نام نہاد بھارتی یوم جمہوریہ پر کشمیریوں کا یوم سیاہ، مظاہرے، ریلیاں: مقبوضہ کشمیر میں ہڑتال
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
سری نگر، مظفر آباد (کے پی آئی+ نوائے وقت رپورٹ+نامہ نگار) کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے اتوار کو نام نہاد بھارتی یوم جمہوریہ پر یوم سیاہ منایا۔ اس موقع پر بھارت مخالف جلسے جلوس اور مظاہرے کیے گئے۔ بھارتی جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منا نے کا مقصد اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ حق خودارادیت سے نئی دہلی کے مسلسل انکار کو اجاگر کرنا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس اور دیگر آزادی پسند تنظیموں نے اس دن کے موقع پر احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کی کال دی تھی، مقبوضہ جموں و کشمیر میں مکمل ہڑتال کی گئی جبکہ آزاد جموں و کشمیر، پاکستان اور دنیا بھر کے بڑے شہروں میں بھارت مخالف ریلیاں نکالی جا رہی ہیں۔ ان مظاہروں کا مقصد عالمی برادری کو یہ پیغام دینا ہے کہ کشمیریوں کے بنیادی حقوق کا غاصب ہونے کے ناطے بھارت متنازعہ علاقے میں اپنا یوم جمہوریہ منانے کا اخلاقی اور قانونی جواز نہیں رکھتا۔ دوسری جانب مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی یوم جمہوریہ کی تقریبات ایک بار پھر متاثر ہوئیںکیونکہ سرکاری حکام کو ای میل کے ذریعے دی گئی بم کی دھمکی کے بعد مرکزی تقریبات کے مقامات پر بڑے پیمانے پر تلاشی کی کارروائیاں شروع کی گئیں۔ مقبوضہ کشمیر کی بھارتی انتظامیہ کشمیری مسلمان طلبا و طالبات اور اساتذہ کو ہندو انتہا پسند تنظیم کے پروگراموں میں حصہ لینے پر مجبور کر رہی ہے۔ پونچھ میں23 جنوری کو ہندو انتہا پسند تنظیم اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کی ترنگا ریلی میں کئی طالبعلموں اور اساتذہ نے حصہ لیا۔ مقبوضہ کشمیر کی سکول انتظامیہ نے نجی و سرکاری سکولوں کے کشمیری مسلمان طلبا و طالبات اور اساتذہ کو ریلی میں لازمی شرکت کا حکم جاری کیا تھا۔ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی سمیت حریت پسند تنظیموں نے کہا ہے کہ کشمیریوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے والے بھارت کے پاس اپنا یوم جمہوریہ منانے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے۔ ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں علاقے پر بھارتی قبضے اور کشمیریوں کے سیاسی اور انسانی حقوق کی بے دریغ پامالیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ ملک جو قتل وغارت اور ظلم و بربریت میں ملوث ہے اور جس نے کئی دہائیوں سے کشمیریوں کو یرغمال بنارکھا ہے۔ بھارتی فوج نے تینتری نوٹ آزاد کشمیر کے شہری محمد یاسر فیض کو لائن آف کنٹرول سے پکڑ لیا ہے۔ دارالحکومت مظفرآباد کے آزادی چوک پر کشمیریوں نے احتجاج کیا اور گھڑی پن چوک تک ریلی نکالی۔ مظاہرین نے کہا کہ جب تک کشمیریوں کو حق خودارادیت نہیں دیا جاتا اس وقت تک بھارت کا یوم جمہوریہ کشمیریوں کے لئے یوم سیاہ ہی رہے گا۔ مظاہرین نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ عالمی پرادری بھارت کے غیر قانونی اقدامات اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے اور کشمیری عوام کو ان کا حق خودارادیت دلوانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ امیر جماعت اسلامی کشمیر و گلگت بلتستان ڈاکٹر مشتاق نے مطابقہ کیا عرب دنیا کو کشمریوں کے حقوق کا بھرپور خیال رکھنا چاہئے۔ اسلام آ باد میں بھارتی ہائی کمشن کے سامنے حریت کانفرنس نے مظاہرہ کیا۔ وزیراعظم آزاد جموں وکشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ بھارت کی جمہوریت اور سیکولرازم دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے سب سے بڑا فراڈ ہے۔ بھارت میں مذہبی اقلیتوں کو مذہبی آزادی ہے اور نہ ہی ان کے مذہبی مقامات محفوظ ہیں۔ بھارت کا جمہوریت کا راگ الاپنے کا مقصد ہی جنگی جرائم کی پردہ داری ہے۔ کشمیری اقوام متحدہ کی قراردادو ں کے مطابق اپنا بنیادی حق حق خود ارادیت چاہتے ہیں جس کے لیے لہو کے آخری قطرے تک اپنی جد وجہد جاری رکھیں گے۔بھارت کے 76ویں یوم جمہوریہ کے موقع پر لندن میں خالصتان کے حامیوں نے ہائی کمشن کے باہر احتجاج کیا اور علیحدہ ملک کے قیام کے حق میں نعرے بازی کی۔ جشن کا آغاز پر بھارت کا پرچم اور ترانہ چلایا گیا اور پھر ہائی کمشنر نے تقریر کی۔ اس دوران ہائی کمشن کی عمارت کے باہر خالصتان کے حامی جمع ہوئے اور انہوں نے نعرے بازی کی۔ شرکاء نے بھارتی حکومت پر سکھ رہنماؤں کے قتل کا الزام عائد کیا اور عالمی برادری سے خالصتان کے قیام میں کردار ادا کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ اس دوران بھارت کے حامی افراد اور خالصتان کے حامیوں کے درمیان کشیدگی ہوئی تاہم نوبت ایک دوسرے کے خلاف نعروں تک ہی محدود رہی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: یوم جمہوریہ خالصتان کے یوم سیاہ بھارت کے
پڑھیں:
دیامر‘ بوسرٹاپ جاں بحق ‘ 15سیاھ لاپتہ ؛ بھارت نے پانی چھوڑدیا ‘ آزاد کشمیر کے کئی علاقے زیرآب
اسلام آباد‘ فیروز والہ، پشاور، میر پور، لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ بیورو رپوٹ+ نوائے وقت رپورٹ+آئی این پی+ نامہ نگاران + نیوز رپورٹر) ملک میں حالیہ مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ لڑکے سمیت مزید 6 افراد جاں بحق ہوگئے جس کے بعد ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 227 ہوگئی۔ نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بارشوں کے باعث 5 افراد جاں بحق اور 10 زخمی ہوئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں 2 مرد اور 3 بچے شامل ہیں۔ ملک بھر میں 804 سے زائد مکانات مکمل طور پر تباہ ہوئے ہیں۔ طوفانی بارشوں سے پنجاب سب سے زیادہ متاثر ہونے والا صوبہ ہے جہاں بارشوں کے نتیجے میں سب سے زیادہ 135 افراد جاں بحق ہوئے، جبکہ 470 افراد زخمی ہوگئے۔آزاد کشمیر میں بارشوں کے سبب 1 شخص کی جان گئی اور 6 افراد زخمی ہوئے۔ یہاں 75 مکانات جزوی طور پر اور 17 مکانات مکمل طور پر تباہ ہوئے۔ اسلام آباد میں بھی بارشوں کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق ہو۔ مری میں گزشتہ رات سے شروع ہونے والی موسلادھار بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے جس کے نتیجے میں کئی درخت گرگئے اور گاڑیاں پھنس گئیں جبکہ راولپنڈی میں بھی شدید بارش سے پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔ ادھر راولپنڈی اسلام آباد میں تیز بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے جہاں راولپنڈی کی نجی ہائوسنگ سوسائٹی کے فیز ایٹ اور ملحقہ دیہات میں بھی پانی داخل ہوگیا۔ خیبر پی کے کے شہر ہری پور کی تحصیل غازی میں سیلابی ریلے میں بہنے والے سات بچوں کو بروقت ریسکیو کر لیا گیا۔ سوات کے سیاحتی مقام مالم جبہ میں دو بچے سیلابی ریلے میں بہہ گئے، ادھر مدین میں لینڈ سلائیڈنگ کا واقعہ پیش آیا ہے، جس میں ایک گھر تودے تلے آ گیا، جس میں 3 بچے دب کر جاں بحق ہو گئے اور ان کی ماں زخمی ہو گئی۔ جبکہ خوازہ خیلہ، مینگورہ سمیت مختلف علاقوں میں بارش سے ندی نالوں میں طغیانی آئی ہوئی ہے۔ اور بونیر کے مختلف علاقوں میں 3 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ( پی ڈی ایم اے) نے پنجاب کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارشوں کے پیش نظر الرٹ جاری کر دیا۔ پاک فوج، جی بی سکائوٹس ٹیمیں متاثرہ افراد کو اشیاء خوردونوش فراہم کررہی ہیں۔ زخمیوں کو طبی امداد بھی دی جا رہی ہے۔ آرمی کے پائلٹس اور انجینئرنگ ٹیموں کی معاونت سے ریسکیو آپریشن کیا جارہا ہے۔ سکردو سے سدپارہ مانٹینئرنگ سکول تک لینڈ سلائیڈنگ کا علاقہ کلیئر قرار دے دیا گیا ہے۔ پاک فوج متاثرہ مقامات پر سیاحوں کو خوراک اور دیگر ضروری سامان بھی فراہم کررہی ہے۔ فوج کی جانب سے 150 تیار پکوان کے پیکٹس ہیلی کاپٹر سے روانہ کیے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے گنڈا پور نے سیاحتی اضلاع کی انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔ ضلع دیامر میں بابوسر روڈ پر جل سے دیونگ کے درمیان بادل پھٹنے کے نتیجے میں لینڈ سلائیڈنگ اور اچانک آنے والے سیلابی ریلے کے باعث 5 افراد جان کی بازی ہار گئے۔ دیامیر میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ قدرتی آفت کے باعث سڑک پر 15 بڑے مقامات پر رکاوٹیں پیدا ہونے سے ٹریفک مکمل طور پر معطل ہوگئی۔ تقریباً 7 سے 8 کلومیٹر کا علاقہ شدید متاثر ہوا۔ ڈپٹی کمشنر نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 5 ہوگئی ہے جن میں 4 سیاح اور ایک مقامی شہری شامل ہے۔ 3 نعشیں نکال لیں، 4 کو بچا لیا گیا۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق چلاس کے علاقے میں واقعہ کے بعد 3 افراد کی لاشیں برآمد کی گئیں۔ لودھراں کے ڈاکٹر سعد بچ گئے، ان کی فیملی کے 3 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ دیگر خاندان کے افراد لاپتہ ہیں۔ جبکہ ایک زخمی کو فوری طور پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کیا گیا۔ ریسکیو آپریشن کے دوران مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے درجنوں سیاحوں کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا، تاہم 15 سیاح اب بھی لاپتا ہیں۔ موسمی صورتحال کے پیش نظر پہاڑی علاقوں کے ڈویلپمنٹ اتھارٹی ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئیں۔ گلیات، کاغان، کمراٹ، کالاش اور اپر سوات کو ایڈوائزری جاری کر دی گئی۔ این ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق بابوسر ٹاپ روڈ مکمل طور پر بند ہے جبکہ قراقرم ہائی وے کے لال پارہی اور تتھا پانی کے مقامات پر 10 سے 15 گاڑیاں نالوں اور لینڈ سلائیڈنگ والے علاقوں میں پھنسی ہوئی ہیں۔ اتنی ہی ریلے میں بہہ گئیں۔ ایک کوسٹر بھی شامل ہے۔ امدادی ٹیمیں مسلسل کام میں مصروف ہیں تاکہ راستوں کی بحالی اور سیاحوں کے انخلاء کو یقینی بنایا جا سکے۔ چترال، گرم چشمہ، یوجوع، بشقیر، ایڑ و دیگر علاقوں میں شدید بارش کے بعد سیلابی صورت حال پیدا ہوئی۔ سڑکوں اور دیگر املاک کو نقصان پہنچا، شہری محفوظ مقامات پر منتقل ہوگئے۔ شاہراہِ بابوسر اور قراقرم میں حالیہ سیلاب کے باعث پھنسے سیاحوں اور مسافروں کے لیے پاک فوج کا ہیلی کاپٹر کے ذریعے ریسکیو اور بحالی آپریشن جاری ہے۔ 200 سیاحوں کو ریسکیو کر لیا گیا۔ سیاحوں اور مسافروں کو پاک فوج نے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا۔ اب تک ہیلی کاپٹر کی 15 سورٹیز کے ذریعے سیاحوں اور مسافروں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔ بابوسر اور قراقرم ہائی وے پر رکاوٹیں دور کی جا رہی ہیں۔ رات بھر سے ملبہ ہٹانے اور راستے کھولنے کا عمل جاری ہے۔ مشکل پہاڑی علاقوں میں بھی گم شدہ افراد کی تلاش جاری ہے۔ پاک فوج اور ریسکیو اہلکاروں کی پیشہ ورانہ کارکردگی اور فوری ردعمل نے بڑی انسانی جانیں بچا لی ہیں۔ راولپنڈی کی نجی سوسائٹی میں باپ بیٹی سمیت 3 افراد ریلے میں بہہ گئے۔ محکمہ موسمیات نے مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔ دریائے چناب کے نیو خانکی بیراج سے ایک لاکھ 47 ہزار کیوسک پانی کا نچلے درجے کا سیلابی ریلہ گزر گیا۔ پی ڈی ایم اے پنجاب نے دریائے جہلم اور چناب میں نچلے سے درمیانے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری کر دیا۔ دریائے چناب اور جہلم میں بارشوں کے باعث پانی کے اضافے اور سیلاب کا خدشہ ہے۔ 22 سے 23 جولائی کے دوران دریائے چناب اور جہلم اور ان سے ملحقہ ندی نالوں میں نچلے سے درمیانے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے متعلقہ اضلاع کے کمشنرز و ڈپٹی کمشنرز کو الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کیں۔ ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے کہا راولپنڈی، گوجرانوالہ، سرگودھا، فیصل آباد، ملتان اور ڈیرہ غازی خان ڈویژن کے کمشنرز کو الرٹ جاری کر دیا ہے۔ راولپنڈی اور گوجرانوالہ ڈویژن میں اربن فلڈنگ کا الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے پیش نظر تمام تر انتظامات پیشگی مکمل کریں۔ ایمرجنسی کی صورت میں پی ڈی ایم اے کی ہیلپ لائن 1129 پر رابطہ کریں۔ بھارت نے دریائے پونچھ پر بنے ڈیم کا سپیل وے کھول دیا۔ دریا میں اونچے درجے کے سیلاب سے آزاد کشمیر میں مختلف علاقے زیرآب گئے۔ بھارتی آبی جارحیت کی وجہ سے دریائے پونچھ میں اونچے درجے کا سیلاب ہے جس سے بٹل، دھرمسال، تتہ پانی اور کوٹلی کے نشیبی علاقوں کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ تھانہ سہالہ کے علاقے ڈی ایچ اے فیز 5 میں کرنل (ر) اسحق قاضی اپنی ڈاکٹر بیٹی کو کار پر چھوڑنے کیلئے جاتے ہوئے گاڑی سمیت برساتی پانی کے تیز ریلے میں بہہ گئے۔ اس افسوسناک واقعہ کی اطلاع ملتے ہی آرمی کے ہیلی کاپٹر، ماہر غوطہ خور اور ریسکیو ٹیموں کے ارکان ساز و سامان کے ہمراہ پہنچ گئے۔ ڈرون کیمروں کی مدد سے برساتی نالے میں بہہ جانے والی گاڑی اور اس میں کرنل (ر) اسحق قاضی، ان کی صاحبزادی کی تلاش کی گئی لیکن وہ نہ ملے۔ گاڑی کا بمپر اور سائیڈ مرر ملنے کی اطلاعات ہیں۔ سرتوڑ کوششیں کی گئیں لیکن کوئی سراغ نہ ملا۔ پولیس کے مطابق کرنل (ر) اسحق قاضی بعمر 62/64 سال ساکن سیکٹر A ڈی ایچ اے 5، اپنی صاحبزادی بعمر 25 سال کے ساتھ ہنڈا سٹی کار برنگ گرے میں اپنے گھر سے نکلے اور گھر سے کچھ ہی فاصلے پرروڈ پر برساتی پانی ہونے کی وجہ سے گاڑی بند ہو گئی جس کو وہ دوبارہ سٹارٹ کرنے کی کوشش کرتے رہے کہ اسی دوران پانی کا تیز ریلا آیا جس کی وجہ سے کار برساتی نالے میں گرنے سے وہ بھی تیز ریلے میں بہہ گئے جن کی تلاش کی جارہی ہے۔ ریسکیو 1122، پاک فوج کی امدادی ٹیمیں تلاش میں کوشاں رہیں۔ تلاش کا سلسلہ جاری رہا۔ صدرِ آصف علی زرداری نے ملک کے مختلف حصوں میں بارشوں اور سیلاب سے قیمتی جانوں کے ضیاع پر رنج و غم کا اظہار کیا ہے، جاں بحق افراد کے درجات کی بلندی کے لیے دعا، متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ متعلقہ ادارے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں تیز کریں، متاثرین کو ہرممکن امداد اور بحالی کی سہولیات فراہم کی جائیں۔ رانا ٹاؤن کے قریب واقعہ آبادی شاہین ویلی کے چار دوست عبدالہادی 12 سالہ، فیضان 11 سالہ وغیرہ قریبی نالہ بھیڈ میں ایک دوسرے کے ساتھ شرارتیں کرتے، دھکے دیتے ہوئے نالے میں گراتے رہے۔ اس دوران عبدالہادی، فیضان وغیرہ پانی میں ڈوب گئے جبکہ فیضان اس کا ساتھی بچ گیا ہے۔ عبدالہادی گہرے پانی میں ڈوب کر ہلاک ہو گیا۔ ریسکیو کی ٹیموں کا ڈوبنے والے بچے کی نعش کی تلاش کے لیے آپریشن جاری تھا۔ واقعہ کی اطلاع ملنے پر اسسٹنٹ کمشنر تحصیل فیروزوالہ محمد عدیل خان اور ایس ایچ او فیروز والا رانا غلام سرور ریسکیو ٹیموں کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئے جنہوں نے آپریشن کی نگرانی خود کی۔ اسسٹنٹ کمشنر نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ اپنے بچوں کو نالہ بھیڈ پر آنے سے منع کریں۔ خیبرپی کے میں مون سون بارشوں کے باعث 24 گھنٹوں کے دوران مجموعی طور پر 13 افراد جاں بحق جبکہ 5 زخمی ہوئے۔ پی ڈی ایم اے کی جانب سے تیز بارشوں اور فلش فلڈ کے باعث صوبہ میں جانی و مالی نقصانات کی ابتدائی رپورٹ جاری کردی گئی ہے جس کے مطابق جاں بحق افراد میں 5 مرد، 2 خواتین اور 6 بچے جبکہ زخمیوں میں مرد اور بچے شامل ہیں۔ بارش؍فلیش فلڈ کے باعث مجموعی طور پر 10 گھروں کو نقصان پہنچا جس میں 8 گھروں کو جزوی اور 2 گھر مکمل طور پر منہدم ہوئے۔ خیبر پی کے کے بیشتر اضلاع میں وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث گلیشیائی علاقوں میں گلیشیائی جھیل پھٹنے کے واقعات کا خطرہ بڑھ گیا۔ میرپور اور نواحی علاقوں میں طوفائی بارش سے ندی نالوں میں طغیانی، شدید بارش کی وجہ سے شہر اور نواحی علاقوں میں بجلی بند جبکہ انٹرنیٹ سروس بھی جواب دے گئی۔ شدید بارش کی وجہ سے پانی گھروں اور دکانوں میں داخل ہوگیا۔ سڑکیں پتھروں اور ریت سے اٹ گئیں۔ کھڑی شریف میں طویل لوڈ شیڈنگ کیخلاف عوام نے وزیر برقیات کیخلاف احتجاج کیا۔ شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ وزیرآباد دریائے چناب میں پانی کی سطح پھر بلند ہونے لگی۔ ہیڈ مرالہ کے مقام پر نچلے درجہ کا سیلاب ہے۔ رواں بارشوں سے دریاؤں، ندی نالوں کی سطح بلند ہونے لگی۔ برساتی نالوں میں طغیانی، دریائے چناب میں نچلے درجہ کا سیلاب ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے دریائے چناب سے ملحق بیلہ کے دیہاتوں کے مکینوں کو محتاط رہنے کی ہدایات کیں۔ مویشی پال اور کسانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کا الرٹ جاری کیا۔ ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ کے مطابق دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 141776 کیوسک اور اخراج 118126 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ دریائے چناب میں خانکی بیراج کے مقام پر پانی کی آمد 86397 کیوسک اور اخراج 81968 کیوسک ریکارڈ ہوا ہے۔ قادر آباد کے مقام پر پانی کی آمد 102328کیوسک اور اخراج 87328 کیوسک ریکارڈ ہوا ہے۔ حکومت پنجاب کی جانب سے ہدایت کے بعد ضلعی انتظامیہ نے دریائے چناب سے ملحق علاقہ جات میں فلڈ ریلیف کیمپ بھی بنا دیئے ہیں جو کسی بھی ہنگامی صورتحال میں خدمات انجام دیں گے۔