پشاور ہائیکورٹ نے اسد قیصر کو ضمانت دیدی، گرفتار نہ کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
پشاور:
ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کو ضمانت دیتے ہوئے پولیس کو انہیں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات کے لیے دائر درخواست پر سماعت پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس اعجاز انور پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی، جس میں اسد قیصر کو حفاظتی ضمانت دے دی گئی۔ عدالت نے اسد قیصر کو 24 نومبر 2024 کے بعد درج مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا حکم بھی جاری کردیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ سماعت میں بھی حفاظتی ضمانت دی گئی تھی، لیکن اس کا آرڈر تحریری شکل میں نہیں لکھا گیا تھا۔ انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ اس بار ضمانت کا آرڈر تحریری شکل میں جاری کیا جائے۔
چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے پوچھا کہ اسد قیصر کے خلاف کس قسم کے مقدمات درج ہیں۔ اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ایف آئی اے اور نیب کے کوئی مقدمات اسد قیصر کے خلاف درج نہیں ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل نے درخواست میں اسلام آباد پولیس سے بھی رپورٹ طلب کرنے کی استدعا کی، تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ وہاں ان کے خلاف کوئی مقدمات درج ہیں یا نہیں۔
عدالت نے اسلام آباد پولیس کو 15 دن کے اندر رپورٹ جمع کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے کہا کہ اسلام آباد کے آئی جی سے رپورٹ طلب کی جائے گی، کمشنر سے رپورٹ لینے کی ضرورت نہیں ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسد قیصر کو کرنے کا حکم کے خلاف
پڑھیں:
بھارت میں کروڑوں افراد سے جبری مشقت لی جارہی ہے، رپورٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قطر کے میڈیا ہاؤس الجزیرہ نے ایک خصوصی رپورٹر میں بتایا ہے کہ بھارت میں کروڑوں افراد سے جبری مشقت لی جارہی ہے۔ ہزاروں کارخانوں اور دفاتر میں محنت کشوں کے حقوق غصب کیے جارہے ہیں، متعلقہ قوانین کو پوری شدت سے نظر انداز کیا جارہا ہے۔
الجزیرہ کی ویب سائٹ پر شایع ہونے والی رپورٹ کے مطابق بھارت کے طویل و عرض میں انتہائی افلاس زدہ افراد کی تعداد کروڑوں میں ہے۔ غیر معمولی برآمدات کی بدولت زرِ مبادلہ کے ذخائر میں بہت بڑے پیمانے پر اضافے کے باوجود بھارتی حکومت عوام کو زیادہ ریلیف دینے میں اب تک کامیاب نہیں ہوسکی ہے اور خطِ افلاس سے نیچے زندگی بسر کرنے والے بھارتی باشندوں کی تعداد اِس وقت بھی کم و بیش ساٹھ کروڑ ہے۔ چند بڑے شہروں میں روزگار کے چند معقول مواقع میسر ہیں، باقی پورا ملک شدید پس ماندگی اور افلاس کی زد میں ہے۔ کروڑوں نوجوانوں سے بھرپور مشقت تو کرائی جارہی ہے مگر موزوں اور معقول معاوضہ نہیں دیا جارہا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق شمالی اور جنوبی بھارت میں محنت کشوں کے حقوق غصب کرنے کی صورتِ حال بہت پریشان کن ہے۔ بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں میں بھی افلاس زدہ افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ اُنہیں محض گزارے کی سطح پر جینے کے لیے بھی اپنے آپ کو گِھسنا پڑتا ہے۔ معقول اور معیاری زندگی بسر کرنے کا تو صرف خواب ہی دیکھا جاسکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ممبئی، دہلی، کولکتہ، چنئی، حیدر آباد، احمد آباد اور دیگر بڑے شہروں میں بھی کروڑوں افراد انتہائی کس مپرسی کی حالت میں جینے پر مجبور ہیں۔ حکومت ملازمت کے مواقع پیدا کرنے پر خاطر خواہ توجہ نہیں دے رہی اور نجی شعبے سے اسٹیبلشمنٹ کے بہتر تعلقات کے باعث عوام کے لیے ریلیف کا اہتمام بھی ممکن نہیں ہو پارہا۔ نجی شعبے کے ارب پتی آجر حکومتی شخصیت سے بہتر تعلقات کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے ٹیکس چوری بھی کرتے ہیں اور اپنے ملازمین کو قانون کے مطابق سہولتیں فراہم کرنے کی ذمہ داری سے جان چُھڑالیتے ہیں۔