بیجنگ :
چینی صدر شی جن پھنگ نے امریکہ کی ریاست آئیووا میں دوستوں کو نئے چینی سال کی مبارکباد کے جوابی کارڈز پیش کیے۔پیر کے روز
شی جن پھنگ نے کہا کہ انہوں نے 40 سال قبل خوبصورت ریاست آئیووا کا دورہ کیا تھا اور دوستوں نے جس گرمجوشی سے استقبال کیا تھا وہ انہیں آج تک یاد ہے ۔صدر شی نے کہا کہ چین اور امریکہ مشترکہ مفادات اور تعاون کے لئے وسیع گنجائش رکھتے ہیں اور یہ ایک دوسرے کے ساتھی اور دوست بن سکتے ہیں تاکہ دونوں ممالک کی کامیابیوں میں ایک دوسرے کی حمایت کی جائے، مشترکہ خوشحالی کو بانٹا جائے جس سے دونوں ممالک کو اور دنیا کو فائدے پہنچے۔ انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک کے عوام آپس میں زیادہ سے زیادہ تبادلے کریں گے ، عوام کے درمیان مشترکہ طور پر دوستی کی کہانی لکھتے رہیں گے اور چین امریکہ تعلقات کی ترقی میں نیا کردار ادا کریں گے۔
واضح رہے کہ امریکہ کی ریاست آئیووا سے تعلق رکھنے والے 58 لوگوں نے مشترکہ طور پر صدر شی جن پھنگ کو نئے سال کا گریٹنگ کارڈ بھیجا تھا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

جنگ غزہ کو روکنے کیلئے امریکی مفادات پر دباؤ ڈالنا ہوگا، المنصف المرزوقی

تیونس کے سابق صدر نے اعلان کیا ہے کہ آج عرب ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں جاری جنگی جرائم کی مذمت کرنے کے بجائے خطے میں موجود امریکی مفادات پر دباؤ ڈالیں تاکہ اس ملک کے موقف پر عملی اثرات مرتب ہوں اور اسے اس وحشیانہ جنگ کے خاتمے پر مجبور کیا جا سکے اسلام ٹائمز۔ تیونس کے سابق صدر المنصف المرزوقی نے اعلان کیا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کے مطالبات کہ جن پر حماس عمل پیرا ہے، مکمل طور پر جائز، انسانی و منصفانہ ہیں جو ان لوگوں کے کم سے کم حقوق کی نمائندگی کرتے ہیں کہ جنہیں دنیا بھر کی نظروں کے عین سامنے روزانہ کی بنیاد پر قتل عام اور جبری نقل مکانی کا نشانہ بنا دیا جاتا ہے۔ المنصف المرزوقی نے تاکید کی کہ غزہ میں فلسطینی عوام کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک منظم نسل کشی ہے اور عالمی برادری کو اس سانحے سے نپٹنے کے لئے دوہرا معیار ترک کر دینا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی معاہدے پر امریکی حکومت کا موقف نیا نہیں بلکہ یہ غزہ کے خلاف جاری اسرائیلی جنگ میں، شروع سے ہی اس قابض رژیم کی اندھی حمایت اور شراکتداری پر مبنی تھا۔

 تیونس کے سابق صدر نے تاکید کی کہ امریکہ نہ صرف قابض صیہونیوں کی عسکری اور سیاسی سطح پر مکمل حمایت کر رہا ہے بلکہ اس نے انہیں غزہ کے عوام کو جان بوجھ کر بھوک و تباہی میں مبتلاء کرتے ہوئے جبری نقل مکانی پر مجبور کر دینے کی کھلی چھٹی بھی دے رکھی ہے۔ المنصف المرزوقی نے تاکید کی کہ امریکہ کا یہ مؤقف جرائم اور قانون کی خلاف ورزیوں کے ایک نئے مرحلے کو قانونی حیثیت دیتا ہے اور خطے میں انصاف و امن کے حصول کے کسی بھی موقع کو سرے سے ختم کر ڈالتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کا رویہ اب محض جانبدارانہ ہی نہیں رہا بلکہ یہ بین الاقوامی اور عرب برادری کی براہ راست توہین اور ان بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی بھی بن چکا ہے کہ جنہیں گذشتہ 2 سال سے مسلسل پائمال کیا جا رہا ہے۔ تیونس کے سابق صدر نے اپنے بیان کے آخر میں مزید کہا کہ آج عرب ممالک کی ذمہ داری صرف یہی نہیں کہ وہ ان جرائم کی مذمت کریں بلکہ انہیں چاہیئے کہ وہ خطے میں موجود امریکی مفادات پر دباؤ ڈالیں تاکہ اس کے موقف پر عملی اثرات مرتب ہوں اور اسے اس وحشیانہ جنگ کو ختم کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • (فیلڈ مارشل کا دورہ چین، سیاسی و عسکری قیادت سے ملاقاتیں )ہائبرڈ اور روایتی خطرات سے نمٹنے کیلئے مشترکہ عزم کا اعادہ
  • جنگ غزہ کو روکنے کیلئے امریکی مفادات پر دباؤ ڈالنا ہوگا، المنصف المرزوقی
  • چینی صدر پاکستانی قیادت کے ساتھ قریبی رابطے برقرار رکھتے ہیں، چینی نائب صدر
  • چین اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر حقیقی کثیرالجہتی پر عمل کرنے کے لئے تیار ہے،چینی مندوب
  • چینی وزیر اعظم 2025 کی عالمی مصنوعی ذہانت کانفرنس میں شرکت کریں گے، وزارت خارجہ
  • صدر مملکت سے چینی سفیر کی ملاقات، خطے میں امن کیلئے مشترکہ اقدامات کا عزم
  • امریکہ کو اب فینٹانل کا سیاسی تماشہ بند کرنا چاہیے ، چینی میڈیا
  • صدر مملکت سے چینی سفیر کی ملاقات، خطے میں امن کیلیے مشترکہ اقدامات کا عزم
  • چینی قواعد پر مبنی کثیرالجہتی تجارتی نظام کے مشترکہ تحفظ کے لیے کام کرے گا ، چینی وزارت تجارت
  • چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی مذاکرات سویڈن میں ہوں گے، ترجمان چینی وزارت تجارت