کائنات کی ہر چیز پر رحمت محمدی ؐ محیط ہے، ڈاکٹر طاہرالقادری
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
بانی تحریک منہاج القرآن کا شب معراج کی مناسبت سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ شب معراج کے اخلاقی و روحانی اسباق اسلام کی تعلیمات کی روح ہیں، شبِ معراج گناہوں سے تائب اور اللہ کو راضی کرنے کی غنیمت گھڑی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بانی و سرپرست اعلیٰ منہاج القرآن شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ شبِ معراج کے اخلاقی و روحانی اسباق اسلام کی تعلیمات کی روح ہیں۔ نمازِ پنجگانہ کی عبادت شب معراج کا تحفہ ہے۔ شب معراج گناہوں سے تائب اور اللہ کو راضی کرنے کے حوالے سے غنیمت گھڑی ہے۔ اس رات کی جانے والی عبادت اور دعائیں رائیگاں نہیں جاتیں۔ انہوں نے کہا کہ سفرِ معراج حضور نبی اکرم ؐ کی تکریم و فضیلت کی ایک جھلک ہے۔ آپؐ نے جو بھی فرمایا قدرتِ حق نے پہلے اُس کا مشاہدہ کروایا، اسی لئے قرآن مجید میں اللہ رب العزت نے فرما یاکہ وہ (حضور نبی اکرمؐ)خواہش نفس سے کلام نہیں کرتے۔ شیخ الاسلام نے کہا کہ یہ کائنات عجائبات، تغیرات اور انکشافات کی آماجگاہ ہے۔ انبیائے محتشم کے دست حق پرست پر قدرت خداوندی سے رونما ہونے والے ماورائے عقل و فہم واقعات کو معجزہ کہتے ہیں جو واقعہ عقل کی میزان پر پورا اترجائے تو وہ معجزہ کی تعریف سے باہر نکل جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر شب معراج کا سفر خواب ہوتا تو کفار مکہ کو اس دعویٰ پر کیا اعتراض ہو سکتا تھا، انہیں اعتراض تھا تو اس آسمانی جسمانی سفر سے۔ انہوں نے کہا کہ سائنس کائنات کے سربستہ رازوں سے پردے اٹھارہی ہے مگر سائنس فی الحال معجزانہ حقائق کی مادی توجیہات پیش کرنے سے عاجز ہے۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ معراج کی تفصیلات ہزار ہا کتب حدیث میں مرقوم ہیں، ان کا احاطہ کرنا ہر کس و ناکس کی بساط سے باہر ہے اس کے لئے پورے ذخیرہ احادیث کا کنگھالنا ناگزیر ہے۔ اگر کوئی مطالعہ ناتمام کے باعث کوئی ذاتی رائے قائم کرتا ہے تو اسے حق قرار دے کر قبول کرنے پر دوسروں کو مجبور نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ معراج کم و بیش 28صحابہ و صحابیات رضوان اللہ علیہم اجمعین نے روایت فرمایا، بعض کے نزدیک یہ تعداد 34 ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ رب العزت ہمیں شب معراج کے فیوض و برکات سے بہرہ مند فرمائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
ہم اسرائیل پر دوبارہ حملہ کرنے کیلئے تیار ہیں، ایرانی صدر
اپنے ایک انٹرویو میں ڈاکٹر مسعود پزشکیان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی چاہے ہمارے میزائل حملوں کی درستگی کے بارے میں بات نہ کریں لیکن جنگبندی کے صیہونی مطالبے نے دنیا کے سامنے سب کچھ واضح کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر "مسعود پزشکیان" نے کہا کہ ہم کسی بھی اسرائیلی فوجی جارحیت کا مقابلہ اور تل ابیب پر دوبارہ حملے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار آج صبح الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے ہم پر حملہ کیا جس کے جواب میں ہم نے طاقت کے ساتھ اس کے قلب پر حملہ کیا۔ اب وہ دنیا سے اپنے نقصان کو چھپا رہا ہے۔ اسرائیل افراتفری کے ذریعے ایران کو تبدیل، تقسیم اور حکومت کو تباہ کر کے ختم کرنے کی کوشش کر رہا تھا لیکن ناکام رہا۔ انہوں نے کہا کہ شک نہیں کہ ہمارے ملک میں دشمن نے اپنے جاسوسوں کے ذریعے کچھ اثر و رسوخ پیدا کر لیا تھا لیکن پھر بھی ایران پر حملے کا فیصلہ کن صیہونی عنصر، امریکی ٹیکنالوجی اور اس کے استعمال کی صلاحیت تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن صرف سیز فائر پر بھی اکتفاء نہیں کریں گے بلکہ پوری قوت سے اپنا دفاع کریں گے۔ اسرائیلی چاہے ہمارے میزائل حملوں کی درستگی کے بارے میں بات نہ کریں لیکن جنگ بندی کے صیہونی مطالبے نے دنیا کے سامنے سب کچھ واضح کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ سب پر عیاں ہے کہ ایران نے ہتھیار نہیں ڈالے اور نہ ہی آئندہ ڈالے گا لیکن اس کے باوجود ہم ڈپلومیسی پر یقین رکھتے ہیں۔
ایرانی صدر نے کہا کہ خطے کے ممالک نے پہلے کبھی بھی ایران کی اتنی حمایت نہیں کی تھی جتنی حالیہ جنگ کے دوران کی۔ ہم عرب ہمسایوں اور دیگر علاقائی ممالک کے ساتھ مشترکہ اجتماعی سلامتی کا آئیڈیا بنانے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔ ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے جوہری ہتھیار رکھنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری سیاسی، مذہبی، انسانی اور اسٹریٹجک پوزیشن ہے۔ ہمارے ملک میں یورینیم کی افزودگی بین الاقوامی قوانین کے تحت جاری رہے گی۔ مستقبل میں کوئی بھی مذاکرات جیت کی بنیاد پر ہونے چاہئیں۔ ہم دھمکیوں یا دباؤ کو قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہنا کہ ہمارا جوہری پروگرام ختم ہو گیا ہے، ایک وہم ہے۔ ہماری جوہری صلاحیتیں تنصیبات میں نہیں بلکہ ہمارے سائنسدانوں کے ذہنوں میں ہیں۔ قطر میں العدید امریکی اڈے پر حملے کے بارے میں ڈاکتر مسعود پزشکیان نے کہا کہ ہم نے قطر پر حملہ نہیں کیا اور نہ ہی ایسا کر سکتے ہیں۔ قطر ہمارا برادر ملک ہے اور اس کے لوگ ہمارے بھائی ہیں۔ ہم ہر لحاظ سے ان کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ہمارا نشانہ قطر یا قطری عوام نہیں بلکہ ایک امریکی اڈہ تھا جس نے ہمارے ملک پر بمباری کی تھی۔ میں قطر کے عوام کے جذبات اور موقف سے آگاہ ہوں۔ اسی لیے میں نے اپنے بھائی، امیرِ قطر سے اس موضوع پر ٹیلیفونک گفتگو کی۔
ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ قطر کے لیے ہماری نیت اچھی، مثبت اور بھائی چارے پر مشتمل ہے۔ ہم کسی بھی شعبے میں ان کی مدد کے لیے تیار ہیں جہاں وہ درخواست کریں۔ خود پر اسرائیل کے قاتلانہ حملے کی کوشش کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے الجزیرہ سے کہا کہ وہ واقعہ اسرائیل کی فوجی رہنماؤں کے بعد سیاسی رہنماؤں کو قتل کرنے کی کوششوں کا حصہ تھا۔