قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس منعقد ہوا جس میں وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ نے شرکت کی۔ اجلاس میں پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کے معاملات اور کارکردگی پر گفتگو کی گئی۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ پی ٹی وی میں نجی شعبے سے 10 معروف اینکرز کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد پی ٹی وی کے ریونیو میں اضافہ کرنا ہے اور اشتہارات کے ذریعے اینکرز کو کمیشن دینے کا نظام متعارف کرایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نجی شعبے میں اینکرز کو بھاری تنخواہیں دی جاتی ہیں، جبکہ پی ٹی وی میں بھی پروڈکشن ٹیم کے اخراجات زیادہ ہیں۔
عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ پی ٹی وی میں ماضی میں سیاسی بنیادوں پر ہونے والی بھرتیوں نے ادارے کو نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ سفارش پر بھرتی ہونے والے افراد سے معذرت کرلی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نجی شعبے کے اینکرز ابتدائی طور پر پی ٹی وی آنے کے لیے تیار نہیں تھے، لیکن انہیں مناسب مواقع اور مراعات فراہم کی گئیں۔
وزیر اطلاعات نے پی ٹی وی کی خدمات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ واحد ادارہ ہے جو ٹیریسٹیریل نشریات پیش کرتا ہے۔ دور دراز علاقوں کے لوگ عام انٹینا کے ذریعے پی ٹی وی دیکھ سکتے ہیں، جہاں انٹرنیٹ یا دیگر ذرائع دستیاب نہیں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پی ٹی وی کے اسپورٹس چینل سے اربوں روپے کا ریونیو حاصل ہوتا ہے اور آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے حقوق کے لیے بڑی ادائیگی کی گئی تھی۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ اس ادائیگی کی وجہ سے پی ٹی وی میں تنخواہوں کی ادائیگی میں 21 دن کی تاخیر ہوئی، لیکن اسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا۔ وزیر اطلاعات نے یقین دلایا کہ تنخواہوں کی ادائیگی کا عمل مکمل ہوچکا ہے۔
عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ پاکستان کے ہر علاقے اور گاؤں میں لوگ چیمپئنز ٹرافی دیکھ سکیں، اور ہم نے کرکٹ کے حقوق کو محفوظ بنا کر اس خواب کو ممکن بنایا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: وزیر اطلاعات پی ٹی وی میں کہ پی ٹی انہوں نے کہا کہ کی گئی
پڑھیں:
مودی پر جنگی جنون سوار، بھارتی اقدامات خطے کا امن تباہ کر سکتے ہیں، وزیر اطلاعات
اسلام آباد:وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ مودی پر جنگی جنون سوار ہے، بھارتی اقدامات خطے کا امن تباہ کر سکتے ہیں۔
جنوبی ایشیا میں قیام امن کے موضوع پر منعقدہ پالیسی ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ خطے میں ہونے والی دہشت گردی میں بھارت ملوث تھا۔ پہلگام واقعے میں ہمارا مؤقف یہی تھا کہ پاکستان خود دہشتگردی کا شکار رہا ہے، کوئی ایسا ملک بتائیں جس نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں 90ہزار جانیں گنوائی ہوں ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان قربانیاں دے کردنیا کو دہشتگردی سے بچا رہا ہے۔ پاکستان پر پہلگام واقعے میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا۔ ہمارا مؤقف تھا کہ پاکستان تاحال دہشتگردی کا شکار رہا ہے وہ کیسے کسی اور ملک میں دہشتگردی کرسکتا ہے۔ بھارتی اقدامات خطے کا امن تباہ کرسکتے ہیں۔
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ وزیراعظم نے کاکول میں خطاب میں پہلگام واقعے کی تحقیقات کی پیش کش بھی کی لیکن بھارت پر جنگی جنون سوار تھا۔ مودی اپنے ملک میں کبھی اتنا سیاسی طور پر کمزور نہیں تھا جتنا آج ہے۔ ہم نے پہلگام واقعے کے بعد صحافیوں کو وہ جگہیں دکھائیں جن کے بارے میں بھارت الزام لگاتا ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ امن کے خواہاں ہونے کے ساتھ ہم نے یہ یقینی بنایا کہ ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا چاہتا تھا ۔ ایک بین الاقوامی معاہدے کو ایک ملک یکطرفہ طور پر کیسے ختم کرسکتا ہے؟۔
انہوں نے کہا کہ ہم آج بھی امن کے خواہاں ہیں، کشمیر سمیت تمام معاملات کا پرامن حل چاہتے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے بھی کہا ہے کہ کشمیر ایک حل طلب تنازع ہے ۔ پاکستان نے دنیا میں یہ ثابت کیا ہے کہ ہم پرامن ملک ہیں ۔ اللہ اس خطے میں امن کو قائم رکھے۔
قبل ازیں انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز اور نجی یونیورسٹی کے تعاون سے منعقدہ پالیسی ڈائیلاگ میں سابق سیکرٹری خارجہ جوہر سلیم نے ابتدائی کلمات میں کہا کہ جموں کشمیر میں بھارتی افواج نے اگست 2019 سے جارحیت میں اضافہ کیا۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی ڈائیلاگ اور مذاکرات پر مبنی ہے۔ بھارت خطے میں جارحیت اور کشیدگی پھیلا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے آپریشن سندور کے ذریعے خطے کو آگ کی طرف دھکیلنے کی کوشش کی۔ پاکستان نے ذمہ دار ملک کی حیثیت سے ملکی سالمیت کی حفاظت کرتے ہوئے بھارت کو بھرپور جواب دیا۔
تقریب سے سابق ایڈوائزر نیشنل سکیورٹی ڈاکٹر معید یوسف نے بھی خطاب کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشاہد حسین سید نے کہا کہ حالیہ دورمیں بھارت نے اپنی مس کیلکولیشن کے باعث، عسکری، سیاسی اور سفارتی محاذوں پر نقصان اٹھایاہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ وہ امریکی صدر ہیں جو امریکی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی نمائندگی نہیں کرتے۔ وہ جنگوں کے خلاف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس دور کا تیسرا سب سے بڑا فیکٹر چین ہے۔ موجودہ دورمیں 3 سہ فریقی اتحاد بنے ہیں۔ پاکستان، افغانستان چین، وسراپاکستان بنگلا دیش اور چین ہے جب کہ تیسرا سب سے اہم کام ترکمانستان، افغانستان اور پاکستان کے مابین ریل نیٹ ورک پر معاہدہ ہونا ہے۔ جنوبی ایشیا ایک نئی طاقت بننے جارہا ہے
انہوں نے کہا کہ بھارت صرف مودی اور آرایس ایس کا نام نہیں ایک ملک ہے۔ بھارت کو سفارتی، سیاسی اور میڈیا کے ذریعے اپنی طاقت کا خمیازہ بھگتنا پڑا۔ امریکی سسٹم بھارت کی حمایت میں ہے لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت کو مزاحمت کا سامنا ہے۔ صدر ٹرمپ نے پاکستان کے لیے ٹیرف ختم کرکے پاکستان کے ساتھ تجارت روابط مضبوط کیے۔
مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ مودی اور آر ایس ایس کی پاکستان مخالف آئیڈیا لوجیکل خارجہ پالیسی ہے۔ پاکستان موجودہ حالات میں اسٹریٹیجک اسپیس فائدہ اٹھائے گا۔
Post Views: 6