شرح سود میں ایک فیصد کمی سے معیشت کو خاص فائدہ نہیں ہوگا، سلیم ولی
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
کراچی(بزنس رپورٹر) پاکستان کیمیکلز اینڈ ڈائز مرچنٹس ایسوسی ایشن ( پی سی ڈی ایم اے) کے چیئرمین سلیم ولی محمد نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود میں صرف ایک فیصد کمی کو ناکافی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے اور یہ سوال اٹھایا ہے کہ افراط زر کی شرح میں مسلسل کمی کے باجود شرح سود کو سنگل ڈیجٹ پر نہ لانا شدید تحفظات پیدا کررہاہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ جب مہنگائی نیچے آرہی ہے تو مرکزی بینک شرح سود میں نمایاں کمی کیوں نہیں کررہا۔ایک فیصد کمی سے معیشت کو کوئی خاص فائدہ نہیں ہوگا، جب تک سنگل ڈیجٹ پر پالیسی ریٹ نہیں آتا، معاشی سرگرمیوں کا بحال ہونا مشکل ہے۔صدر پی سی ڈی ایم اے نے مزید کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف ایک طرف متعدد بار شرح سود میں نمایاں کمی کی خواہش ظاہر کر چکے ہیں اور دوسری طرف اسٹیٹ بینک شرح سود میں نمایاں کمی سے گریز کررہاہے جو کہ کسی صورت بھی معیشت کے لیے سازگار نہیں۔ ملک ترقی کی شاہراہ پر اسی صورت میں گامزن ہو گا جب معیشت کی بحالی کے اقدامات کیے جائیں گے۔ سلیم ولی محمد نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ کم ہوتی مہنگائی کے زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے اگلی مانیٹری پالیسی میں شرح سود کوسنگل ڈیجٹ پر لائے تاکہ ملک کو اس کافائدہ پہنچے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ٹرمپ کے مطالبہ منظور، امریکی سینٹرل بینک نے شرح سود میں کمی کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی سینٹرل بینک (فیڈرل ریزرو) نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطالبے کو مانتے ہوئے شرح سود میں کمی کر دی ہے، جو گزشتہ سال دسمبر کے بعد پہلی کمی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق شرح سود میں 25 بیسز پوائنٹس کمی کی گئی ہے جس کے بعد شرح سود 4.25 فیصد سے کم ہو کر 4 فیصد ہوگئی۔ یہ فیصلہ فیڈرل اوپن مارکیٹ کمیٹی (FOMC) نے کیا ہے۔
اس فیصلے میں اختلاف بھی سامنے آیا۔ نئے گورنر اسٹیفن میران نے 0.5 فیصد پوائنٹ کمی کا مطالبہ کیا تھا، تاہم گورنرز مشیل بومن اور کرسٹوفر والر، جن کے بارے میں اختلاف رائے کی توقع تھی، انہوں نے بھی 0.25 فیصد پوائنٹ کمی کے حق میں ووٹ دیا۔ یہ تینوں گورنرز صدر ٹرمپ کے مقرر کردہ ہیں، اور صدر کئی مہینوں سے فیڈ پر دباؤ ڈال رہے تھے کہ شرح سود میں تیز اور بڑی کمی کی جائے۔
ماہرین کے مطابق شرح سود میں کمی سے امریکی لیبر مارکیٹ کو سہارا ملے گا اور روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔ اس کے علاوہ امریکی ٹیرف پالیسی کے باعث سست روی کا شکار معیشت کو بھی سہارا ملنے کی امید ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ شرح سود میں کمی سے قرض لینے کی لاگت کم ہوگی، جس سے معاشی سرگرمیوں میں بہتری آئے گی اور مہنگائی کے دباؤ کو کم کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔