کراچی(بزنس رپورٹر) پاکستان کیمیکلز اینڈ ڈائز مرچنٹس ایسوسی ایشن ( پی سی ڈی ایم اے) کے چیئرمین سلیم ولی محمد نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود میں صرف ایک فیصد کمی کو ناکافی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے اور یہ سوال اٹھایا ہے کہ افراط زر کی شرح میں مسلسل کمی کے باجود شرح سود کو سنگل ڈیجٹ پر نہ لانا شدید تحفظات پیدا کررہاہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ جب مہنگائی نیچے آرہی ہے تو مرکزی بینک شرح سود میں نمایاں کمی کیوں نہیں کررہا۔ایک فیصد کمی سے معیشت کو کوئی خاص فائدہ نہیں ہوگا، جب تک سنگل ڈیجٹ پر پالیسی ریٹ نہیں آتا، معاشی سرگرمیوں کا بحال ہونا مشکل ہے۔صدر پی سی ڈی ایم اے نے مزید کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف ایک طرف متعدد بار شرح سود میں نمایاں کمی کی خواہش ظاہر کر چکے ہیں اور دوسری طرف اسٹیٹ بینک شرح سود میں نمایاں کمی سے گریز کررہاہے جو کہ کسی صورت بھی معیشت کے لیے سازگار نہیں۔ ملک ترقی کی شاہراہ پر اسی صورت میں گامزن ہو گا جب معیشت کی بحالی کے اقدامات کیے جائیں گے۔ سلیم ولی محمد نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ کم ہوتی مہنگائی کے زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے اگلی مانیٹری پالیسی میں شرح سود کوسنگل ڈیجٹ پر لائے تاکہ ملک کو اس کافائدہ پہنچے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

آلائشوں کو ضائع کرنے کے بجائے ان سے کس طرح فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے؟

کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن)ترجمان ہارٹی کلچر سوسائٹی آف پاکستان رفیع الحق نے آلائشوں کو ضائع کرنے کے بجائے انہیں کارآمد بنا کر پودوں کی کھاد بنانے کا ماشورہ دیا ہے۔
 نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق اپنے ایک بیان میں ترجمان ہارٹی کلچر سوسائٹی آف پاکستان  رفیع الحق کا کہنا تھا کہ مناسب طریقے سے ٹھکانے نہ لگانے سے آلائشیں ماحولیاتی آلودگی اور بیماریوں کا سبب بنتی ہیں لہٰذا آلائشوں کو ضائع نہ کریں ان سے پودوں کیلئے کھاد بنائیں۔
رفیع الحق کے مطابق  آلائشوں کو ماحول دوست انداز میں استعمال کر کے زمین کی زرخیزی بڑھائی جا سکتی ہے جبکہ تربیت یافتہ افراد، ادارے ، شعبہ باغات اور  زرعی ادارے اس میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
آلائشوں سے کھاد کیسی بنائی جائے:ترجمان ہارٹی کلچر سوسائٹی آف پاکستان رفیع الحق  نے کہا کہ آنتیں،گوشت کے ٹکڑوں، خون، سبزیوں کے چھلکوں، پتوں اور مٹی کو ملاکر کمپوزٹ تیار کیاجاسکتا ہے، یہ کھاد کسی بھی پارک کےکونے میں  تیار کی جا سکتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ کھاد بنانے کیلئے  آلائشیں، پتیاں، گھاس اور مٹی تہہ بہ تہہ رکھیں، 40 سے 60 دن میں اعلیٰ معیار کی کھاد تیار ہو جاتی ہے۔
رفیع الحق  کا مزید کہنا تھا کہ  جانوروں کا خون نائٹروجن سے بھرپور ہوتا ہے، جانوروں کے خون کو بطور مائع کھاد استعمال کیا جا سکتا ہے جو پودوں کے لیے بہترین خوراک ہے، مائع کھاد سبز پتوں والے پودوں کے لیے مفید ہے، مزید برآں جانوروں کی ہڈیوں کو پیس کر "بون میل"بھی بنایا جاتا ہے جو فاسفورس اور کیلشیم سے بھرپور کھاد ہے۔

برف میں جما گوشت گھنٹوں کے بجائے منٹوں میں کیسے پگھلائیں؟ طریقہ جانیں

مزید :

متعلقہ مضامین

  • اقتصادے سروے میں آئی ٹی کا شعبہ تیزی سے ترقی کرنے والا نمایاں شعبہ قرار
  • مہنگائی پر قابو پا چکے ہیں، ملکی معیشت درست سمت میں ہے، وزیر خزانہ
  • رواں مالی سال میں معیشت کی رفتار سست، اہم اہداف حاصل نہ ہو سکے
  • قومی اقتصادی سروے آج پیش کیا جائے گا، تیاری مکمل
  • ہر کوئی مان رہا ہے کہ ملکی معیشت میں بہتری آچکی ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
  • چیئرمین ایکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ ڈاکٹر گوہر اعجاز نے بجٹ تجاویز پیش کردیں
  • قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس کب اور اس میں کیا کچھ ہوگا، شیڈول کی منظوری دیدی
  • اکنامک سروے کو حتمی شکل دیدی گئی، اہداف اور کارکردگی کیا رہی؟
  • آلائشوں کو ضائع کرنے کے بجائے ان سے کس طرح فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے؟
  • کس شعبے کی گروتھ کیا رہی؟ اکنامک سروے کو حتمی شکل دیدی گئی