WE News:
2025-04-25@11:01:55 GMT

شان مسعود کے ساتھ اب یہ کمپنی نہیں چلے گی!

اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT

تو ویسٹ انڈیز بالآخر 35 سال بعد پاکستان میں ٹیسٹ میچ جیت گیا، آخری مرتبہ جب ویسٹ انڈیز نے کامیابی حاصل کی تھی تو شان مسعود اور نعمان علی کے علاوہ کوئی بھی پاکستانی کھلاڑی پیدا بھی نہیں ہوا تھا۔

تو پھر اس شاندار میزبانی پر ’کریڈٹ گوز تو آل دی بوائز‘ ہی ہونا چاہیے کہ ایک ایسی ٹیم سے ہم ہار گئے جس کا کوئی کھلاڑی ماضی میں پاکستان میں ٹیسٹ میچ نہیں کھیلا اور یہاں کی کنڈیشن سے ناواقف تھا۔

دوسری طرف ہم ہیں کہ فل اسٹرینٹھ ٹیم میدان میں اتار دی، یعنی ہزیمت سے بچنے کے لیے اب ہم یہ بھی نہیں کہہ سکتے کہ ابھی تو ہمارے اہم کھلاڑی ٹیم میں نہیں تھے۔

سیریز جیتنے کے لیے ہم اتنے بے تاب تھے کہ پہلے ہی دن وکٹ اسپنرز کے لیے سازگار بنادی۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ 1910 کے بعد 3 ایسے ٹیسٹ میچ کھیلے گئے جن میں بولنگ کا آغاز اسپنرز نے کیا اور یہ تینوں پاکستان میں کھیلے گئے۔ ایک انگلینڈ کے خلاف اور 2 ویسٹ انڈیز کے خلاف۔

یعنی ہوم کنڈیشنز کا فائدہ اٹھانے کے لیے ہر طرح کے جتن کرلیے کہ کسی طرح کامیابیاں سمیٹ لیں مگر ایک سیریز جیتنے کے بعد اگلی برابر ہوگئی۔ اب آگے ہمارے کرتا دھرتا کیا حکمت عملی بناتے ہیں اس کا انتظار دلچسپ ہوگیا ہے۔

عاقب جاوید نے شاید ٹھیک ہی سوچا ہوگا کہ یار اپنے کھلاڑیوں کو فائدہ دینے کے لیے وکٹیں بناتے ہیں مگر شاید وہ اپنے بلے بازوں کو بھول گئے۔ شاید انہیں یاد نہیں رہا کہ اگر ویسٹ انڈیز کے بیٹسمین ناکام رہیں گے تو اپنوں میں کونسے سرخاب کے پر لگے ہیں؟

بلے بازوں کی ناکامی پر تو بات ہوتی ہی رہتی ہے مگر شاید اب کپتان کے کردار پر بھی بات کرلینی چاہیے۔ بطور کپتان شان مسعود کی یہ 5ویں سیریز تھی۔ ابتدائی 2 بہت مشکل یعنی آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ میں تھیں جہاں ہارنا ہماری روایت ہے اور ناجانے یہ روایت کون توڑے گا، توڑے گا بھی یا نہیں، اس بارے میں بھی کچھ یقینی نہیں۔

لیکن اگلی 3 سیریز پاکستان میں کھیلی گئیں۔ سب سے پہلا جھٹکا ہمیں اس وقت لگا جب بنگلہ دیش نے ہمیں 2 ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں کلین سوئپ کیا، حالانکہ اس سے قبل بنگلہ دیشی ٹیم ہمارے خلاف کوئی ایک میچ بھی نہیں جیت سکی تھی۔

پھر ٹیم انتظامیہ میں تبدیلی ہوئی اور عاقب جاوید نے آتے ہی وکٹوں میں تبدیلی کا فیصلہ کیا جس کے بعد ہم نے انگلیںڈ کو سیریز میں شکست دی۔ اس کامیابی کے بعد ہمارا خیال تھا کہ ویسٹ انڈیز کو ہرانا تو کوئی مشکل نہیں ہوگا اور پہلا میچ جیتنے کے بعد یہ بات یقینی بھی ہوگئی تھی مگر دوسرے میچ میں سارے اندازے غلط ثابت ہوئے۔

دوسرے میچ میں کپتانی کا کردار کس قدر بھیانک تھا اسے سمجھنے کے لیے یہی کافی ہے کہ پہلی اننگز میں ہمارے بولرز نے محض 54 رنز پرمہمان ٹیم کے 8 کھلاڑیوں کو پویلین بھیج دیا تھا، مگر آخری 2 بلے بازوں نے اسکور کو 163 رنز تک پہنچا دیا۔

اب آپ یوٹیوب پر جائیے اور اس موقعے پر شان مسعود کی کپتانی دیکھیے کہ کس طرح رنز کے انبار لگوادیے۔ شان مسعود نے بار بار یہ ثابت کیا ہے کہ ان کے پاس کپتان والا دماغ نہیں، وہ اچھا بول سکتے ہیں، presentable ہوسکتے ہیں مگر قومی ٹیم کی قیادت کے اہل نہیں۔ جس طرح بابر اعظم کے بارے میں یہ رائے ٹھیک ثابت ہوئی کہ وہ بلے باز تو اچھے ہوسکتے ہیں مگر کپتان نہیں بالکل یہی بات اب شان مسعود کے اوپر بھی لاگو ہوتی ہے۔

اس پورے سلسلے میں ایک اور بُری خبر یہ بھی سن لیجیے کہ اب تک 3 ٹیسٹ چیمیئن شپ منعقد ہوچکی ہیں، 2019 سے 2021 تک، 2021 سے 2023 تک اور پھر 2023 سے 2025 تک۔ فائنل تو دُور کی بات ہم ہر گزرتے سال کے ساتھ نیچے گر رہے ہیں۔ پہلی چیمپیئن شپ میں ہمارا نمبر 5واں تھا، پھر ہم 7ویں تک آئے اور اس بار ہمارا نمبر 9واں ہوچکا ہے۔ جس تیزی کے ساتھ ہم نیچے گر رہے ہیں کہیں ایسا نہ ہو کہ ٹیسٹ پلیئنگ نیشن سے ہی ہم باہر ہوجائیں، اس لیے خبردار ہونا بنتا ہے۔

مگر سوال یہ ہے کہ کیسے اور ٹیم کے نتائج کو بہتر کرنے کے لیے کیا کیا جائے؟ سوال اچھا ہے مگر ایک اور اچھا پہلو یہ ہے کہ اگلے کچھ عرصے تک پاکستان کو ٹیسٹ میچ نہیں کھیلنا، اس لیے اگلا کپتان کس کو ہونا چاہیے اس حوالے سے فوری طور پر کوئی بھی فیصلہ سودمند نہیں ہوگا۔ ہاں یہ بات ضرور کہنا چاہوں گا کہ چونکہ محمد رضوان ایک روزہ اور ٹی20 ٹیم میں قیادت کررہے ہیں اس لیے ان پر اضافی بوجھ ڈالنے کے بجائے سعود شکیل پر غور کیا جاسکتا ہے، مگر بات وہی ہے کہ ابھی کوئی بھی فیصلہ جلد بازی تصور ہوگا لیکن یہ بات بہرحال اب ناگزیر ہوچکی ہے کہ شان مسعود کے ساتھ یہ کمپنی نہیں چل سکے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

فہیم پٹیل

گزشتہ 15 سال سے صحافت کے شعبے سے وابستہ ہیں، اس وقت وی نیوز میں بطور نیوز ایڈیٹر منسلک ہیں۔

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان میں ویسٹ انڈیز ٹیسٹ میچ کے ساتھ کے بعد ہیں کہ کے لیے

پڑھیں:

اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیک ڈور مذاکرات نہیں ہو رہے، عمر ایوب

پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ گرینڈ الائنس کا پہلا مطالبہ نئے انتخابات کرانا ہوگا، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون ایک دوسرے کی پیٹھ پر وار کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیک ڈور مذاکرات نہیں ہو رہے۔ پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارٹی میں کوئی اختلاف نہیں، ہر کسی کا اپنا نقطہ نظر ہے۔ عمر ایوب کا کہنا ہے کہ گرینڈ الائنس کا پہلا مطالبہ نئے انتخابات کرانا ہوگا، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون ایک دوسرے کی پیٹھ پر وار کر رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے رہنماء نے کہا کہ رانا ثناء اللّٰہ کہتے ہیں معافی مانگیں تو کیا سب ختم ہو جائے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ 706 ارب روپے سے زائد کا خسارہ ہے، معیشت کیسے چل سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فضائی کمپنی نے مسافر کو جہاز سے اترجانے کے لیے 3 ہزار ڈالر کی پیشکش کیوں کی؟
  • گاڑیوں کی ڈیلیوری میں تاخیر کیوں، لکی موٹرز نے وجہ بتادی
  • امریکا نے ایرانی ایل پی جی کمپنی اور اس کے کارپوریٹ نیٹ ورک پر بھی پابندیاں عائد کردی
  • ٹیسلا کی فروخت، منافع میں کمی، ایلون مسک کا حکومت میں اپنا کردار کم کرنے کا اعلان
  • ٹیسلا کو بڑا جھٹکا کمپنی کے منافع میں70فیصد کمی
  • امریکی صدر کا یوٹرن، چین کے ساتھ معاہدہ کرلیں گے، ٹرمپ
  • اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیک ڈور مذاکرات نہیں ہو رہے، عمر ایوب
  • وفاقی دارالحکومت میں نجی سیکورٹی کمپنیز اور گارڈز کی انسپکشن ، نجی سیکورٹی کمپنی کا منیجر ،بغیر لائسنس اسلحہ استعمال کرنے والے گارڈزگرفتار
  • تین بڑے ایئرپورٹس پر ای گیٹس کی تنصیب کا معاملہ، جرمن کمپنی کا پی اے اے ہیڈ کوارٹرز کا دورہ
  • صارفین کی حقیقی عمر کی تصدیق کیلئے میٹا نے اے آئی کا سہارا لے لیا