پی آئی اے انتظامیہ کا ایئر کرافٹ ٹیکنیشنز کو بھرتی کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
کراچی:
قومی ایئر لائن (پی آئی اے) انتظامیہ نے ایئر کرافٹ ٹیکنیشنز کو ڈیلی ویجز بنیاد پر بھرتی کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
پی آئی اے میں اپرنٹس شپ مکمل کرنے والے 100 سے زائد کو کنٹریکٹ پر بھرتی کے لیے انٹرویو شروع کر دیے ہیں۔ شعبہ انجینیئرنگ حکام نے اپرنٹس شپ کرنے والے امیدواروں کو طلب کرلیا۔
پی آئی اے شعبہ انجینیئرنگ میں 100 سے زائد ٹیکنیشنز ڈیلی ویجز بنیاد پر بھرتی کرکے قلت کو پورا کرے گی۔
ایئرکرافٹ انجینیئرز کو بھرتی کرنے کے لیے فی الحال فیصلہ نہیں کیا گیا۔ ایئرکرافٹ انجینیئرز کا آخری فریش بیچ 2016 میں بھرتی کیا گیا تھا۔
دوسری جانب ترجمان پی آئی اے نے تصدیق کی ہے کہ شعبہ انجینئرنگ ٹیکنیشنز کی قلت کو پورا کرنے کے لیے ڈیلی ویجز بنیاد پر بھرتی کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے امیدواروں کے انٹرویو شروع کر دیے ہیں۔
سوسائٹی آف ایئرکرافٹ انجینیئرز کے ترجمان نے بھی نئی بھرتیوں کی تصدیق کر دی۔
واضح رہے کہ پی آئی اے سے 65 ٹیکنیشنز سمیت 45 ایئرکرافٹ انجینیئرز استعفے دے کر ملکی اور غیر ملکی ایئرلائنز کو جوائن کر چکے ہیں۔ ایکسپریس نیوز نے چند دن قبل پی آئی اے میں ایئرکرافٹ ٹیکنیشنز اور انجینیئرز کی شدید کمی کے متعلق خبر نشر کی تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایئرکرافٹ انجینیئرز پی آئی اے پر بھرتی
پڑھیں:
بھارتی فضائیہ کے سابق آفیسر نے ایئر ڈیفنس کی حقیقت کا پردہ چاک کردیا
بھارتی فضائیہ کے سابق آفیسر ہرجیت سنگھ نے بھارتی فوج کے اندر پھیلی افراتفری، ذہنی عدم توازن اور فیصلہ سازی کی ناکامی کو بے نقاب کردیا ہے۔
دی وائر کے مطابق ہرجیت سنگھ کا کہنا تھا کہ بھارتی ایئر ڈیفنس میں شدید ذہنی دباؤ اور نفسیاتی مسائل کے حامل بہت سےافسران ہیں۔ بھارتی فوج کا ایئر ڈیفنس نظام دراصل ایک افسوسناک کہانی اور کھلا مذاق ہے۔ ایئر ڈیفنس جوائن کرلو، پرسکون زندگی گزارو۔
ہرجیت سنگھ نے کہا کہ بھارتی فوج میں ہر افسر جنرل کے منصب کے لیے کوشاں ہوتا ہے۔ یہی دباؤ بھارتی ایئر ڈیفنس میں شدید ذہنی دباؤ اور نفسیاتی مسائل کو جنم دیتا ہے۔ میں نے خود ایئر ڈیفنس آرٹلری میں کئی نفسیاتی مسائل کے حامل افسران دیکھے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ہرجیت سنگھ نے مزید کہا کہ اگر بھارتی ایئر ڈیفنس کا اصل ساز و سامان دیکھیں تو صورتحال اور بھی واضح ہو جاتی ہے۔ بھارتی ایئر ڈیفنس کے پاس آج بھی تقریباً 80 فیصد ایئر ڈیفنس توپیں موجود ہیں۔ یہ توپیں جدید جنگی ماحول میں مکمل طور پر بےکار ہو چکی ہیں۔
ہرجیت سنگھ کے مطابق آج کے ڈرونز، کروز میزائلز اور ہائپرسانک ٹیکنالوجی کے دور میں یہ توپیں کہاں استعمال ہوں گی؟۔ بھارتی ایئر ڈیفنس کے ڈرونز بھی نہایت کم معیار کے ہیں، یہ بمشکل قابلِ پرواز ہوتے ہیں۔
بھارتی ایئر ڈیفنس کا افسر کہتا ہے میں ریڈار آن نہیں کر سکتا، کیونکہ اس کا پتا چل جائے گا۔ تو پھر سوال یہ ہے کہ جب ریڈار ہی نہیں چلے گا تو دشمن کے طیارے، میزائل یا ڈرونز کا پتا کیسے لگے گا؟۔
یہ تمام حقائق بھارتی فوج کے ایئر ڈیفنس نظام کی نااہلی اور اندرونی خرابیوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ بھارتی ایئر ڈیفنس آج بھی ایک غیر مؤثر، فرسودہ اور ناتجربہ کار ڈھانچے پر قائم ہے۔