غزہ: اسرائیلی قید سے رہائی پانے والے فلسطینی اور حماس کی جانب سے رہا کی گئی صیہونی فوجی خواتین خوشی کا اظہار کررہی ہیں

غزہ(مانیٹرنگ ڈیسک،خبر ایجنسیاں)حماس نے 4 اسرائیلی خواتین فوجی، اسرائیل نے200 فلسطینی یرغمالیوں کو رہا کردیا۔تفصیلات کے مطابق حماس نے مزید 4 اسرائیلی خواتین فوجی یرغمالیوں کو رہا کردیا جب کہ اسرائیل نے زیر حراست 200 فلسطینی شہریوں کو رہا کردیا۔ عرب میڈیا کی رپورٹس کے مطابق حماس نے اسرائیلی یرغمالیوں کو حلال احمر کے حوالے کردیا۔رپورٹس کے مطابق ہلال احمر کی گاڑیاں یرغمالیوں کو لے کر رفح کی جانب روانہ ہوگئیں۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق رہا کی گئیں فوجی یرغمالی خواتین کے نام کارینا اریئیو، ڈینیئلا گلبوہ، نعما لیوی، اور لیری الباگ ہیں اور یہ سب ایک ہی فوجی یونٹ کی رکن تھیں، 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے وقت یہ چاروں اسرائیلی فوج کی خواتین سپاہی غزہ کے قریب تعینات تھیں۔بعد ازاں قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ نے رپورٹ کیا کہ اسرائیلی حکام نے بتایا کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیلی جیلوں میں قید 200 فلسطینیوں کو رہا کر دیا گیا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے
مطابق غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت ہر اسرائیلی فوجی کے بدلے 50 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔ اسرائیلی فوج سے تعلق رکھنے والی 4 خواتین اہلکاروں کو غزہ میں بھرے مجمع میں ریڈ کراس کے حکام کے حوالے کیا گیا۔قطر کے نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق اسرائیلی خواتین اہلکاروں کی ریڈ کراس کے نمائندوں کو حوالگی کے لیے غزہ کے فلسطین اسکوائر پر تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا۔فلسطین اسکوائر پر لگائے اسٹیج پر حماس اور ریڈ کراس کے نمائندوں نے یرغمالیوں کی حوالگی کے دستاویزات پر دستخط کیے جس کے بعد اسرائیلی فوج کی چاروں خواتین اہلکار حماس اور فلسطینی اسلامی جہاد کے مسلح جنگجوؤں کے پہرے میں ہنستی مسکراتی اسٹیج پر نمودار ہوئیں۔حماس کی قید سے رہائی پانے والی چاروں اسرائیلی خواتین اہلکار ہشاش بشاش نظر آرہی تھیں، انہوں نے مجمع کو دیکھ کر ہاتھ بھی ہلا کر خوشی کا اظہار کیا۔اس موقع پر پر غزہ کے شہریوں کی بڑی تعداد موجود تھی جبکہ اسرائیل میں یرغمالیوں کے اہلخانہ سمیت اسرائیلی شہریوں کی بڑی تعداد ان مناظر کو ٹی وی اسکرین پر براہ راست دیکھ رہی تھی۔الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی قید سے رہائی پانے والے 121 فلسطینی عمر قید بھگت رہے تھے جبکہ دیگر 79 فلسطینیوں کو بھی طویل قید کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔اسرائیلی قید سے رہائی پانے والوں میں 69 سال کے عمر رسیدہ بزرگ اور 15 سال کا نوعمر فلسطینی بھی شامل ہے۔یاد رہے کہ 19 جنوری کو حماس کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کے تحت پہلے 3 اسرائیلی قیدیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیا گیا تھا جس کے بعد اسرائیلی جیل سے 90 فلسطینی قیدیوں کو بھی رہا کیا گیا تھا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: قید سے رہائی پانے اسرائیلی خواتین یرغمالیوں کو اسرائیلی قید کو رہا کردیا ریڈ کراس کے کو رہا کر کے مطابق کیا گیا رہا کی

پڑھیں:

حماس نے غزہ امن معاہدے کے تحت مزید 3 قیدیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں

حماس اس سے قبل 17 قیدیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کرچکی ہیں اور اب تک مجموعی طور پر 20 لاشیں اسرائیلی حکام کے سپرد کی جا چکی ہیں۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ حماس کے پاس اب بھی 8 قیدیوں کی لاشیں موجود ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ امن معاہدے پر عمل درآمد کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے مزید 3 قیدیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں۔ اسرائیلی فوج نے ریڈ کراس سے قیدیوں کی لاشیں موصول ہونے کی تصدیق کر دی۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق لاشوں کو شناخت کے عمل کے لیے تل ابیب کے ابوکبیر فرانزک انسٹی ٹیوٹ منتقل کر دیا گیا۔ حماس اس سے قبل 17 قیدیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کرچکی ہیں اور اب تک مجموعی طور پر 20 لاشیں اسرائیلی حکام کے سپرد کی جا چکی ہیں۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ حماس کے پاس اب بھی 8 قیدیوں کی لاشیں موجود ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • حماس نے 3 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کردیں، اسرائیلی حملے میں مزید ایک فلسطینی شہید
  • حماس نے غزہ امن معاہدے کے تحت مزید 3 قیدیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں
  • حماس نے مزید 3 لاشیں اسرائیل کو واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے ایک فلسطینی شہید
  • اسرائیلی فوج نے فوجی پراسیکیوٹر کو ہٹا دیا
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اسرائیلی فوجی استغاثہ لاپتہ
  • غزہ میں ہمارے زیرِ قبضہ علاقوں میں حماس اب بھی موجود ہے: نیتن یاہو
  • فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا
  • اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
  • اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار
  • غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں