ایف بی آر نے گاڑیوں کی خریداری کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کو خط لکھ دیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے 1010 گاڑیوں کی خریداری کے معاملے پر قائمہ کمیٹی کو خط لکھا ہے۔
ایف بی آر کے خط میں بتایا گیا ہے کہ یہ گاڑیاں صرف فیلڈ دفاتر میں تعینات عملے کو فراہم کی جا رہی ہیں۔ گریڈ 17 اور 18 کے افسران جو فیلڈ میں کام کر رہے ہیں، انہیں یہ گاڑیاں دی جائیں گی۔
خط کے مطابق، گریڈ 19 اور اس سے اوپر کے افسران کو گاڑیاں نہیں ملیں گی، اور گاڑیاں دفاتر کے استعمال کے لیے دی جائیں گی، نہ کہ انفرادی افسران کو۔ گاڑیوں کے غلط استعمال سے بچاؤ کے لیے ان پر ایف بی آر کے سٹیکرز چسپاں کیے جائیں گے۔
ایف بی آر نے اس بات کی وضاحت بھی کی ہے کہ گاڑیاں مقامی طور پر مینوفیکچرر یا ان کے ایجنٹ سے خریدنے کی اجازت ہے۔
.ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
پی ٹی آئی نے قائمہ کمیٹی داخلہ میں عمران خان سے ملاقات کا معاملہ اٹھا دیا
— فائل فوٹوقائمہ کمیٹی داخلہ کے اجلاس میں بانئ پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات زیر بحث آگئی۔
حامد رضا نے کہا کہ جیل میں ہم بانئ پی ٹی آئی سے ملنے جاتے ہیں تو وہاں پولیس ہمارے ساتھ کیا کرتی ہے۔
نثار جٹ نے سوال اٹھایا کہ اسلام آباد پولیس کا کام کیا پارلیمنٹیرینز کو ہراساں کرنا رہ گیا ہے؟
حامد رضا نے اعتراض اٹھایا کہ اسلام آباد پولیس کی کیا کارکردگی ہے؟چوری ڈکیتی کے بڑھتے واقعات پر تو کوئی اقدام نہیں ہوتا۔
سپریم کورٹ نے بانئ پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔
طلال چوہدری نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کا اختیار میرے پاس ہے ہم جواب دیں گے، اگر کوئی دوسرا ادارہ ملوث ہے تو وہ ہمارے اختیار میں نہیں ہے، اسلام آباد پولیس سے جواب کے لیے آئندہ ایجنڈے پر رکھیں۔
زرتاج گل نے کہا کہ بانئ پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے جاتی ہوں تو 6،6 گھنٹے باہر روک کر ملاقات نہیں کروائی جاتی، عمران خان کی بہنوں کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا جاتا ہے، روزانہ کا ایک تماشہ بنا رکھا ہے۔
حامد رضا نے کہا آئی جی اسلام آباد کو بلا لیں کیونکہ میری انسانی حقوق کمیٹی میں تو وہ کئی نوٹسز کے باوجود نہیں آئے۔