بانی تحریک منہاج القرآن کا شب معراج کی مناسبت سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ شب معراج کے اخلاقی و روحانی اسباق اسلام کی تعلیمات کی روح ہیں، شبِ معراج گناہوں سے تائب اور اللہ کو راضی کرنے کی غنیمت گھڑی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بانی و سرپرست اعلیٰ منہاج القرآن شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ شبِ معراج کے اخلاقی و روحانی اسباق اسلام کی تعلیمات کی روح ہیں۔ نمازِ پنجگانہ کی عبادت شب معراج کا تحفہ ہے۔ شب معراج گناہوں سے تائب اور اللہ کو راضی کرنے کے حوالے سے غنیمت گھڑی ہے۔ اس رات کی جانے والی عبادت اور دعائیں رائیگاں نہیں جاتیں۔ انہوں نے کہا کہ سفرِ معراج حضور نبی اکرم ؐ کی تکریم و فضیلت کی ایک جھلک ہے۔ آپؐ نے جو بھی فرمایا قدرتِ حق نے پہلے اُس کا مشاہدہ کروایا، اسی لئے قرآن مجید میں اللہ رب العزت نے فرما یاکہ وہ (حضور نبی اکرمؐ)خواہش نفس سے کلام نہیں کرتے۔ شیخ الاسلام نے کہا کہ یہ کائنات عجائبات، تغیرات اور انکشافات کی آماجگاہ ہے۔ انبیائے محتشم کے دست حق پرست پر قدرت خداوندی سے رونما ہونے والے ماورائے عقل و فہم واقعات کو معجزہ کہتے ہیں جو واقعہ عقل کی میزان پر پورا اترجائے تو وہ معجزہ کی تعریف سے باہر نکل جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر شب معراج کا سفر خواب ہوتا تو کفار مکہ کو اس دعویٰ پر کیا اعتراض ہو سکتا تھا، انہیں اعتراض تھا تو اس آسمانی جسمانی سفر سے۔ انہوں نے کہا کہ سائنس کائنات کے سربستہ رازوں سے پردے اٹھارہی ہے مگر سائنس فی الحال معجزانہ حقائق کی مادی توجیہات پیش کرنے سے عاجز ہے۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ معراج کی تفصیلات ہزار ہا کتب حدیث میں مرقوم ہیں، ان کا احاطہ کرنا ہر کس و ناکس کی بساط سے باہر ہے اس کے لئے پورے ذخیرہ احادیث کا کنگھالنا ناگزیر ہے۔ اگر کوئی مطالعہ ناتمام کے باعث کوئی ذاتی رائے قائم کرتا ہے تو اسے حق قرار دے کر قبول کرنے پر دوسروں کو مجبور نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ معراج کم و بیش 28صحابہ و صحابیات رضوان اللہ علیہم اجمعین نے روایت فرمایا، بعض کے نزدیک یہ تعداد 34 ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ رب العزت ہمیں شب معراج کے فیوض و برکات سے بہرہ مند فرمائے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

تعلیمی دباؤ کا نقصان: بچے کی طبیعت مسلسل 14 گھنٹے سے ہوم ورک کرتے کرتے بگڑ گئی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

چین کے شہر چانگشا میں ایک افسوسناک واقعہ سامنے آیا ہے جہاں صرف 11 سالہ بچہ مسلسل 14 گھنٹے ہوم ورک کرنے کے بعد اسپتال جا پہنچا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ گزشتہ ماہ پیش آیا جب بچے نے صبح 8 بجے سے رات 10 بجے تک بغیر کسی وقفے کے ہوم ورک کیا۔ رات 11 بجے کے قریب اس کی طبیعت اچانک بگڑ گئی، اسے گھبراہٹ، تیز سانسیں، سر درد، چکر اور ہاتھ پاؤں سن ہونے کی شکایت ہونے لگی۔ گھبراہٹ میں والدین فوراً اسے اسپتال لے گئے جہاں ڈاکٹروں نے فوری طور پر آکسیجن لگائی۔

ڈاکٹرز کے مطابق بچے کی طبیعت زیادہ دباؤ اور حد سے زیادہ پڑھائی کے سبب خراب ہوئی۔ والدین بھی اس پر سختی سے ہوم ورک مکمل کرنے کا دباؤ ڈال رہے تھے جس کی وجہ سے بچہ مسلسل گھنٹوں پڑھنے پر مجبور ہوا۔ اسپتال کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ صرف ایک واقعہ نہیں بلکہ اگست کے مہینے میں اسی اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں 30 سے زائد بچے انہی علامات کے ساتھ لائے گئے تھے۔

ماہرین نے بتایا کہ بچوں میں یہ مسائل تعلیمی دباؤ، امتحانات میں کامیابی کے خوف اور موبائل فون کے زیادہ استعمال کے باعث بڑھ رہے ہیں۔ ایسے حالات میں بچے ذہنی و جسمانی طور پر تھکن اور دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں جو بعض اوقات سنگین طبی مسائل کا باعث بنتے ہیں۔

یہ واقعہ چین کے سخت تعلیمی نظام پر ایک بار پھر سوالیہ نشان کھڑا کرتا ہے، جہاں مشکل امتحانات اور بہترین کارکردگی دکھانے کی دوڑ نے بچوں کو کم عمری میں ہی ذہنی دباؤ کا شکار بنا دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر والدین اور تعلیمی ادارے اس دباؤ کو کم کرنے پر توجہ نہ دیں تو بچوں کی صحت اور مستقبل دونوں بری طرح متاثر ہو سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • چیئرمین گلبرگ ٹاؤن نصرت اللہ کا محمدی کالونی عزیز آباد کا دورہ
  • آپ ﷺ کے آنے سے روشن ہوگئی یہ کائنات ۔۔۔۔ !
  • شنگھائی: دنیا کی سب سے طویل 29 گھنٹے کی پرواز کا آغاز
  • سیرت فیسٹیول: مقررین کا سوشل میڈیا کے منفی رجحانات اور فیک نیوز پر اظہارِ تشویش
  • تعلیمی دباؤ کا نقصان: بچے کی طبیعت مسلسل 14 گھنٹے سے ہوم ورک کرتے کرتے بگڑ گئی
  • توشہ خانہ ٹو کیس میں اہم پیش رفت: دو گواہان کے حیران کن انکشافات
  • وفاقی حکومت نے سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال کو اسلام آباد کلب کا ایڈمنسٹریٹر مقرر کر دیا
  • مجھ پر انڈوں سے حملہ کرنے کا واقعہ اسکرپٹڈ تھا: علیمہ خان
  • بے حیائی پر مبنی پروگرامات کی تشہیر قابل مذمت ، ان کا مقصد ن نوجوان نسل کو گمراہ کرنا ہے‘ جاوید قصوری
  • آفات کو اصلاح احوال کا موقع جانیں، پروفیسر ڈاکٹر حسن قادری