی سربراہ نے کہا کہ آج پاکستان میں جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی کمپرومائزڈ ہیں، آج تک ہر انتخابات میں دھاندلی ہوئی، خیبر پختونخوا میں 90 فیصد مینڈیٹ دے کر قومی اسمبلی میں کمپرومائزڈ اپوزیشن بنائی گئی۔

اے این پی سربراہ نے مزید کہا کہ کیا آج آپ کے پاس ووٹ کا اختیار ہے، پاکستان کے انتخابات ہمارے سامنے ہیں، 2013ء میں جہاں سب انتخاب لڑ رہے تھے ہم لاشیں اٹھا رہے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ اس بار عوام کے مینڈیٹ کو بیچ کر لوگوں کو لاکر اسمبلی میں بیٹھا دیا گیا، خیبر پختونخوا کا 90 فیصد مینڈیٹ غیر ذمہ دارانہ لوگوں کو دیا گیا، ہم بات کرتے ہیں تو ہمیں ایجنٹوں کے نام سے پکارا جاتا ہے۔

ایمل ولی خان نے یہ بھی کہا کہ ہم اس مشکل میں تاریخی طور پر ظالم اور جابر کے خلاف قوم کے ساتھ کھڑے ہیں، باچا خان اور خدائی خدمت گاروں نے انگریز سامراج کے سامنے آواز اٹھائی۔

انہوں نے کہا کہ باچا خان نے عدم تشدد کا فلسفہ دیا، جس پر ہم آج بھی کاربند ہیں۔ ولی خان کی تاریخ آزاد ہے، اس پر لوگ پی ایچ ڈی کرتے ہیں، آج ہم باچا خان اور ولی خان جیسی قیادت کی یاد میں جمع ہوئے ہیں۔

اے این پی سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے سر کی قربانیاں دے کر امن کا نعرہ دیا ہے، ہمارے ہر شہید نے سینے پر گولی کھائی ہے، ہم سے کوئی توقع نہ رکھے ہم جمہوریت کے خلاف کھڑے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم وسائل اور بچوں کے حقوق پر کوئی سودے بازی نہیں کریں گے، کراچی سب کا شہر ہے، اگر ایک قوم کہے کہ اس پر میرا حق ہے اور کسی کا نہیں تو غلط ہے۔ یہ شہر سندھی، بلوچی سب کا ہے، اس شہر سے کوئی قوم ختم نہیں ہوسکتی ہے۔

ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے دوستانہ گزارش ہے کہ پختونوں کے سر پر شفقت کا ہاتھ رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ پختونوں کے ساتھ سلوک ٹھیک نہیں رکھیں گے تو کراچی نہیں چل پائے گا۔ ریاست پختونوں کے ساتھ ناروا سلوک نہ رکھے، پورا پاکستان بند کرسکتے ہیں، چابی میرے ورکر کے ہاتھ میں ہے۔ اس قوم کو ایٹم بم کی ضرورت نہیں ہے قلم کی ضرورت ہے۔

میاں افتخار حسین نے کہا خیبر پختونخوا اور بلوچستان آج مشکل سے گزر رہا ہے،باچا خان کے فلسفے پر عمل کرتے تو آج مشکل نہ ہوتی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ ایمل ولی خان پختونوں کے اے این پی باچا خان

پڑھیں:

نہروں پر کام بند: معاملہ 2 مئی کو مشترکہ مفادات کونسل میں پیش ہو گا، وزیراعظم: باہمی رضامندی کے بغیر کچھ نہیں ہو گا، بلاول

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کی باہمی افہام و تفہیم کے بغیر کوئی نئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔ جب تک تمام صوبوں میں اتفاق رائے نہیں ہوجاتا وفاقی حکومت اس حوالے سے آگے نہیں بڑھے گی۔ جمعرات کو وزیر اعظم ہائوس کے میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے ملاقات کی۔ اعلامیہ کے مطابق وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ سی سی آئی کی باہمی افہام و تفہیم کے بغیر کوئی نئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔ جب تک تمام صوبوں میں اتفاق رائے نہیں ہو جاتا وفاقی حکومت اس حوالے سے آگے نہیں بڑھے گی۔ وفاق تمام صوبائی حکومتوں کو پاکستان بھر میں زرعی پالیسی اور پانی کے انتظام کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لئے ایک طویل المدتی متفقہ روڈ میپ تیار کرنے کے لئے شامل کر رہا ہے۔ تمام صوبوں کے پانی کے حقوق پانی کی تقسیم کے معاہدے 1991 اور واٹر پالیسی 2018 میں درج ہیں جن پر تمام سٹیک ہولڈرز کا اتفاق رائے ہے۔ تمام صوبوں کے تحفظات کو دور کرنے اور پاکستان کی خوراک اور ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے جس میں وفاق اور تمام صوبوں کی نمائندگی ہو گی۔ کمیٹی دو متفقہ دستاویزات کے مطابق پاکستان کی طویل مدتی زرعی ضروریات اور تمام صوبوں کے پانی کے استعمال کے حل تجویز کرے گی۔ پانی کا شمار اہم ترین وسائل میں ہوتا ہے، 1973 کے  آئین میں بھی  پانی کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا ہے، اسی آئین کے تحت آبی وسائل کے تمام تنازعات کو اتفاق رائے سے حل کرنے اور کسی بھی صوبے کے خدشات کو تمام سٹیک ہولڈرز کے درمیان مستعدی سے حل کرنے کا پابند بنایا گیا ہے۔ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی 2025 کو بلایا جائے گا جس میں   پیپلز پارٹی اور   مسلم لیگ (ن) کے نمائندے  وفاقی حکومت کی پالیسی کی مذکورہ توثیق کریں گی اور ایسی کسی بھی تجویز پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لئے متعلقہ ادارے کو واپس بھیج دی جائیں گی۔ علاوہ ازیں  شہباز شریف نے کہا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضا مندی سے فیصلے تک مزید کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی، 2 مئی کو سی سی آئی کے اجلاس میں غور و خوض کے بعد اس حوالے سے کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت پیپلزپارٹی کے وفد سے ملاقات کے بعد بلاول بھٹو کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے بلاول بھٹو زرداری کا شکریہ ادا کیا جو ان کی دعوت پر پیپلزپارٹی کے رہنمائوں کے ہمراہ ملاقات کے لئے آئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملاقات میں ملکی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔ بھارت نے جو جنگجویانہ اعلانات کئے ہیں اور پاکستان کے خلاف جارحانہ موقف اختیار کیا، آج قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں اس پر تفصیلی غور و خوض ہوا اور اہم فیصلے کئے گئے، جن پر میں نے بلاول بھٹو زرداری کو اعتماد میں لیا۔ بلاول سے نہریں نکالنے کے معاملے پر سنجیدہ بات چیت ہوئی۔ پاکستان ایک فیڈریشن ہے اور اس کا تقاضا ہے کہ صوبوں کے مابین معاملات باہم بات چیت،خلوص و نیک نیتی کے ساتھ احسن انداز میں ملکی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے طے کئے جائیں گے۔ میں نے  بلاول کو بتایا کہ میرا دہائیوں سے یہ موقف رہا ہے کہ گو کہ کالاباغ ڈیم معاشی طور پر پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے لیکن وفاق سے اہم کوئی چیز نہیں، اگر سندھ یا کسی وفاق کی اکائی سے اس پر اعتراضات ہیں تو پاکستان کے بہترین مفاد کا تقاضا ہے کہ اسے قبول کیا جائے۔ ہمیں باہمی رضا مندی اور بات چیت سے نہروں کا معاملہ حل کرنا چاہیے۔ مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی کے مابین باہمی رضامندی سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ جب تک مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضا مندی سے فیصلہ نہیں ہو جاتا مزید کوئی نہر نہیں بنا ئی جائے گی اور نہروں کے معاملے پر مزید پیش رفت صوبوں کے مابین اتفاق رائے کے بغیر نہیں ہو گی۔ بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے پیپلزپارٹی کے اعتراضات سنے جس کے بعد یہ اہم فیصلہ کیا گیا۔  2 مئی کو سی سی آئی کے اجلاس میں باہمی رضا مندی کے بغیر کوئی نئی نہر نہ بنانے کے فیصلے کی توثیق کی جائے گی اور اعتراضات کا جائزہ لیا جائے گا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم سی سی آئی کے اجلاس کا انتظار کریں گے۔ سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے بھارت کے اعلانات کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اعلانات نہ صرف غیر قانونی بلکہ انسانیت کے بھی خلاف ہیں، ہم حکومت پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے اور نہ صرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی طور پر بھی یہ معاملہ اٹھائیں گے اور بھارت کو منہ توڑ جواب دیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • جنگ سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا: ایمل ولی خان
  • نہروں پر کام بند: معاملہ 2 مئی کو مشترکہ مفادات کونسل میں پیش ہو گا، وزیراعظم: باہمی رضامندی کے بغیر کچھ نہیں ہو گا، بلاول
  • وزیراعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو کی ملاقات کا اعلامیہ جاری
  • وزیراعظم کی یقین دہانی پر شکر گزار ہوں، بلاول بھٹو
  • نہروں کا منصوبہ رکوانے پر وزیراعلیٰ کی چیئرمین بلاول بھٹو کو مبارکباد
  • جب تک مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضامندی سے فیصلہ نہیں ہوتا مزید نہر نہیں بنائی جائے گی، وزیراعظم
  • وزیراعظم اور بلاول بھٹو کی آج ملاقات ، متنازع کینال کے معاملے پر مثبت پیشرفت کا امکان
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو کے درمیان آج شام ملاقات کا امکان
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو کے درمیان آج شام ملاقات متوقع
  • پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے زیر اثر غیر متوقع موسموں کا سامنا ہے، بلاول بھٹو زرداری