امریکا نے پاکستان کی امداد بند کرکے کئی اہم منصوبے روک دئے
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
واشنگٹن:امریکا نے عارضی طور پر پاکستان کی مالی امداد بند کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ دیگر ممالک کی طرح پاکستان کی بھی امداد فی الحال روک دی گئی ہے، جس کے بعد پاکستان میں کئی اہم منصوبے رک گئیں ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی حکام نے کہا ہےکہ پاکستان کو امداد بند کرنے کا فیصلہ ازسرنو جائزے کے مکمل ہونے تک نافذ العمل رہے گا،جائزے کی تکمیل تک کسی قسم کی مالی معاونت بحال نہیں کی جائے گی۔
امریکی مالی امداد بند ہونے سے پاکستان میں توانائی اور زراعت کے شعبوں کے پانچ بڑے منصوبے تعطل کا شکار ہو گئے ہیں، اسی طرح گورننس کے گیارہ اہم منصوبے متاثر ہوئے ہیں۔
خیال رہےکہ گزشتہ دنوں امریکی محکمہ خارجہ نے تمام سفارتی اور قونصل مشنز کو حکم جاری کیا تھا کہ وہ فوری طور پر تمام امدادی پروگراموں کو معطل کریں اور ان سے متعلق ہر قسم کا کام روک دے۔
واضح رہے کہ امریکان نے پاکستان سمیت یوکرین، تائیوان اور اردن کی مالی امداد بند کردی ہے، یہ سلسلہ ابتدائی طور پر 90 دن کے لیے معطل کیا گیا ہے۔
TagsImportant News from Al Qamar.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل کی مالی
پڑھیں:
ایران پر نئی امریکی پابندیاں‘ 10 افراد اور 27 ادارے بلیک لسٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک)امریکی محکمہ خزانہ نے ایران سے متعلق نئی اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کردیا، جن کے تحت 10 ایرانی افراد اور 27 اداروں کو ہدف بنایا گیا ہے۔ پابندیوں کی زد میں آنے والوں میں کم از کم 2کمپنیاں ایسی بھی شامل ہیں جن کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ان کا تعلق ایران کی قومی آئل ٹینکر کمپنی سے ہے۔وزارتِ خزانہ کے ماتحت غیر ملکی اثاثوں پر نظر رکھنے والے دفتر نے ان کمپنیوں کو خصوصی پابندیوں کی فہرست میں شامل کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں ان کے امریکا میں موجود تمام اثاثے منجمد ہو گئے ہیں۔یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ تہران کے ساتھ نیا جوہری معاہدہ طے کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ 12 اپریل سے اب تک امریکا اور ایران کے درمیان عمان کی ثالثی میں 5 مرحلوں پر مشتمل مذاکرات ہو چکے ہیں، جن کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام پر کسی نئے معاہدے تک پہنچنا ہے۔تاہم بات چیت کے ان ادوار کے ساتھ ایک نمایاں اختلاف بھی برقرار ہے، جو ایران کی یورینیم افزودگی کی صلاحیت سے متعلق ہے۔ امریکا اس پر مکمل پابندی چاہتا ہے، جبکہ ایران اسے اپنا ناقابلِ تنسیخ حق قرار دیتا ہے ۔